اسلا م آباد (لاہورنامہ) وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ مچھ میں ظلم و بربریت پر پوری پاکستانی قوم اور وزیراعظم رنجیدہ ہیں ، یہ انسانی مسئلہ ہے ، وزیر اعظم کوئٹہ ضرور جائیں گے ،کسی کی تکلیف پر سیاسی سکورنگ نہیں ہونی چاہیے ،شہریوں کے جان ومال کی حفاظت حکومت کا فرض ہے .
دہشتگردی بالکل ختم نہیں ہوئی ، ہم سب کو ملکر دشمن کے عزائم کو خاک ملانا چاہیے ،شہریوں کا تحفظ حکومت کا فر ض ہے ،ہماری اولین ترجیح ہے .مستقبل میں ایسے واقعات نہ ہوں اور گھنائونے لوگوں کو گرفتار کرکے کیفر کر دار تک پہنچایا جائے۔
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات نے کہاکہ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ ظلم و بربریت سے مچھ میں لوگوں کو شہید کیا گیا ، وزیراعظم اور پاکستانی قوم کافی رنجیدہ ہیں ۔انہوں نے کہاکہ یہ بات بھی ذہن میں رکھنی چاہیے کہ بد قسمتی سے بلوچستان میں دہشتگردی کی کارروائیاں بہت ہوتی تھیں .
اب اللہ تعالیٰ کے فضل سے کافی کم ہو گئی ہیں لیکن اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ کارروائیاںبالکل ختم ہو گئی ہیں ،دہشتگردی قومی مسئلہ ہے ، ہم ان گناہوں کی سزا پارہے ہیں جو کہ ہمارے ماضی کے حکمرانوں نے فیصلے کئے ۔
انہوں نے کہاکہ ماضی میں پی ایس سمیت ایسے دلخراش واقعات رونما ہوئے ہیں ، سیاسی جماعتوں کے رہنما کوئٹہ گئے ہیں اچھی بات ہے ،یہ انسانی مسئلہ ہے ، اس پر سیاست نہیں کر نی چاہیے ۔ انہوںنے کہاکہ بعض اوقات جب چیزیں سلجھائو کی طرف سے جارہی ہوتی ہیں تو کچھ ایسے لوگ ہیں جو چیزوں کو بگاڑپیداکر نے کیلئے کوئی ایسی بات کر دیتے ہیں جس سے معاملات الجھائو کی طرف چلے جاتے ہیں ۔
وزیر اطلاعات نے کہاکہ وزیر اعظم بالکل کوئٹہ جائیں گے لواحقین سے ملاقات بھی کریں گے،حکومتی وزیر کی حیثیت سے یہ کہوں گا کہ لاشوں کی تدفین کی جائے ، تدفین کو وزیر اعظم کے دورے سے منسلک نہیں کر ناچاہیے۔انہوںنے کہاکہ یہ واقعہ نہیں ہونا چاہیے تھا ، سیکورٹی ادارے کام کررہے ہیں ۔
انہوں نے کہاکہ باقی شہروں میں بھی احتجاج جاری ہے جو ان کا حق ہے لیکن میرے خیال میں اس سے یہ کام کر نے والے ہمارے دشمنوں کی کاز کو تقویت ملتی ہے وہ یہی چاہتے ہیں کہ میں افراتفری اور فرقہ واریت ہو ۔
ایک سوال پر انہوںنے کہاکہ بلوچستان او ر ہمارے اوربارڈر پر شہادتیں ہوئیں ، گزشتہ ہفتے ہمارے سات فوجی جوانوں کو شہید کر دیا گیا ، اس کا کسی خاص کمیونٹی سے تعلق نہیں تھا ،مقصد تو یہ تھا ملک میں بے یقینی کی صورتحال پیدا کی جائے جس سے ملک میں مایوسی اور ڈروخوف ہو ، دہشتگردی کے خلاف جنگ ختم نہیں ہوئی ، ایسے واقعات نہیں ہونے چاہئیں ، کوشش ہے کوئی ایک جان بھی نہ جائے ۔ انہوں نے کہاکہ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں ستر ہزار افراد شہید ہوئے جن میں سویلین ، فوجی اور ہر طبقہ فکر کے لوگ شامل ہیں ۔انہوں نے کہاکہ آپ کے دشمن کا مقصد ہے ملک میں انتشار اور تذبذب اور بے یقینی کی کیفیت پیدا ہو ، ایسی صورتحال میں بحیثیت پاکستانی ہمیں یہی سوچنا چاہیے کہ کس طرح دشمن کے عزائم کو خاک میں ملائیں ۔
انہوں نے کہاکہ افسوس ہوتا ہے کہ پاکستان مسلم لیگ کے نمائندوں کی باتیں یہی نظر آرہا ہے کہ وہ اس پر بھی سیاست کھیلنا چاہتے ہیں ، معاملے پر سیاسی گفتگو قابل مذمت ہے ، کسی کی تکلیف پر سیاسی پوائنٹ سکورنگ نہیں کر نی چاہیے.
انہوں نے کہاکہ کسی بھی حکومت میں ایسے واقعات نہیں ہو نے چاہئیں ، شہریوں کا تحفظ حکومت کا فرض ہے ،ہماری پہلی ترجیح یہی ہے کہ ایسے واقعات مستقبل نہ ہوں اور ایسے گھنائونے لوگوں کو گرفتار کرکے کیفر کر دار تک پہنچایا جائے ۔انہوں نے کہاکہ اگر ہمارے شہداء کے لواحقین کو تکلیف کم کیلئے صدر بھی جائیں گے اور وزیر اعظم بھی جائیں گے ۔