لاہور:گزشتہ دو سالوں کے دوران اضافی گندم کی پیداوار کے باعث پاکستان نے مارچ‘اپریل2019ءمیں نئی فصل کے آنے سے قبل پہلے ذخیرہ شدہ گند م کا 5 لاکھ ٹن سٹاک برآمد کرنے کا فیصلہ کیا ہے،
گندم کے مذکورہ ذخیرہ کو برآمد کرنے سے حکومت کو16.4ارب روپے کی آمدن متوقع ہے کیونکہ پاکستان کو گندم 32ہزار759روپے فی ٹن کے حساب سے برآمد کرنے کی پیشکش ہوئی ہے۔پاکستان ایگریکلچر سٹوریج اینڈ سروسز کارپوریشن(پاسکو) کے ذرائع نے گزشتہ روز بتایا کہ کابینہ کی اقتصادی رابط کمیٹی نے5لاکھ ٹن گندم برآمد کرنے کا فیصلہ کیا ہے کہ جس کے تحت 4لاکھ ٹن گندم بذریعہ سمندر جبکہ ایک لاکھ ٹن گندم زمینی راستے سے32 ہزار759 روپے فی ٹن کے حساب سے فروخت کی جائے گی ۔
زرعی ماہرین کے مطابق حکومت کو عالمی مارکیٹوں میں کم قیمتوں کے رجحان کو مد نظر رکھتے ہوئے بیرون ملک گندم کی برآمد کےلئے اسے کمرشل لحاظ سے آسان بنانا ہوگا۔شماریاتی بیورو پاکستان (پی بی ایس)کے مطابق پاکستان نے گزشتہ چھ ماہ میں جولائی تا دسمبر2018ءکے دوران گندم 210.5 ڈالر فی ٹن کی اوسط سے برآمد کی جبکہ اس کے مقابلے میں اب برآمدی قیمت کی پیشکش 234 ڈالر فی ٹن (یعنی32 ہزار759 روپے فی ٹن) ہے۔پاسکو نے جنوری میں کھلی نیلامی کے ذریعے 234 ڈالر یعنی32 ہزار759 روپے فی ٹن کی اوسط قیمت پر ایک لاکھ ٹن گندم برآمد کی اور اب مزید 5 لاکھ ٹن گندم اسی قیمت پر فروخت کرنے کا خواہاں ہے۔پاسکو کے مطابق 32ہزار759روپے فی ٹن کے نرخ اوپن بڈ کے ذریعے حاصل کئے گئے جبکہ یہ قیمت گندم کی خریداری کے ریٹ32ہزار500روپے سے زیادہ ہے۔
ادارے کی جانب سے نئی درخواستوں کو پہلے آئیے پہلے پائیے کی بنیاد پر ترجیح دیتے ہوئے گندم برآمد کی غرض سے فروخت کی جائیگی جس کی قیمت کی32ہزار759روپے فی ٹن کے حساب سے منظوری دی جا چکی ہے۔زرعی ماہرین کے مطابق پا کستان نے گزشتہ سال 2017-18کے دوران ملک میں 24.4ملین ٹن متوقع پیداوار کے مقابلے میں 25.5ملین ٹن گندم پیدا کی جو پہلے سے موجود ذخائر کے تناسب میں بہت زیادہ تھی اور رواں سال بھی پاکستان میں25.5ملین ٹن گندم کی پیداوار متوقع ہے جو کہ مقامی ضرورت سے ایک ملین ٹن زائد ہے۔ماہرین نے کہا کہ اس تناظر میں حکومت کو گندم کی برآمد پر سبسڈی دینا چاہئے کیونکہ پاکستانی گندم کےلئے افغانستان‘متحدہ عرب اماراتُ‘انڈونیشیائ‘عمان اور سری لنکا اور دیگر ممالک کی مارکیٹوں میں وسیع مواقع موجود ہ ہیں ۔
Load/Hide Comments