اسلام آباد (لاہورنامہ)صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ معاشرے میں صحت اور تعلیم سمیت سماجی مسائل سے متعلق آگاہی پیدا کرنے کیلئے کمیونٹی ورکرز کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کرکے ان کی صلاحیتوں سے استفادہ کرنے کی ضرورت ہے.
صحت، تعلیم سمیت سماجی خدمات کی فراہمی ریاست مدینہ کا وژن ہے اور پاکستان تحریک انصاف کی موجودہ حکومت اسی وژن پر عمل پیرا ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو صحت سہولت پروگرام کے تحت سماجی صحت عامہ کے تحفظ کو مستحکم بنانے کے حوالے سے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس تقریب کا اہتمام ہیلتھ سروسز اکیڈمی اور جرمنی کے ادارے جی آئی زیڈ نے کیا تھا۔ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ جرمنی کا صحت کی سہولیات کی فراہمی کے حوالے سے تاریخی اور پرانا تجربہ ہے.
پاکستان تحریک انصاف کے قیام کے موقع پر جو منشور تیار کیا گیا اس میں تعلیم اور صحت کے شعبہ کو ترجیح دی گئی کیونکہ سماجی خدمات کے حوالے سے صحت اور تعلیم کی فراہمی ریاست مدینہ کے وڑن تھا، جن قوموں نے صحت اور تعلیم کو ترجیح دی ان قوموں نے ترقی کی۔ انہوں نے کہا کہ صحت خراب ہونے پر محنت کی کمائی علاج پر خرچ ہو جاتی ہے، غریب لوگ اپنا علاج کرانے کیلئے اپنی جائیداد بیچنے پر مجبور ہو جاتے ہیں اور خاندان کا مالیاتی نظام متاثر ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بیماری سے بچاؤ، بروقت تشخیص اور علاج سے ہی اس کی روک تھام یقینی بنائی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ صحت سہولت کارڈ بہترین اقدام ہے، خیبر پختونخوا اور پنجاب میں شہریوں کو صحت سہولت کارڈ فراہم کر دیا گیا ہے اور سندھ اور بلوچستان میں بھی جلد یہ سہولت فراہم کی جائے گی، اس کارڈ سے پوری کمیونٹی کی انشورنس ہوگی، اس کارڈ کے استعمال کا جائزہ لینا بھی ضروری ہے، ہیلتھ سروسز اکیڈمی کو اس کی ذمہ داری دی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ صحت کارڈ میں کرپشن کا کوئی امکان نہیں۔ انہوں نے کہا کہ آن لائن تعلیم سستی ہے اور آن لائن طریقے سے دوردراز علاقوں میں تعلیم فراہم کی جا سکتی ہے، اسی طرح صحت کے شعبہ میں جدید ذرائع کا استعمال کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے پولیو کو ختم کرنے کے حوالے سے وزارت صحت کو مبارکباد دی اور کہا کہ پولیو ورکرز نے پولیو کے خاتمے کیلئے بے پناہ قربانیاں دی ہیں۔
صدر مملکت نے کہا کہ صحت سمیت دیگر شعبوں میں سماجی خدمات کی فراہمی کیلئے ہیلتھ ورکرز اور کمیونٹی ورکرز کی خدمات سے استفادہ کرنا چاہئے، معاشری مسائل کے حل میں مسلمان معاشرے میں مسجدوں کو مرکزی حیثیت حاصل ہے، علمائ کرام، دانشوروں اور کمیونٹی ورکرز کو سماجی مسائل سے متعلق آگاہی پیدا کرنے کیلئے اپنا کردار ادا کرنا چاہئے، مساجد کو سکول سے باہر بچوں کو تعلیم دینے اور تعلیم بالغاں کیلئے استعمال کیا جا سکتا ہے، خیبر پختونخوا میں امام مسجد کو ماہانہ وظیفہ دیا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ خوراک کی کمی، بچوں میں غذائی قلت سمیت دیگر مسائل سے متعلق کمیونٹی ورکرز کو اپنا کردار ادا کرنا چاہئے، بچوں میں غذا کی قلت پر قابو پانے کیلئے ماں کا دودھ پلانا ضروری ہے۔ انہوں نے پاکستان میں صحت کے شعبہ میں تعاون پر جرمن حکومت کا شکریہ ادا کیا۔ اس موقع پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پارلیمانی سیکرٹری برائے قومی صحت ڈاکٹر نوشین حامد نے کہا کہ صوبہ خیبر پختونخوا اور پنجاب میں یونیورسل ہیلتھ کوریج کی سہولت فراہم کی جا رہی ہے، اس اقدام سے صحت کی سہولیات کی فراہمی کے معیار میں بہتری آئی ہے، بہت زیادہ آبادی کو صحت کی سہولیات کی یکساں فراہمی بڑا چیلنج ہے۔
انہوں نے کہا کہ جرمن ڈویلپمنٹ کارپوریشن (جی آئی زیڈ) پاکستان کا بڑا شراکتدار ہے، عوام میں صحت کی دستیاب سہولیات سے متعلق آگاہی پیدا کرنا اہم ہے۔ جرمن سفارتخانہ کے ڈپٹی ہیڈ آف مشن ڈاکٹر فلپ نے کہا کہ جرمنی پاکستان میں سماجی تحفظ کیلئے صحت سہولت پروگرام میں بھرپور معاونت کر رہا ہے، یہ پائیدار ترقیاتی اہداف کا بھی اہم نکتہ ہے۔ وائس چانسلر ہیلتھ سروسز اکیڈمی شہزاد علی خان نے صحت سہولت پروگرام کے اغراض و مقاصد بیان کئے۔