لاہور ( لاہور نامہ) وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب و داخلہ شہزاد اکبر نے کہاہے کہ نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم صفدر نے لندن ہائیکورٹ کے براڈ شیٹ سے متعلق فیصلے کو اپنے حق میں استعمال کرنے کی کوشش کی.
لیکن فرم کے سربراہ کاوے موسوی نے حقائق بیان کر دئیے ہیں اور انہیں ہی چور کہہ دیا ہے ، براڈ شیٹ سے موجودہ حکومت نے معاہدہ نہیں کیا بلکہ اس کے ساتھ 2000ء میں نیب نے معاہدہ کیا تھا.
اس معاہدے کے تحت بیرون ملک جو بھی اثاثے تلاش کئے جانے تھے اس پرانہیں 20فیصد کی ادائیگی کیا جانے طے پایا تھا ، معاہدے کو ختم کرنے پر براڈ شیٹ عدالت میں چلی گئی تھی اور اس کی اپیل کی وجہ سے ایون فیلڈ کو اس سے نتھی کر دیا گیا ،
ہم تو کہتے ہیں فارن فنڈنگ کیس کی روزانہ کی بنیاد پر اور عوامی سماعت ہو لیکن ایک کیس (ن) لیگ اور پیپلز پارٹی کا بھی ہے جس میں یہ ابھی تک ایک ڈونر کی ٹریل پیش نہیں کر سکے ،
ایک ڈونر نواز شریف سامنے آئے جنہوں نے ہل میٹل سے ادائیگی کی جس میں انہیں احتساب عدالت نے سزا دی ہے ،
مریم صفدر ابھی انڈر گریجوایٹ ہیں اس لئے انہوں نے نیب کے ریجنل دفتر پرحملہ کرایا ، یہ کسی بڑے ادارے پر بھی حملہ کرسکتے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ نواز شریف کو کرپشن اور منی لانڈرنگ پر ہی نکالا گیا، اقامے پر چھٹی کرانے کا بیاینہ جھوٹ کا پلندہ ہے، سابق وزیراعظم نواز شریف نے پارلیمان اور قوم سے تواتر کے ساتھ جھوٹ بولا،شریف خاندان کے جھوٹ کی داستان آشکار ہوچکی ہے ،
نواز شریف آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 پر پورے نہیں اترتے۔نواز شریف نے اپنے جھوٹ کیلئے پارلیمنٹ کا فورم استعمال کیا، انہوں نے سپریم کورٹ میں بھی فلیٹس سے متعلق جھوٹ بولا،
بانیہ گھڑا گیا کرپشن پر نہیں اقامے پر نکالا گیا، شریف خاندان نے لندن سے آنے والی خبروں پر قبل از وقت مٹھایاں بانٹیں، پاناما کیس سے نواز شریف سرٹیفائیڈ جھوٹے قرار پائے۔
انہوں نے کہاکہ نواز شریف نے کہا کہ لندن کی عدالت نے ہمیں بری کر دیا، لندن کی عدالت کا فیصلہ پڑھے بغیر بیانیہ لایا گیا، اسی تناظر میں براڈ شیٹ نے ایون فیلڈ فلیٹس کو اٹیچ کر دیا لیکن بعد میں اسے ادائیگی کر دی گئی ،
انہوں نے کہاکہ کاوے موسوی نے اپنے انٹر ویو میں کہاہے کہ شریف خاندان نے سپن کرنے کی کی کوشش ، اس نے یہ بھی کہاکہ نواز شریف کے بھانجے یا بھتیجے نے بھی انہیں رشوت دینے کی کی کوشش کی ،
نواز شریف لندن میں فارغ ہوتے ہیں کیوں اس کے خلاف کیس نہیں کرتے ، موسوی نے انہیں چور کہہ دیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ خواجہ آصف اپنے اثاثوں کی منی ٹریل پیش نہیں کر سکے ،
ایک شخص رہتا پاکستان میں ہے ، رکن قومی اسمبلی بنتا ہے ، تین اہم وزارتوں کے قلمدان سنبھالتا ہے لیکن دبئی سے 14کروڑ روپے آمدن آتی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے خدشات کی وجہ سے نواز شریف کے باہر جانے پر سات ارب روپے زر ضمانت کی شرط رکھ تھی اور انہوں نے عدالت سے رجوع کیا اور ذاتی انڈر ٹیکنگ پر باہر گئے.
انہیں اب اسلام آباد ہائیکورٹ بھی اشتہاری قرار دے چکی ہے جسے عام الفاظ میں بھگوڑا کہا جاتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم براڈ شیٹ سے معاہدہ نہیں کر رہے بلکہ ہم گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ کام کرنا چاہتے ہیں کیونکہ اس میں عوام کے ٹیکس کا پیسہ خرچ نہیں ہوتا۔
انہوں نے کہا کہ براڈ شیٹ کے کیس میں سقم ہے اور اس کا جائزہ لیاجارہا ہے اور اس کی تفتیش ہو گی اور اس اس میں جس کسی کی کوتاہی یا غفلت ہوئی تو کارروائی ہو گی ۔
انہوں نے کہاکہ میری اطلاعات کے مطابق اسحق ڈار نے لندن میں سیاسی پناہ کے لئے درخواست دیدی ہے کیونکہ وہ اس دفتر کے اطراف میں گھومتے ہوئے نظر آتے ہیں ۔
ایسے کیس میں دوسری حکومت پارٹی نہیں بن سکتی لیکن ہم نے ان کے اوپر پاکستا ن میں کیسز کے حوالے سے اپنے طور پر رپورٹ جمع کرا دی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ نواز شریف کا کیس مختلف ہے کیونکہ وہ سزا یافتہ ہیں اور انہیں واپس لانے کے لئے کام ہو رہا ہے اور ہماری درخواست وہاںپر زیرغور ہے ، انہیں ڈیپورٹ کرانے کے لئے بھی کام کر رہے ہیں۔
انہوں نے فارن فنڈنگ کیس کے حوالے سے کہا کہ ہمارا آڈٹ اے کلاس فرم سے ہوتا ہے اور ایک ایک ڈونر کی ٹریل ہے لیکن دوسری طرف ایک کیس مسلم لیگ(ن) اور پیپلز پارٹی کا بھی ہے اور انہوں نے ایک بھی ڈونر کی ٹریل نہیں دی ،