بیجنگ (لاہورنامہ) چینی وزیر خا رجہ وانگ ای نے کہا ہے چین ہمیشہ اس بات پر یقین رکھتا ہے کہ بین الاقوامی برادری کو امن کے لیے قائل کرنے اور مذاکرات کو فروغ دینے کی کوششوں سے ہی ہم سفارتی ثالثی اور تنازعات کا حل کر سکتے ہیں۔
چینی میڈ یا کے مطا بق بد ھ کے روزچین کے ریاستی کونسلر اور وزیر خارجہ وانگ ای نے سوئس کنفیڈریشن کے صدر اور وزیر خارجہ اگنازیو کاسیس کے ساتھ ٹیلی فونک بات چیت کی۔ دونوں فریقوں نے یوکرین کے معاملے پر تفصیلی تبادلہِ خیال کیا۔
اس مو قع پر وانگ ای نے نشاندہی کی کہ پابندیوں میں غیر محدود اضافہ ،نہ صرف وبا کے بعد عالمی معیشت کی بحالی میں مزید مشکلات کا سبب بنے گا بلکہ تنازعات کو مزید پھیلانےاور پیچیدہ کرنے کا باعث بھی بنے گا۔انہوں نے کہا کہ جو فریق تنازعے میں شامل نہیں ہیں ان کے بین الاقوامی اقتصادی اور تجارتی تبادلے متاثر نہیں ہونے چاہئیں اور تمام ممالک کے جائز حقوق اور مفادات کا مؤثر طریقے سے تحفظ کیا جانا چاہیے۔
اگنازو کاسیس نے کہا کہ یوکرین کی جنگ ،یورپ میں 70 سال سے زائد عرصے میں شروع ہونے والی سب سےبڑی جنگ ہے جس کے نتیجے میں بڑی تعداد میں شہری بے گھر ہوئے اور اقتصادی بحالی، عالمگیریت اور کثیرالجہتی پر سنگین اثرات مرتب ہوئے ۔ ان کی رائے میں اس سے نمٹنے کا واحد اور درست طریقہ ، سفارت کاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ سوئٹزرلینڈ، روس اور یوکرین کے ساتھ بات چیت کوجاری رکھے ہوئے ہے، روس کو کثیرالجہت اداروں سے خارج کرنے کی حمایت نہیں کرتا ہےاور اپنی غیر جانبدارانہ حیثیت کو برقرار رکھے گا۔
وانگ ای نے اس بات پر زور دیا کہ چین اور سوئٹزرلینڈ، یوکرین کی صورت حال سے نمٹنے کے لیے ایک ہی قلیل مدتی ہدف رکھتے ہیں جو کہ جلد از جلد جنگ بندی کرنا اور انسانی بحران سے بچنا ہے۔ طویل مدت میں، تمام فریقوں کو ایک دوسرے کے جائز تحفظات کو مدنظر رکھنا چاہیے اور یورپی سلامتی کےایک متوازن، موثر اور پائیدار سلامتی ڈھانچے کی تشکیل کے لیے کوشش کرنی چاہیے۔