طاہر محموداشرفی

عورت مارچ میں آئین پاکستان اور نظریہ پاکستان کے خلاف نعرے لگے، طاہر محموداشرفی

لاہور (لاہور نامہ) چیئرمین پاکستان علما کونسل و نمائندہ خصوصی وزیر اعظم برائے بین المذاہب ہم آہنگی و مشرق وسطی حافظ محمد طاہر محمو داشرفی نے کہاہے کہ عورت مارچ کی بعض ویڈیوز پر تحقیقات کی ضرورت ہے ،

توہین مذہب و توہین ناموس رسالت ۖکے قانون کاغلط استعمال نہیں ہو رہا اور نہ ہی ہو گا،عورت مارچ میں آئین پاکستان اور نظریہ پاکستان کے خلاف نعرے لگے ، پاکستان کا آئین اور قانون سپریم ہے ، آئین اور قانون سے کوئی بالا تر نہیں ہے، استحکام پاکستان کیلئے اقلیتوں کا کردار بہت اہم ہے ،

سب پاکستانیوں کو مل کر ایک مضبوط اسلامی فلاحی مملکت بنانا ہے،انتخابی اصلاحات کے بغیر پاکستان کا انتخابی نظام درست نہیں ہو سکتا۔ یہ بات چیئرمین پاکستان علما کونسل و نمائندہ خصوصی وزیر اعظم برائے بین المذاہب ہم آہنگی و مشرق وسطی حافظ محمد طاہر محمو داشرفی نے کیتھڈرل چرچ وارث روڈ لاہور میں استحکام پاکستان کانفرنس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بعض قوتیں افواج پاکستان اور سلامتی کے اداروں کو نشانہ بنانا چاہتی ہیں .

وہ پاکستان میں لیبیا والا کھیل کھیلنا چاہتی ہیں ، انہیں معلوم ہونا چاہیے کہ پاکستانی قوم اپنی فوج کی پشت پر کھڑی ہے اور کسی کو بھی یہ حق نہیں دیا جائے گاکہ وہ پاکستان کے اندر انارکی اور انتشار پھیلانے کیلئے فوج اور سلامتی کے اداروں کو نشانہ بنائے ۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی اور مذہبی قائدین کو رواداری اور تحمل کا مظاہرہ کرنا چاہیے جو زبان سیاسی قائدین ایک دوسرے کے خلاف استعمال کر رہے ہیں وہ قابل شرم ہے ۔

انہوں نے کہا کہ حکومت اور حزب اختلاف کے درمیان سود ، کرپشن ، انتہا پسندی اور دہشت گردی کے خاتمے کیلئے اور ملک کی ترقی اور استحکام کیلئے مذاکرات ہونے چاہئیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ موجودہ انتخابی نظام میں بہت اصلاحات کی ضرورت ہے، موجودہ انتخابی نظام کی خامیاں پوری قوم کے سامنے آ چکی ہیں۔ ایوان بالا کے انتخابات کا حشر قوم کے سامنے ہے ،

الیکشن کمیشن کو انتخابات میں پیسے کا استعمال روکنا ہو گا ورنہ قوم کا موجودہ انتخابی نظام سے اعتماد اٹھ جائے گا۔ اس موقع پر بشپ آزاد مارشل ، پادری عمائنول کھوکھر ، مولانا حافظ نعمان حامد، مولانا زبیر عابد، مولانا اسلم قادری، مولانا محمد اسلم صدیقی، مولانا عارف چشتی ، مولانا محمد اشفاق پتافی اور دیگر بھی موجود تھے ۔

حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ اسلام نے عورتوں اور اقلیتوں کو جو حقوق دئیے ہیں آئین پاکستان اس کا محافظ ہے۔حکومت نے نابالغ بچیوں کی شادی اور جبری مذہب کی تبدیلی پر فوری اقدامات اٹھائے ہیں۔ عورت مارچ میں ہم جنس پرستی اور اس طرح کے نعرے آئین اور نظریہ پاکستان اور پاکستان کی تہذیب و ثقافت کے خلاف ہیں۔ عورت مارچ کی بعض ویڈیوز کی ایڈیٹنگ کے بارے میں وزارت داخلہ اور ایف آئی اے کو خط لکھا ہے ۔

کسی کو یہ حق نہیں دے سکتے کہ وہ توہین ناموس رسالت یا توہین مذہب کے قانون کا غلط استعمال کرے ۔ عورت مارچ کے منتظمین کو پاکستان کے آئین اور قانون کی حد کراس کرنے والوں کو اپنے مارچ میں شامل نہیں ہونے دینا چاہیے تھا۔