شاہ محمود قریشی

شاہ محمود قریشی سے اقوام متحدہ کی ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کی ملاقات

اسلام آباد (لاہورنامہ) اقوام متحدہ کی ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق محترمہ مشیل بیچلیٹ نے وزارتِ خارجہ میں وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی سے ملاقات کی جس میں وزیر خارجہ نے انسانی حقوق، بنیادی آزادیوں کے فروغ اور تحفظ کیلئے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا۔

وزیر خارجہ نے مذہب یا عقیدے کی آزادی کے فروغ، حق خود ارادیت، غلط معلومات کا مقابلہ کرنے اور اسلامو فوبیا کے بارے میں شعور اجاگر کرنے کے حوالے سے پاکستان کے کردار پر روشنی ڈالی وزیر خارجہ نے واضح کیا کہ انسانی وقار کو یقینی بنانا، خواتین کو بااختیار بنانا اور تحفظ فراہم کرنا، بچوں کے حقوق کو آگے بڑھانا، اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ کرنا اور بین المذاہب ہم آہنگی کو فروغ دینا ہماری حکومتی پالیسی کا حصہ ہیں، وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی اور ہائی کمشنر بیچلیٹ نے افغانستان میں انسانی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا۔

شاہ محمود قریشی نے کہاکہ افغانستان کے عوام کو انسانی بحران اور اقتصادی تباہی سے بچانے کے لیے بین الاقوامی معاونت کی اشد ضرورت ہے۔ وزیر خارجہ نے اس بات پر زور دیا کہ افغانستان کو انسانی امداد کی فراہمی غیر مشروط ہونی چاہیے اور افغانستان کے تمام منجمد اثاثے افغان عوام کو واپس لوٹائے جانے چاہئیں.

وزیر خارجہ نے ہائی کمشنر کو بھارت کے غیر قانونی طور پر قبضہ شدہ، جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین، منظم اور وسیع پیمانے پر خلاف ورزیوں کی تفصیلات سے آگاہ کیا۔ وزیر خارجہ نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین صورتحال کی مسلسل نگرانی اور رپورٹنگ پر انسانی حقوق کی ہائی کمشنر (OHCHR) کے دفتر اور اقوام متحدہ کے خصوصی مینڈیٹ ہولڈرز کا شکریہ ادا کیا۔شاہ محمود قریشی نے کہاکہ ہمیں، بھارت سرکار کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں غیر قانونی آبادیاتی تبدیلیوں پر گہری تشویش ہے۔

انہوں نے کہاکہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں ،سفاکانہ قوانین کے اطلاق سے انسانی حقوق کے محافظوں کے خلاف انتقامی حملے؛ ماورائے عدالت قتل، جعلی مقابلے اور املاک کی تباہی؛ معمول بن چکا ہے۔وزیر خارجہ نے انسانی حقوق کے فروغ اور تحفظ اور پائیدار ترقی کے ایجنڈے کی تکمیل کے لیے، اقوام متحدہ کی انسانی حقوق مشینری کے ساتھ، پاکستان کے مسلسل تعاون کا اعادہ کیا۔