سرمائے کی قلت

برآمدی شعبوں کےلئے نئے فیصلے سے مارکیٹ میں سرمائے کی قلت سے کاروبار جاری رکھنا مشکل ہو جائےگا‘ کارپٹ ایسوسی ایشن

لاہور( این این آئی)پاکستان کارپٹ مینو فیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن نے پانچ برآمدی شعبوں کےلئے زیروریٹنگ ختم کرنے کے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس فیصلے سے مارکیٹ میں سرمائے کی قلت سے کاروبار کو جاری رکھنا مشکل ہو جائے گا ،برآمدی شعبوں کی جو مصنوعات مقامی سطح پر ریٹیل میں فروخت ہوتی ہیں حکومت اس کےلئے اپنا نظام بنائے لیکن نظام کو مزید پیچیدہ کر کے برآمدات کی راہ میں رکاوٹیں نہ ڈالی جائیں ۔ ان خیالات کا اظہار ایسوسی ایشن کے سینئر وائس چیئرمین اعجاز الرحمان نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

اس موقع پر کارپٹ ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ کے چیئر پرسن پرویز حنیف، ایسوسی ایشن کے سینئر مرکزی رہنما عبد اللطیف ملک، سینئر ممبر ریاض احمد، سی ٹی آئی کے سابق چیئر پرسن سعید خان، اکبر ملک ،میجر (ر) اختر نذیر سمیت دیگر بھی موجود تھے ۔ اجلاس کے شرکاءنے پانچوں زیر ریٹنگ سیکٹرز کے لئے نئے فنانس بل میں کئے گئے فیصلے کو متفقہ طو رپر مسترد کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ حکومت اسے فی الفور واپس لے ۔ اعجاز الرحمان نے کہا کہ اس سے بڑے پیمانے پر ریفنڈ جمع ہوں گے جو حکومت کےلئے بروقت واپس کرنا نا ممکن ہے ،اس کے بعد آڈٹ کا پیچیدہ نظام آجائے گا اور سرکاری محکمے اپنے معاملات کےلئے خوف و ہراس پیدا کریں گے ۔ اس فیصلے سے مارکیٹ میں سرمائے کی قلت سے کاروبار کو جاری رکھنا مشکل ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ سمجھ سے بالا تر ہے کہ پوری دنیا میں کاروبار خصوصاًبرآمدات کے فروغ کے لئے آسانیاں پیدا کی جاتی ہیں جبکہ ہمارے ہاں اس کے برعکس ہے جس کی وجہ سے ہم آگے جانے کی بجائے پیچھے آرہے ہیں ۔ا نہوں نے کہاکہ برآمدی شعبے کی جو مصنوعات مقامی سطح پر فروخت ہوتی ہیں حکومت اس کےلئے الگ سے نظام بنائے لیکن ایک مستقل اور طے شدہ نظام میں کیوں خلل ڈالا جارہا ہے جس سے مزید مسائل پیدا ہوں گے۔ حکومت سے مطالبہ ہے کہ اس فیصلے پر نظر ثانی کی جائے اور بجٹ کی منظوری سے قبل اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کر کے اس فیصلے کو فی الفور واپس لیا جائے ۔