اسلام آباد(لاہور نامہ)وفاقی وزیر تعلیم و پیشہ وارانہ تربیت شفقت محمود نے کہاہے کہ غیر مسلم اقلیتی طلبہ و طالبات کو اسلامیات کی بجائے انکے اپنے مذہبی اقدار کو پڑھایا جائے گا۔
برطانوی ہائی کمشنر ڈاکٹر کرسچین ٹرنر سے ملاقات کے دوران وفاقی وزیر شفقت محمود نے کہا کہ مسیحی، ہندو، سکھ، بہائی مت اور کیلاش کمیونٹی کے لئے علیحدہ مضمون جو ان مذاہب کے اکابرین اور سکالرز کی مشاورت و معاونت سے تیار کیا گیا ہے، پڑھایا جائے گا۔
وفاقی وزیر نے یکساں تعلیمی نصاب پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے کہا کہ پانچویں گریڈ تک انگلش، میتھی میٹکس اور سائنس ، انگریزی میں جبکہ اردو اور اسلامیات اردو میں پڑھائے جائیں گے۔
سوشل سڈیز اور جنرل نالج اردو میں جبکہ انگلش کی اصطلاحیں بھی ان مضامین میں شامل ہونگی۔ تاہم چھٹی سے آٹھویں کلاس تک انگلش اجزاء کا بتدریج اضافہ کیا جائے گا اور آٹھویں کے بعد طلبہ اپنی مرضی سے انٹرنیشل کوالیفیکیشن یا نیشنل کوالیفیکیشن کا انتخاب کر سکتے ہیں۔
وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے کہا کہ پرائیویٹ پبلشرز کو کتابوں کی اشاعت کی اجازت دی گئی ہے اور صوبے اور نجی تعلیمی ادارے کوئی بھی کتاب پڑھا سکتے ہیں تاہم وفاقی وزارت تعلیم نے اس ضمن میں دو باتوں کو یقینی بنایا ہے .
پہلی یہ کہ پرائیویٹ پبلشرز کی کتب ” یکساں تعلیمی نصاب” سے ہم آہنگ ہونی چاہیئں اور دوسرا یہ کہ کسی بھی طبقہ ہائے فکر کے جذبات و احساسات کو مجروح کرنے والا یا کسی قسم کا نفرت انگیز مواد کتاب میں شامل نہ کیا گیا ہو۔
وفاقی وزیر شفقت محمود نے کہا کہ یکساں تعلیمی نصاب پر رائے دینا سب کا حق ہے اس لئے سب سے پہلے اسکو وزارت تعلیم کی ویب سائٹ پر آویزاں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کئی مبصرین نے یکساں نصاب کو پڑھے بغیر، اور اسکی جامعیت و افادیت کا مطالعہ کئے بنا اس پر تنقید بھی کی۔
وفاقی وزیر نے کہا چونکہ جمہوریت میں مکمل اتفاق رائے حاصل کرنا کم یاب ہوتا ہے لہذا ایسے کچھ افراد رہیں گے جو اپنی ذاتی وجوہات یا مفاد کی بنا پر اس اعلی مقصدیت پر مبنی اقدام پر نکتہ چینی کرتے رہیں گے۔
وفاقی وزیر تعلیم نے آٹھویں تک یکساں تعلیمی نصاب کے حوالے سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ صوبوں اور نجی تعلیمی اداروں کو اضافی مواد پڑھانے کی اجازت دی گئی ہے، ایلیٹ پرائیویٹ اسکولز میوزک اور ڈانس کی کلاسز دینے میں آزاد ہیں اسی طرح مدارس بھی اپنے درس نظامی کا اضافی مواد پڑھا سکتے ہیں۔
مدارس کی رجسٹریشن پر باہمی تبادلہ خیال کرتے ہوئے وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے کہا کہ ملک بھر میں مدارس کی رجسٹریشن کا سلسلہ جاری ہے اور وفاقی وزارت تعلیم کے ذیلی ادارہ ڈائریکٹوریٹ جنرل آف ریلیجئس ایجوکیشن کے تحت سولہ آفسز اس مقصد کیلئے قائم کئے گئے ہیں اور اس وقت تک دو ہزار مدارس رجسٹر ہو چکے ہیں،کچھ مدارس کی طرف سے نئی تعلیمی بورڈز بنانے کا تقاضا تھا تو پانچ نئے بورڈز بھی بنائے گئے ہیں۔
وفاقی وزیر تعلیم نے کہا کہ مدارس کا کام تعلیم دینا تھا مگر انکے معاملات ہم سے پہلے وزارت داخلہ دیکھتی تھی ہم انکو وفاقی وزارت تعلیم و پیشہ وارانہ تربیت کے ماتحت لائے ہیں اور جہاں مدارس کے طلبہ کے لئے یکساں تعلیمی نصاب کے اطلاق سے بہترین کیرئر کے دروازے کھولے ہیں.
یہ بھی یقینی بنا رہے ہیں کہ کسی مدرسہ میں اشتعال انگیز یا نفرت پر مبنی کسی قسم کا لٹریچر نہ پڑھایا جائے اور دوسرا یہ کہ کوئی سیاسی لیڈر اپنے سیاسی مقاصد کے لئے مدارس کے طلبہ کا استعمال نہ کر سکے۔