اسلام آباد(لاہور نامہ) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے مالی مشکلات کے باوجود قیام امن کیلئے فنڈ میں 25 ہزار ڈالر عطیہ کرنے کا اعلان کر تے ہوئے کہا ہے کہ یہ عہد دنیا میں قیام امن کی کاوشوں کیلئے ہماری مدد جاری رکھنے کے عزم کو ظاہر کرتا ہے،
قیام امن کیلئے پاکستانی دستوں نے دنیا کے 4 براعظموں میں 46 سے زائد امن مشنز میں حصہ لیا، قیام امن کے بنیادی اصول نیشنل اونرشپ کو برقرار رہنا چاہئے، اقوام میں پائیدار امن باہر سے مسلط نہیں کیا جا سکتا ، بنیادی انسانی حقوق کی پامالیاں، غیرملکی قبضے، نو آبادیاتی جبر سے تنازعات جنم لیتے ہیں،
تسلط کا شکار لوگوں کو استصواب رائے کا حق نہ دینا بھی تنازعات کا باعث ہے، زیادہ تر ترقی پذیر ممالک کی طرح پاکستان کورونا سے انتہائی بری طرح متاثر ہوا، ہماری معیشت متاثر ہوئی اور ہماری مالی گنجائش میں کمی واقع ہوئی۔
شاہ محمود قریشی نے سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کے قیام امن فنڈ کیلئے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ تقریب امن کی بحالی، تنازعات سے بچاو اورپائیدار ترقی کے اہداف کے حصول کے لئے کثیرالقومی تعاون کے ضمن میں ہمارے عزم کے اعادے کا خوش آئند موقع فراہم کرتی ہے،
زیادہ تر ترقی پزیر ممالک کی طرح پاکستان کورونا وبا سے انتہائی بری طرح متاثر ہوا ہے جس سے ہمارا صحت عامہ کا نظام دباو کا شکار ہوا، ہماری معیشت متاثر ہوئی اور ہماری مالی گنجائش میں کمی واقع ہوئی،
ہمیں درپیش شدید مالی مشکلات کے باوجود یہ اعلان کرتے ہوئے مجھے خوشی محسوس ہورہی ہے کہ سیکریٹری جنرل کے قیام امن کے لئے فنڈ میں ہم 25000 ڈالر عطیہ کررہے ہیں، یہ عہد اقوام متحدہ کی دنیا میں قیام امن کے لئے کاوشوں کے لئے ہماری سیاسی، افرادی اور مالی مدد جاری رکھنے کے عزم کو عیاں کرتا ہے،
فوجی اور پولیس دستوں کی سب سے بڑی تعداد دینے والے ملک کے طور پر پاکستان کوقیام امن کی اقوام متحدہ کی کوششوں کی تاریخ پر فخر ہے۔ انہوں نے کہا گزشتہ 60 سے زائد برس میں قیام امن کے لئے ہمارے دستوں نے دنیا کے 4 براعظموں میں 46 سے زائد اقوام متحدہ کے امن مشنز میں نیلا جھنڈا لہر ایا ہے،
میں اس موقع پر اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے قیام امن فنڈ کی حکمت عملی 2020-2024 کا خیرمقدم کرتا ہوں جس میں تنازعات سے بچاو کے ناگزیر پہلو پر توجہ مرکوز کی گئی ہے،
مجھے امید ہے کہ اس حکمت عملی کے نتیجے میں تنازعات کے بنیادی اسباب وعوامل کو حل کرنے کے لئے اقدامات کی راہ ہموار ہوگی۔ یہ تنازعات ناانصافیوں اور عدم مساوات سے جنم لیتے ہیں جس میں بنیادی انسانی حقوق کی پامالیاں خاص طورپر غیرملکی قبضے، نوآبادیاتی جبر اور دوسری اقوام کے تسلط کا شکار لوگوں کو ان کا استصواب رائے کا حق نہ دینا بھی شامل ہے۔
انہوں نے کہا فنڈ کی حمایت میں مشترکہ طورپر ایک بڑے قدم کے طورپر آگے بڑھنے کے لئے اس کا دائرہ اور اثر بڑھانا ضروری ہے،تنازعات کا شکار ممالک میں منصوبوں کے لئے براہ راست مالی مدد جاری رکھتے ہوئے ان وسائل کودیگر ذرائع سے سرمایہ کاری کے حصول کے لئے قابل عمل منصوبہ جات کی تیاری کے لئے بھی استعمال کیاجاسکتا ہے.
جن میں کثیرالقومی ترقیاتی بنک، پرائیویٹ ایکویٹی اور ساورن ویلتھ فنڈز شامل ہیں، ترقی پزیر ممالک کے لئے ایک بڑی دقت اور رکاوٹ تجارتی بنیادوں پر قابل عمل منصوبہ جات تیار کرنے کی اہلیت کا فقدان ہے جس سے عالمی سرمایہ کاری کا حصول ممکن نہیں ہوپاتا، آئیے ہم قیام امن فنڈ کو ان ممالک کی مدد کے لئے بروئے کار لائیں .
جس سے بنکوں کے لئے قابل عمل معیار کے منصوبہ جات سامنے آسکیں۔ وزیرخارجہ نے کہا میں ایک بار پھر یہ دوہرانا چاہوں گا کہ قیام امن کے بنیادی اصول نیشنل اونرشپ کو برقرار رہنا چاہئے اور اسی اصول کے مطابق قیام امن فنڈ کی سرمایہ کاری کے تمام فیصلوں کا تعین ہونا چاہئے۔ کیونکہ اقوام میں پائیدار امن باہر سے مسلط نہیں کیاجاسکتا۔