اسلام آباد (لاہورنامہ)وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے سماجی تحفظ و تخفیف غربت سینیٹر ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے کہا ہے کہ غربت کا خاتمہ اور سماجی تحفظ ہماری حکومت کی اولین ترجیح ہے،ہماری حکومت کو احساس ہے کہ پاکستان کی زراعت پر مبنی معیشت میں بہتری لانا غربت میں کمی کے لئے اہم ہے۔
وہ عالمی پائیدار ترقیاتی تعاون: غربت میں کمی اور دیہی ترقی کے موضوع کے تحت چین میں منعقدہ 2021 گلوبل رورل ڈویلپمنٹ فورم سے خطاب کررہی تھیں۔ فورم کی مشترکہ میزبانی وزارت زراعت اور دیہی امور اور نیشنل رورل ریوائیٹلائزیشن ایڈمنسٹریشن نے کی جس کا انعقاد چین کے انٹرنیشنل پاورٹی ریڈکشن سنٹر نے کیا۔
فورم میں چین کی عظیم کامیابیوں اورغربت کے خاتمہ کے تجربات پر روشنی ڈالی گئی۔ فورم نے دیہی ترقی میں بین الاقوامی تبادلوں اور تعاون کو فروغ دیا اور پائیدار ترقی کے لئے اقوام متحدہ کے2030 ایجنڈے کو فعال بنانے پر زور دیا۔ تقریب میں کمبوڈیا کے دیہی ترقی کے وزیر اوک یو ہلا موئے ، مرکزی وزیر برائے کوآپریٹو اور دیہی ترقی میانمار، اٹی۔ فلپائن کے نیشنل اینٹی غربت کمیشن کے سیکرٹری جنرل نول فیلونگکو، لاس کے زراعت اور جنگلات کے نائب وزیر ہوگو رل پال ، انڈر سیکرٹری برائے پیداواری شمولیت اور دیہی ترقی، میکسیکو کی وزارت بہبود؛ فضیلہ جیوا-دوریوو ، سماجی انضمام ، سماجی تحفظ اور ماریشس کی قومی یکجہتی کی وزیر ڈومینک زلر ، نائب صدر برائے بین الاقوامی فنڈ برائے زرعی؛ پروفیسر جسٹن یو فی لین ، انسٹی ٹیوٹ آف نیو سٹرکچرل اکنامکس اور انسٹی ٹیوٹ آف ساتھ ساتھ کوآپریشن اینڈ ڈویلپمنٹ پیکنگ یونیورسٹی میں۔
پروفیسر فان شینگین ، چیئر زرعی یونیورسٹی کے چیئر پروفیسر ، انٹرنیشنل فوڈ پالیسی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے سابق ڈائریکٹر جنرل اور ڈاکٹر سبینا الکائر ، آکسفورڈ یونیورسٹی کی آکسفورڈ پوورٹی اینڈ ہیومن ڈویلپمنٹ انیشیٹو کی ڈائریکٹر نے شرکت کی۔ اس موقع پر معاون خصوصی سینیٹر ڈاکٹر ثانیہ نے حکومت چین، اس کے عوام اور کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کو وقت سے بہت پہلے غربت کے خاتمہ کے ایم ڈی جی کے حصول پر مبارکباد دی۔ انہوں نے کہا کہ غربت کا خاتمہ بالخصوص سماجی تحفظ ہماری حکومت کی ترجیح ہے، ہماری حکومت کو احساس ہے کہ پاکستان کی زراعت پر مبنی معیشت میں بہتری لانا غربت میں کمی کے لئے اہم ہے کیونکہ یہ شعبہ 45 فیصد لیبر فورس کو ملازمت دیتا ہے، ہماری 60 فیصد آبادی دیہی علاقوں میں رہتی ہے۔
ڈاکٹر ثانیہ نے کہا کہ پاکستان کا غربت کے خاتمہ کا پروگرام، احساس، زراعت اور دیہی معیشت سے گہرا تعلق رکھتا ہے۔ احساس کے 14 پسماندہ طبقات کے لئے 19 سماجی تحفظ کے پروگرام ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دیہی معیشت کے تناظر میں احساس کا سماجی تحفظ چار خاص شعبوں کو مربوط کرتا ہے، پہلا، 10 ملین دیہی اور شہری خاندانوں کے لئے غیر مشروط نقد رقم کی منتقلی جو ملک کی ایک تہائی آبادی کو متاثر کرتی ہے۔ دو سرا، معیشت کی ترقی کے اقدامات جن میں شامل ہیں، دیہی معیشت میں کسانوں اور دوسروں کی کریڈٹ تک رسائی کے لئے احساس بلاسود قرضے اوراحساس آمدن جس میں دیہی اور زرعی ترقی سے متعلقہ کم آمدنی پیدا کرنے والے اثاثے دیہات سے تعلق رکھنے والے غریبوں کو منتقل کئے جاتے ہیں۔
تیسرا، انسانی سرمائے کے ترقیاتی پروگرام ، احساس تعلیم وظیفہ اور احساس نشوونما ، بالترتیب تعلیم اور غذائیت کے معیار کو بہتر بنانے کیلئے ہیں۔ دونوں مشروط کیش ٹرانسفر پروگرام لڑکوں کے مقابلے میں لڑکیوں کے لیے زیادہ وظیفہ کی رقم فراہم کرتے ہیں اور چوتھا ، دیہی ویلیو چینز کی ڈیجیٹلائزیشن اور زراعت کے کریڈٹ تک رسائی میں اضافہ ، جس کا مقصد غریبوں کی مالی نظام میں شمولیت کے علاوہ دیہی معیشت کو بہتر بنانا ہے۔ تقریب کے اختتام پر سینیٹر ڈاکٹر ثانیہ نے فورم میں شریک ممالک کو سماجی تحفظ کے عالمی علمی پلیٹ فارم میں شامل ہونے کی دعوت دی۔ انہوں نے شرکا کو آگاہ کیا کہ پاکستان ، ترکی، نائیجیریا اور کوسٹاریکا نے سماجی تحفظ کے حوالے سے عالمی علمی پلیٹ فارم کے قیام کا آغاز کیا ہے۔
فورم میں ترقی پذیر ممالک کے رہنمائوں اور اعلی سطح کے عہدیداروں کو مدعو کیا۔ شرکا میں چین اور ایشیا، افریقہ اور لاطینی امریکہ کے دیگر ترقی پذیر ممالک کے وزارتی حکومتی عہدیدار موجود تھے جو غربت میں کمی اور سماجی ترقی کے متعلقہ محکموں سے تعلق رکھتے تھے۔ اس کے علاوہ بین الاقوامی تنظیموں کے سربراہ، چین کے سفیر، معروف ماہرین، علما اور نمائندوں انٹرپرائزز، این جی اوز اور میڈیا سے تعلق رکھنے والے نمائندگان نے بھی تقریب میں شرکت کی۔