کراچی ( لاہور نامہ) جماعت اسلامی پاکستان کو دوسرا صدمہ ملا ہے، جہاں دیرینہ کارکن نسیم صدیقی کے بعد سابق امیر جماعت اسلامی پاکستان سید منور حسن انتقال کرگئے ۔
ذرائع کے مطابق جماعت اسلامی کے سابق امیر سید منور حسن شدید علیل تھے اور کراچی کے نجی اسپتال میں زیر علاج تھے۔ سابق امیر جماعت اسلامی سید منور حسن جماعت اسلامی پاکستان کے چوتھے امیرتھے.
اگست 1941 ءمیں دہلی میں پیدا ہوئے، تقسیم برصغیر کے بعد ان کے خاندان نے پاکستان کو اپنے مسکن کے طور پر چنا اور کراچی منتقل ہوئے۔
انہوں نے 1963 میں جامعہ کراچی سے سوشیالوجی میں ایم اے کیا،1966 ءمیں دوبارہ کراچی یونیورسٹی سے اسلامیات میں ایم اے کیا، زمانہ طالب علمی میں ہی منور حسن اپنی برجستگی اور شستہ تقریر میں معروف ہو گئے.
کالج میگزین کے ایڈیٹر بھی رہے۔ منور حسن طلبہ کی بائیں بازوکی تنظیم نیشنل اسٹوڈنٹس فیڈریشن(NSF)میں 1959 میں شامل ہوئےاور بعد میں اس تنظیم کے صدر بن گئے، زندگی میں حقیقی تبدیلی اس وقت برپا ہوئی جب آپ نے اسلامی جمعیت طلبہ پاکستان کے کارکنان کی سرگرمیوں کو قریب سے دیکھااور مولانا سید ابوالاعلیٰ مودودی کی تحریروں کا مطالعہ کیا .
بعد ازاں آپ 1960 ءمیں اسلامی جمعیت طلبا شامل ہو گئے اورجلد ہی جامعہ کراچی کے صدر اور مرکزی شورٰی کے رکن بنادئیے گئے۔ بعد ازاں 1964 ءمیں آپ کو اسلامی جمعیت طلبہ کا مرکزی صدر (ناظم اعلیٰ) منتخب کیا گیا.
ان کی عرصہ نظامت میں جمعت نے طلبہ مسائل، نظام تعلیم اور تعلیمی نسواں کو درپش مسائل کے سلسلے میں رائے عامہ کو بیدار کرنے کی خاطر کئی مہمات چلائیں۔ مارچ 2009ءمیں سدل منور حسن جماعت اسلامی پاکستان کے چوتھے امیر منتخب ہوئے.
ان سے قبل جماعت اسلامی کے بانی سید ابوالاعلیٰ مودودی، میاں طفیل محمد اور قاضی حسین احمد نے جماعت اسلامی کی امارت کی ذمہ داری سنبھالی، آپ 2009ءسے 2014ءتک جماعت اسلامی پاکستان کے امیر رہے۔