سعودی عرب میں سفارتخانے کی

عمران خان کا سعودی عرب میں سفارتخانے کی پاکستانیوں سے بدسلوکی پرعملہ واپس بلانے کا اعلان

اسلام آبا د(لاہورنامہ) وزیر اعظم عمران خان نے سعودی عرب میں سفارتخانے کی پاکستانیوں سے بدسلوکی پرعملہ واپس بلانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی عرب میں پاکستانی سفارتخانہ محنت کش مزدوروں سے پیسے لیتا تھاجس پر سفیر کے خلاف انکوائری کا حکم دیدیا ہے ،

ذمہ داروں کو مثالی سزا دی جائے گی،90 لاکھ پاکستانی ملک سے باہر رہتے ہیں جس کا ایک حصہ بھی ہم روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ کی طرف لے آئے تو اعداد و شمار میں تبدیلی آسکتی ہے،جب تک ہم اپنی برآمدات نہیں بڑھاتے، ہمارے پاس اوورسیز پاکستانیوں کی ترسیلات زر کا آپشن ہے،

ہمارے بینکس کو کمزور طبقے کو قرضے دینے کی عادت نہیں اس کے لیے انہیں اپنے اسٹاف کو تربیت دینے کی ضرورت ہے،تعمیرات کے شعبے میں جیسے ہی لوگ زیادہ سے زیادہ پیسے لگانا شروع کردیں گے تو اس کا دباؤ کرنٹ اکاؤنٹ پر پڑے گا اور ہماری برآمدات بڑھے گی۔

جمعرات کو روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ کی تقریب سے خطاب کر تے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے روشن اپنی کار اور سماجی خدمت کے دو نئے پروڈکٹس کی کامیابی کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کیا۔عمران خان نے کہا کہ 90 لاکھ پاکستانی ملک سے باہر رہتے ہیں جس کا ایک حصہ بھی ہم روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ کی طرف لے آئے تو اعداد و شمار میں تبدیلی آسکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کا مسئلہ یہ رہا ہے کہ کسی نے برآمدات کو بڑھانے کی کوشش نہیں کی جو پاکستان کی ترقی میں رکاوٹ رہی ہے۔انہوں نے کہاکہ ہماری شرح نمو میں سب سے بڑی رکاوٹ برآمدات میں کمی تھی جس کی وجہ سے ڈالرز کی کمی ہوتی ہے اور یہ بہت بڑا المیہ رہا ہے کہ کسی نے اس حوالے سے طویل المدتی منصوبہ بندی نہیں کی۔

عمران خان نے کہا کہ جب تک ہم اپنی برآمدات نہیں بڑھاتے، ہمارے پاس اوورسیز پاکستانیوں کی ترسیلات زر کا آپشن ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں چاہیے کہ اسٹیٹ بینک، وزارت خزانہ میں اس پر غور کیا جائے کہ برآمدات کے بڑھنے تک اس خلا کو پر کیسے کیا جاسکتا ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ ہمارے بینکس کو کمزور طبقے کو قرضے دینے کی عادت نہیں اس کے لیے انہیں اپنے اسٹاف کو تربیت دینے کی ضرورت ہے۔ انہوںنے کہاکہ تعمیرات کے شعبے میں جیسے ہی لوگ زیادہ سے زیادہ پیسے لگانا شروع کردیں گے تو اس کا دباؤ کرنٹ اکاؤنٹ پر پڑے گا اور ہماری برآمدات بڑھے گی تاہم انہوں نے کہا کہ اس دورانیے میں اوورسیز پاکستانیوں سے رجوع کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہاکہ س وقت اوورسیز پاکستانیوں سے ریکارڈ ترسیلات زر حاصل ہوئی ہیں تاہم یہ اب بھی بہت تھوڑی ہے، جب تک ہماری برآمدات نہیں بڑھتیں یہی اس خلا کو پر کرسکتا ہے۔وزیر اعظم نے کہا کہ ہمارے بینکس کو کمزور طبقے کو قرضے دینے کی عادت نہیں اس کیلئے انہیں اپنے اسٹاف کو تربیت دینے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ تعمیرات کے شعبے میں جیسے ہی لوگ زیادہ سے زیادہ پیسے لگانا شروع کردیں گے تو اس کا دباؤ کرنٹ اکاؤنٹ پر پڑے گا اور ہماری برآمدات بڑھیں گی تاہم ان کا کہنا تھا کہ اس دورانیے میں اوورسیز پاکستانیوں سے رجوع کرنے کی ضرورت ہے۔عمران خان نے کہا کہ اس وقت اوورسیز پاکستانیوں سے ریکارڈ ترسیلات زر حاصل ہوئی ہیں تاہم یہ اب بھی بہت کم ہے، جب تک ہماری برآمدات نہیں بڑھتیں یہی اس خلا کو پر کرسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے جتنا بھی کام ہوگا اتنی ہمارے لیے آسانیاں پیدا ہوں گی اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں نہیں جائے گا۔انہوںنے کہاکہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں جانے سے روپے کی قدر میں کمی ہوتی ہے اور کرنسی جب غیر مستحکم ہو تو غیر ملکی سرمایہ کاری نہیں آتی۔وزیر اعظم نے کہا کہ اوورسیز پاکستانیوں نے اس ملک کی معیشت کو بچا کر رکھا ہے،

افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ ہمارے سفارتخانے ان محنت کش لوگوں کے ساتھ اچھا سلوک نہیں کر رہے ہیں۔انہوںنے کہاکہ یہ بہت خاص لوگ ہیں، انہیں ہم یہاں نوکریاں نہیں دے پاتے جس کی وجہ سے یہ اپنے اہلخانہ سے دور رہ کر کام کرنے پر مجبور ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سفارتخانوں کو پیغام دینا چاہتا ہوں کہ آپ کی بنیادی ذمہ داری بیرون ملک رہنے والے مزدور طبقوں کا خیال رکھنا ہے۔انہوں نے بتایا کہ معلوم ہوا ہے کہ سعودی عرب میں پاکستانی سفارتخانے نے پاکستانی مزدوروں کی جو خدمت کرنی تھیں وہ نہیں کیں۔

وزیر اعظم نے کہاکہ میں سعودی عرب میں تعینات سفیر کے خلاف انکوائری کروارہا ہوں اور زیادہ سے زیادہ عملے کو واپس بلا رہا ہوں اور انکوائری کے نتائج میں جو بھی ذمہ دار ہوں گے ان کے خلاف کارروائی کروں گا۔انہوں نے کہا کہ ہم ان کو مثالی سزائیں دیں گے، ان کا کام ہماری لیبر کی مدد کرنا ہے مگر یہ وہاں ان سے پیسے لیتے تھے۔