زرعی مسائل

زرعی مسائل پر جدید طریقوں کی مدد سے قابو پایاجاسکتا ہے، جہانگیر ترین

کراچی ( صباح نیوز)آل پاکستان فروٹ اینڈ ویجیٹبل ایکسپورٹرز امپورٹرز اینڈ مرچنٹس ایسوسی ایشن نے وفاقی وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی اور وزیراعظم کے مشیر برائے زراعت جہانگیر ترین کی جانب سے زراعت کے شعبے کی ترقی اور درپیش مسائل کے حل کے لیے زرعی ایمرجنسی پروگرام کے اعلان کا خیر مقدم کرتے ہوئے ملک کی معیشت کو پائیدار بنیادوں پر استوار کرنے کے لیے بروقت اقدام قرار دیا ہے۔ ایسوسی ایشن کے سرپرست اعلی وحید احمد کے مطابق وفاقی حکومت نے زراعت کی بہتری کے لیے 309 ارب روپے کے فنڈز کی فراہمی کا بھی اعلان کیا جو زراعت لائیو اسٹاک ہارٹی کلچر اور فشریز کی ترقی کے لیے خرچ کی جائیگی۔

انہوں نے کہا کہ زراعت کے شعبہ کو کلائمنٹ چینج، پانی کی کمی اور بلند پیداواری لاگت جیسے مسائل کا سامنا ہے جس سے فی ایکڑپیداوار کم ہورہی ہے ساتھ ہی کسانوں کو بھی نقصانات کا سامنا ہے۔ ان مسائل پر جدید طریقوں کی مدد سے قابو لایا جاسکتا ہے۔ فارمز کی سطح پر پیداوار بڑھانے اور روایتی فصلوں کے ساتھ ہائی ویلیو فصلیں کاشت کرنا ضروری ہے جو ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ کے جامع منصوبہ کے بغیر ناممکن ہے۔وحید احمد نے وفاقی حکومت کی جانب سے زراعت کی بحالی کے لیے زرعی مشاورتی کونسل کے قیام کے اعلان کو بھی وقت کی ضرورت قرار دیا ۔انہوں نے کہا کہ زراعت کے شعبہ کو درپیش پوسٹ ہارویسٹ، پری ہارویسٹ اور سپلائی چین کے مراحل تک کارکردگی بڑھانے اور لاگت کم کرنے کے لیے اقدامات کی ضرورت ہے جو ان شعبوں کے ماہرین کی مشاورت سے کیے جائیں تو نتیجہ خیز ثابت ہوں گے۔ ملک کی زرعی جامعات، تحقیقی اداروں، کسانوں اور ٹیکنالوجی ماہرین پر مشتمل کونسل کے قیام سے معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھنے والے زرعی شعبہ کو گزشتہ دہائیوں میں پہنچنے والے نقصانات سے نکالا جاسکتا ہے۔وحید احمد نے زرعی ایمرجنسی پروگرام کو اپنے ویژن 2030 سے ہم آہنگ قرار دیا اورکہا کہ ملک میں پھل اور سبزیوں کی پیداوار میں اضافہ سے ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی پر قابو پانے کے ساتھ مجموعی قومی پیداوار کی شرح نمو میں بھی اضافہ کیا جاسکتا ہے اور عالمی تقاضوں کے مطابق سرپلس پیداوار کو برامد کرکے کثیر زرمبادلہ کمایا جاسکتا ہے، زرعی شعبہ میں جدید رجحانات کو فروغ دیا جائے تو صرف زراعت اور لائیو اسٹاک کی ایکسپورٹ 25 ارب ڈالر تک بڑھائی جاسکتی ہے، اس مقصد کے لیے ملک بھر کے اسٹیک ہولڈرز اور صوبائی حکومتوں کی مشاورت سے ہارٹی کلچر ویژن 2030 حکومت کے لیے پالیسی مشاورت کا ایک تحقیق پر مبنی مسودہ ثابت ہوگا جس میں قلیل، وسط اور طویل مدتی اہداف اور اقدامات تجویز کیے گئے ہیں۔ وحید احمد نے وفاقی وزات نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ پر زور دیا کہ ویژن 2030 سے استفادہ کرتے ہوئے پالیسی مرتب کی جائے اور زرعی کونسل میں پی ایف وی اے کی نمائندگی کو یقینی بنایا جائے تاکہ نجی شعبہ حکومت کے ساتھ مل کر زرعی انقلاب کو ممکن بنانے میں اپنا کردار ادا کرسکے۔ وحید احمد کے مطابق پی ایف وی اے نے اس ضمن میں وفاقی وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ کو خط بھی ارسال کیا ہے جس میں زرعی ایمرجنسی پروگرام کے لیے پی ایف وی اے کی خدمات کی پیشکش کرتے ہوئے زرعی مشاورتی کونسل کو جلد فعال کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔