اسلام آباد (لاہورنامہ)وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ایک بار پھر واضح کیا ہے کہ تنازعہ جموں وکشمیر بلاشبہ جنوبی ایشیاء میں پائیدار امن کے قیام کی راہ میں بنیادی رکاوٹ ہے،
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق تنازعہ کا حل ناگزیر ہے،پاکستان بھارت سمیت اپنے تمام ہمسایہ ممالک کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانے پر مضبوطی سے کاربند ہے،مسلح یا پریشر گروپ کو ریاست کی رٹ کو چیلنج کرنے اور حکومتی کو پالیسیز ڈکٹیٹ کرانے کی اجازت نہیں دی جارہی،
دنیا غیرملکیوں اور اسلاموفوبیا کے خلاف بڑھتی ہوئی لہر کا مشاہدہ کررہی ہے، ہمیں مذہب یا عقائد کی بنیاد پر عدم برداشت، اشتعال انگیزی اور تشدد پھیلانے کے خلاف مشترکہ عزم دکھانا ہوگا،پاکستان مذاکرات کے ذریعے حاصل ہونے والے سیاسی تصفیہ کے ذریعے افغانستان میں لڑائی کا خاتمہ دیکھنے کا خواہش مند ہے،
افغانستان میں قیام امن پاکستان اور یورپی یونین کا مشترکہ مفاد ہے،ایک مشترکہ ذمہ داری کے طورپر پاکستان افغان امن عمل میں سہولت کاری کا اپنا کردار جاری رکھے گا،یورپی یونین پاکستان کا روایتی دوست اور بڑا معاشی شراکت دار ہے ،
یورپی یونین پاکستان اسٹریٹیجک انگیجمنٹ پلان سے ہمارے دو طرفہ تعلقات کو نئی جہت ملی،یورپی یونین ڈیجیٹائیزیشن کے اہداف کی تکمیل کیلئے ہمارے آئی ٹی ہیومن ریسورس کو بروئے کار لا سکتی ہے،یورپی یونین کے رکن ممالک کی پاکستان کے ایکسپورٹ پروموشن زونز میں سرمایہ کاری دونوں کے لئے یکساں طورپر نفع بخش ثابت ہوگی،
ہمیں مل کر کروناوبائی چیلنج کا مقابلہ کرنا ہوگا ۔بدھ کو یہاں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے یورپی یونین کی خارجہ امور کمیٹی کے ساتھ ورچوئل ملاقات میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ میں پاکستان سے آپ کو صبح بخیر کہتا ہوں ،اس باوقار فورم میں شرکت اور اہم امور پر پاکستان کا نکتہ نظر پیش کرنا میرے لئے انتہائی باعث مسرت ہے،
خارجہ، سلامتی، دفاع اور معاشی امور پر یورپی یونین کی پالیسز کی تشکیل میں یورپی پارلیمان کی خارجہ امورکمیٹی (اے۔ایف۔ای۔ٹی) کمیٹی کا اہم کردار ادا ہے۔