اسلام آباد (لاہورنامہ) قومی اسمبلی میں ایک بار پھرعزیر بلوچ سے متعلق
جے آئی ٹی رپورٹ پر حکومت اور پیپلز پارٹی ارکان آمنے سامنے آگئے ۔
وفاقی وزیر مراد سعید نے عزیر بلوچ کا اعترافی بیان ایوان میں پیش کر دیا.
جس پر پیپلز پارٹی ارکان نے شدید احتجاج کیا،پیپلز پارٹی کی خاتون رکن
نصیبہ چنا نے مائیک مراد سعید کی طرف اچھالا مگر مائیک انہیں نہ لگا۔
وفاقی وزیر کی تقریر کے دوران پیپلز پارٹی کی خاتون رکن شگفتہ جمانی نے کورم کی
نشاندہی کر دی جس کی وجہ سے مراد سعید اپنی تقریر مکمل نہ کر سکے۔
وفاقی وزیر مراد سعید نے کہا کہ صوبائی حکومت اور علی زیدی کی جے آئی ٹی
رپورٹس میں ایک بات مشترک تھی کہ عزیر بلوچ کے سہولت کار اقتدار میں
بیٹھے تھے.
عزیر بلوچ کے 164 کے اعترافی بیان لیکر آیا ہوں، اعترافی بیان میں عزیر بلوچ نے کہا کہ 2008 سے 2013 تک مختلف ذرائع سے اسلحہ خریدا.
عزیر بلوچ نے کہا کہ میں جیل میں تھا تو مجھے پیپلزپارٹی کے قید کارکنوں کا ذمہ دار بنایا گیا.
پولیس مقابلے، اغوا برائے تاوان ،بھتہ خوری میں پیپلزپارٹی کے کہنے پر طاقت کا استعمال کیا، بھتہ زرداری کی بہن فریال تالپور کوجاتا تھا، سینیٹر یوسف بلوچ کے کہنے پر500سے زائد نوکریوں جرائم پیشہ افراد میں تقسیم کیں۔