اسد قیصر

دہشتگردی اور انتہا پسندی جیسے چیلنجوں کیلئے مشترکہ پارلیمانی اقدامات کی ضرورت ہے،اسد قیصر

اسلام آباد (لاہورنامہ) اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا ہے کہ دنیا میں دہشت گردی اور انتہا پسندی جیسے چیلنجوں سے نبردآزما ہونے کیلئے مشترکہ پارلیمانی اقدامات ترتیب دینے کی ضرورت ہے،

دنیا میں غیر ریاستی عناصر کا اثرورسوخ بڑھ رہا ہے ،ہم بھی اپنے موثر اجتماعی کردار سے عالمی سیاست میں اپنا مقام پیدا کریں ، ایک بار پھر ہمارے خطے میں تیزی سے ترقی ہورہی ہے ،عنقریب ہمارا خطہ دوبارہ دْنیا کا ترقی یافتہ خطہ بن جائیگا،

ای سی او ممالک مشرق اور مغرب کے مابین عالمی تجارتی راہداری کا واحد ذریعہ ہیں، ہمیں محلِ وقوع کی برتری سے فائدہ اْٹھاتے ہوئے علاقائی ترقی پر توجہ دینا ہوگی،سی پیک کے تحت پاکستان سے چین تک ریلوے ٹریک کی تعمیر پورے وسط ایشیائی خطہ کے لئے اقتصادی ترقی میں معاون ہو گی،

ہمیں ٹرانزٹ فریم ورک ایگریمنٹ پر مکمل عمل درآمد کو یقینی بنانا ہوگا،پاکستان ہمیشہ سے افغانستان میں قیامِ امن کا خواہشمند رہا ہے،خطے میں پائیدار امن کا انحصار دیرینہ حل طلب مسئلہ کشمیر کے پر امن تصفیے پر ہے، پاکستان کشمیری عوام کی سیاسی، اخلاقی اور سفارتی حمایت جاری رکھے گا ،

ہمیں فلسطین میں اپنے مسلمان بھائیوں اور بہنوں کی تکالیف اور اذیتوں کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیے۔ منگل کو اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصرنے اقتصادی تعاون تنظیم کی پارلیمانی اسمبلی کی دوسری جنرل کانفرنس بعنوان ”علاقائی یک جہتی کیلئے پارلیمانی شراکت کا فروغ” سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ میں پوری پارلیمنٹ اور پاکستان کی عوام کی طرف سے آپ سب کو اس خوبصورت شہراسلام آباد میں خوش آمدید کہتا ہوں اور پاکستان آنے کی ہماری دعوت کو قبول کرنے پر آپ سب کا بے انتہا شکر گزارہوں،

ہم اس بات کی بھر پور کوششیں کریں گے کہ آپ کا قیام محفوظ اور آرام دہ ہو، مجھے اْمید ہے کہ آپ پاکستان کی روایتی مہمان نوازی سے لْطف اندوز ہونگے۔انہوںنے کہاکہ اس وقت دنیا بھر کووڈـ19 کی لپیٹ میں ہے، کووڈ ـ19 کی عالمی وباء کی اس لہر میں، اور عالمی پابندیوں کے باوجود مجھے خوشی ہے کہ ای سی او کے پارلیمانی سربراہان یہاں اکٹھے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ معزز اسپیکر صاحبان کی یہاں تشریف آوری اس بات کو ظاہر کرتی ہے کہ ہم پارلیمانی شراکت داری میں یقین رکھتے ہیں اور اس نکتے پر متفق ہیں کہ ہم سب مل جْل کر ہی اپنے خطے کو ترقی کی بلندیوں تک لے جاسکتے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ 2013 میں اسلام آباد میں ای سی او ممالک کی اسمبلیوں کے معزز سربراہان پاکستان میں تشریف لائے تھے،اسی موقع پر اس اہم فورم کا آغاز ہوا تھا۔ انہوں نے کہاکہ آٹھ سال پہلے علاقائی پارلیمانی الائنس کا بویا ہوا بیج آج جڑیں پکڑ رہا ہے،ای سی او کے برادر ممالک کی ثقافت، مذہب اورتاریخ ایک ہے،ہمیں اس پر فخر بھی ہے، ہمارے تجارتی تعلقات آزمودہ ہیں،

انہی مضبوط رشتوں کے ذریعے ہم آپس میں جڑے ہوئے ہیں، اس فورم کے ذریعے، ہمیں یہ موقع میسر آیا ہے کہ ہم اپنے خطہ کیلئے بامقصد اور مؤثر تعاون اور رابطہ کا فریم ورک قائم کریں۔