اسلام آباد (لاہورنامہ)الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے دوہری شہریت کیس میں پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر اور سابق وزیر برائے آبی وسائل فیصل واڈا کو نا اہل قرار دیدیا.
فیصل واڈا پر الزام تھا کہ انہوں نے 2018 کے عام انتخابات میں کراچی سے قومی اسمبلی کی نشست پر الیکشن لڑتے ہوئے اپنی دوہری شہریت کو چھپایا تھا۔ای سی پی نے فیصل واڈا کے خلاف دوہری شہریت پر نااہلی کی درخواست کا فیصلہ 23 دسمبر 2021 کو محفوظ کیا گیا تھا۔
محفوظ شدہ فیصلہ بدھ کو سناتے ہوئے الیکشن کمیشن نے فیصل واڈا کو بطور رکن قومی اسمبلی حاصل کی گئی تنخواہ اور مراعات واپس کرنے کا حکم دیا۔ای سی پی نے فیصل واڈا کے بطور سینیٹر منتخب ہونے کا نوٹیفکیشن بھی واپس لے لیا۔فیصلے میں الیکشن کمیشن کی جانب سے کہا گیا کہ فیصل واڈا نے جھوٹا بیان حلفی جمع کروایا تھا.
بطور رکن قومی اسمبلی سینیٹ الیکشن میں دیا گیا ووٹ بھی غلط کاسٹ کیا گیا۔یاد رہے کہ گزشتہ سماعت کے دوران ای سی پی بینچ کی جانب سے فیصل واڈا کو اپنے دفاع میں کے لیے آخری موقع دیا گیا تھا۔سماعت کے دوران فیصل واڈا کے وکیل بیرسٹر معید نے ان پیدائشی سرٹیفکیٹ کمیشن میں جمع کروایا اور بتایا گیا تھا کہ فیصل واڈا امریکی ریاست کیلی فورنیا میں پیدا ہوئے تھے اور پیدائشی طور پر امریکی شہری ہیں۔
یاد رہے سال رہے 2018 میں درخواست گزار قادر مندوخیل کی جانب سے فیصل واڈا کے دوہری شہریت چھپاتے ہوئے الیکشن لڑنے کے الیکشن کمیشن میں درخواست دائر کی گئی تھی۔درخواست کی سماعت کے دوران وکیل کا کہنا تھا کہ فیصل واڈا نے کوئی جھوٹ نہیں بولا، کاغذات نامزدگی جمع کروانے سے قبل انہوں نے اپنا غیر ملکی پاسپورٹ منسوخ کروا دیا تھا۔
درخواست میں کہا گیا تھا کہ جس وقت فیصل واڈا نے قومی اسمبلی کے انتخاب کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کرائے تھے اس وقت وہ دہری شہریت کے حامل اور امریکی شہری تھے۔درخواست میں کہا گیا تھا فیصل واڈا نے انتخابات میں حصہ لیتے وقت الیکشن کمیشن میں ایک بیانِ حلفی دائر کیا تھا کہ وہ کسی دوسرے ملک کے شہری نہیں ہے۔درخواست کے مطابق چونکہ انہوں نے جھوٹا بیانِ حلفی جمع کرایا تھا اس لیے آئین کی دفعہ 62 (1) (ف) کے تحت وہ نااہل ہیں۔