اسلام آباد(لاہور نامہ) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما و سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن سے مستعفی ہونے کے مطالبے کے پیچھے پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ ہے،حکومت جانتی ہے کہ فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ ان کے خلاف آئے گا،
حکمرانوں نے ڈسکہ الیکشن میں ہار تسلیم کرنے کے بجائے الیکشن کمیشن پر عدم اعتماد کا اظہار کیا، حکومت انوکھے کارناموں کا ریکارڈ بنا رہی ہے، سینیٹ الیکشن 2018 کے انتخابات کا ری پلے ہے۔
سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ کل وفاقی کابینہ الیکشن کمیشن پر حملہ آور ہوئی، یہ ملک نہیں بلکہ دنیا کی تاریخ میں پہلی بار ہوا ہے، حکومت نے الیکشن ہارنے کے بعد ماننے کے بجائے الیکشن کمیشن سے ہی استعفی دینے کا مطالبہ کر دیا،
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ حکومت جانتی ہے کہ فیصلہ ان کے خلاف آئے گا، ثابت ہوجائے گا کہ تحریک انصاف نے ممنوعہ ذرائع سے فنڈنگ لی اور فنڈز عمران خان کے ذاتی اکانٹس میں گئے۔
شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ سو ووٹوں کے الیکشن میں کیمرے لگائے گئے یہ 2018 کے الیکشن کا ری پلے ہے، آج ملک میں اخلاقی قدریں ہوتیں تو سینیٹ چیئرمین کہتا کہ میرے پاس اکثریت نہیں میں گھر جا رہا ہوں۔
انہوں استعفوں کے سوال پر کہا کہ مسلم لیگ ن نے کسی کو کوئی یقین دہانی نہیں کرائی، مسلم لیگ ن کا یہ واضح موقف ہے کہ استعفے دینے چاہئیں تاہم حتمی فیصلہ پی ڈی ایم کرے گی۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ شہباز گل کو میں نہیں جانتا، ان پر سیاہی نہیں پڑنی چاہیے تھی تاہم میں نے سنا ہے یہ شخص لوگوں کو گالیاں دیتا ہے، جب گالیاں دی جائیں گی تو ایسا ہونے کا خدشہ رہتا ہے،
میں پہلے کہہ چکا ہوں کہ مجھے ایک گالی دو گے تو دس دوں گا، ایک بار ہاتھ اٹھا وگے تو میں 10 بار اٹھاوں گا۔