انسانی حقوق

امریکہ کا انسانی حقوق کے محافظ کا خود ساختہ پیکر پاش پاش ہو گیا

بیجنگ (لاہورنامہ) امریکہ میں ایک حالیہ سروے کے مطا بق نصف سے زیادہ امریکیوں کا خیال ہے کہ 2021 "ان کی زندگی کا بدترین سال” تھا۔ یہ امریکی عوام کی آواز ہے جو امریکہ میں انسانی حقوق کی صورت حال کی بگڑتی ہوئی صورت حال کی عکاسی کرتی ہے۔

سیاسی جوڑ توڑ کی وجہ سے امریکہ میں کووڈ-۱۹ سے ہونے والی اموات میں اضافے ہو رہا ہے،جھوٹی جمہوریت لوگوں کے سیاسی حقوق کو پامال کر رہی ہے،نسلی اقلیتوں، خاص طور پر ایشیائیوں کے خلاف زیادہ امتیازی حملے سامنے آ رہے ہیں،امریکہ کی یکطرفہ کارروائی انسانی تباہی کا باعث بنی ہوئی ہے۔

چین نے 28 تاریخ کو امریکہ میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر سالانہ رپورٹ دو ہزار اکیس جاری کی۔ تفصیلی اعداد و شمار اور بڑی تعداد میں کیسز کے ساتھ، یہ رپورٹ ظاہر کرتی ہے کہ امریکہ نہ صرف گزشتہ ایک سال میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو ختم کرنے میں ناکام رہا ہے، بلکہ اس پر انسانی حقوق کا قرض پہلے سے بھی زیادہ بڑھ چکا ہے۔

2021 وہ سال بھی ہے جب امریکہ کی "انسانی حقوق کے محافظ” کی بنی بنائی ساکھ بین الاقوامی سطح پر مکمل طور پر منہدم ہو گئی۔ جنوری میں کیپیٹل ہل فسادات کے پھوٹنے سے لے کر اگست میں افغانستان سے فوجوں کے جلد بازی میں انخلاء تک اور دسمبر میں نام نہاد "لیڈرز ڈیموکریسی سمٹ” میں ہیرا پھیری کے فسانے سمیت، امریکہ نے دنیا کے سامنے یہ دکھایا ہے کہ کس طرح "امریکی طرز کے انسانی حقوق” کی ساکھ تباہ ہو چکی ہے۔

ہم امریکی سیاست دانوں کو مشورہ دیتے ہیں کہ وہ "انسانی حقوق” کی آڑ کو چھوڑ کر آئینہ اٹھائیں اور اس میں خود کو اچھی طرح دیکھیں۔ جیسا کہ ہارورڈ یونیورسٹی میں بین الاقوامی تعلقات کے پروفیسر اسٹیفن والٹر نے نشاندہی کی ہے، امریکہ کو "سب سے پہلے اپنے ملک میں پیدا ہونے والے مسائل کو حل کرنا چاہیے اور پھر اس پر دوبارہ غور کرنا چاہیے کہ کیسے باقی دنیا کے ساتھ چلنا ہے "۔