لاہور( لاہورنامہ) پاکستان ٹیکس ایڈوائزر زایسوسی ایشن نے کہا ہے کہ حکومت اور ایف بی آر بار بار یہ دعوے کرتے نہیں تھکتے کہ ان کے پاس ڈیڑھ کروڑ لوگوں کا ڈیٹا موجود ہے جو قابل ٹیکس آمدن رکھتے ہیں اور لگرثری زندگی گزار رہے ہیں لیکن حیرت ہے کہ انہیں ٹیکس نیٹ میں نہیں لایا جاتا ،
دستاویزات کے بغیر کروڑوں اوراربوں کا لین دین کرنے والوں کو شکنجے میں لانے کی حکمت عملی تیار ہونے کے دعوے بھی کئے گئے لیکن عملی طور پر کچھ ہوتا ہوا نظر نہیں آیا ۔ ایسوسی ایشن کے صدر میاں عبدالغفار اورجنرل سیکرٹری خواجہ ریاض حسین نے اپنے دفترمیں ٹیکس کنسلٹنٹس کے وفدسے ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایف بی آر2019 سے پوائنٹ آف سیلز پر کام ہو رہا ہے .
جس میں بڑے بڑے سٹوروں پر پروگرام کی انسٹالیشن ہونا تھی لیکن بدقسمتی سے ابھی تک صرف 11 ہزار سٹوروں کی رجسٹریشن ہوئی ہے اورباقی پانچ لاکھ لوگ رجسٹریشن کی فہرست میں نہیں آئے ۔ انہوں نے کہا کہ 2020-21 میں 30 لاکھ گوشوارے جمع ہوئے تھے مگر اس سال گزشتہ سال کا ہدف پوراہونا بھی مشکل نظر آرہاہے ،حکومت اور ایف بی آر موجودہ ٹیکس دہندگان کو پکڑنے کی بجائے نئے لوگوں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے لیے اقدامات کرے۔