اسلام آباد (لاہور نامہ)ملک بھر میں کورونا کے بڑھتے کیسز پر قابو پانے کے لئے نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی اوسی)نے اسلام آباد کے دفاتر میں 50 فیصد حاضری برقرار رکھنے پر دوبارہ اتفاق کیا .
ملک کے 9 شہروں کے تعلیمی اداروں میں 15 تا 28 مارچ تعطیلات کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ باقی صوبے اپنی صوابدید کے مطابق فیصلہ کرینگے، تفریحی پارک ملک بھر میں شام 6 بجے بند جبکہ ہوٹل اور ریسٹورنٹس کے باہر بیٹھ کر کھانے کی اجازت ہوگی۔
بدھ کو وفاقی وزیر شفقت محمود اور ڈاکٹر فیصل سلطان نے اسلام آباد میں بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ گزشتہ ہفتے کے دوران کورونا کیسز میں اضافہ ہوا ہے۔انہوں نے بتایا کہ اجلاس میں کورونا وائرس کے بڑھتے کیسز اور ایس او پیز کے بارے میں گفتگو، تفریحی مقامات، ہوٹل، شادی ہال اور دیگر انڈسٹریز کی بحالی پر بھی مشاورت کی گئی۔
ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا کہ اسلام آباد کے دفاتر میں 50 فیصد حاضری پر دوبارہ اتفاق کیا گیا ہے، ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا کہ بند مقامات پر تقریبات کی اجازت نہ دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے، 15 مارچ سے 15 اپریل تک پابندی برقرار رہے گی، تاہم نظرثانی کرکے 12 اپریل کو مزید فیصلے کیے جائیں گے۔
ڈاکٹر فیصل نے کہا کہ بیماری کے پھیلاؤ کے تناسب سے اسمارٹ لاک ڈاؤن لگاتے رہیں گے، شہری گھر سے باہر ماسک ضرور استعمال کریں، ہوٹل اور ریسٹورنٹس کے باہر بیٹھ کر کھانے کی اجازت ہوگی۔
وفاقی وزیر شفقت محمود نے کہا کہ سندھ ،بلوچستان میں حالات معمول پر آرہے ہیں، سندھ اور بلوچستان کے تعلیمی اداروں میں 50 فیصد حاضری کی پالیسی جاری رہے گی۔
شفقت محمود نے کہا کہ 5 کروڑ بچے اسکول اور کالج جاتے ہیں، بیماری کے پھیلاؤ کو تعلیم کے تناظر میں بھی دیکھا جاتا ہے، ہمیں پنجاب، خیبرپختونخوا اور آزاد کشمیر میں مسائل نظر آئے ہیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ لاہور، فیصل آباد، گوجرانوالہ، گجرات، ملتان، راولپنڈی اور سیالکوٹ میں 15 اپریل سے بہار کی چھٹیوں کا اعلان کیا جا رہا ہے جبکہ اسلام آباد کے تعلیمی ادارے بھی پیر سے دو ہفتے کے لیے بند ہوجائیں گے، اس کے علاوہ پشاور اور مظفر آباد میں بھی تعلیمی ادارے 15 سے 28 اپریل تک بند رہیں گے۔
انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومتیں باریک بینی سے معاملات کا جائزہ لیں، جن اسکولوں میں امتحانات ہورہے ہیں وہ جاری رہیں گے، صوبائی حکومت حالات خراب ہونے پر اسکول بند کرسکتی ہے۔شفقت محمود نے کہا کہ اسکولوں کو خود بھی مانیٹرنگ کرتے رہنا چاہئے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ اس پابندی کا اطلاق امتحانات پر نہیں ہوگا، فیصلہ کیا تھا کہ نویں، دسویں، گیارہویں اور بارہوریں کے امتحانات ہوں گے۔این سی او سی اجلاس میں مزارات اور سینما کھولنے کا فیصلہ واپس لے لیا گیا ہے، شادیوں اور دیگر ان ڈور تقریبات کا فیصلہ بھی واپس لے لیا گیا جبکہ تجارتی سرگرمیوں کا وقت رات 10 بجے تک ہے اور یہ فیصلے فوری نافذ العمل ہیں۔
این سی او سی کے مطابق آؤٹ ڈور تقریبات کیلئے بھی 300 افراد تک کی اجازت ہوگی، تمام فیصلوں کا ازسرنو جائزہ 12 اپریل کو لیا جائے گا۔ڈاکٹر فیصل سلطان کے کہا کہ 60 سال سے زائد عمر کے لوگوں کو ویکسین لگانے کا آغاز ہو چکا ہے،
گزشتہ ہفتے کورونا کے کیسز میں اضافہ ہوا ہے۔کوورونا وائرس کے بڑھتے ہوئے کیسز کے پیش منظر این سی او سی میں کئے گئے فیصلوں کے مطابق ماسک پہننے کی سختی سے تعمیل کی جائے، بیماری کے پھیلاؤ یا ہاٹ اسپاٹ کی بنیاد پر ایس ایل ڈی/ مائیکرو ایس ایل ڈی کا اطلاق جاری رہے گا۔
اعلامیہ کے مطابق وفاقی اداروں کی صوابدید پر 50 فیصد ہوم پالیسی کا اطلاق ہوگا جبکہ آئی سی ٹی میں اس کا اطلاق فوری ہوگا، تمام تجارتی سرگرمیاں رات 10 بجے بند کردی جائے گئیں تاہم انتہائی اہم خدمات مثلاً فارمیسیز پر اس کا اطلاق نہیں ہوگا.
یہاں یہ بات مدِنظر رہے کہ وائرس کی دوسری لہر کے دوران نومبر میں تعلیمی ادارے بند کیے گئے تھے تو وائرس کی صورتحال بہتر ہونے پر 18 جنوری سے مرحلہ وار کھولے گئے تھے،گزشتہ 10 روز کے دوران ملک میں کورونا وائرس کے کیسز میں خاصہ اضافہ دیکھا گیا ہے اور مثبت کیسز کی مثبت شرح ساڑھے 4 فیصد سے بڑھ چکی ہے،
رپورٹ کے مطابق 15 مارچ سے ان ڈور شادیوں، انڈور ڈائننگ، سینما گھروں اور زیارتوں کو کھولنے کی اجازت دینے کے پہلے فیصلے کو واپس لے لیا گیا ہے تاہم آؤٹ ڈور ڈائننگ / پارسل دینے کا انتظام جاری رکھا جا سکے گا، این پی آئی کے بارے میں مذکورہ بالا ہدایت بیس لائن فیصلے پر مشتمل ہیں، مقامی سطح پر وبا کے پھیلاؤ کو مدنظر رکھتے ہوئے وفاقی اکائیوں کے منتخب شہر اور اضلاع سخت این پی آئی کے نفاذ میں آزاد ہیں۔