حیاتیاتی تحفظ

چین، حیاتیاتی تحفظ کے حوالے سے نما یاں پیشر فت

بیجنگ (لاہورنامہ)چین نے حیاتیاتی تحفظ کے لیے عملی تجربات کیے ہیں اور اس ضمن میں نمایاں پیش رفت ہوئی ہے۔پانچ جون کو ماحولیات کا عالمی دن منایا جاتا ہے اور رواں سال کا موضوع ہے ” کرہ ارض صرف ایک ہے۔

ایسے وقت میں جب دنیا کو وبا،موسمیاتی تبدیلی نیز جنگ سمیت مختلف سنگین چیلنجز کا سامنا ہے،ماحولیات کا عالمی دن لوگوں کو یاد دلاتا ہے کہ وہ اپنے ” واحدگھر "کا تحفظ کریں۔حیاتیاتی تنوع کی کمزوری ہمیں درپیش ماحولیاتی بحرانوں میں سے ایک ہے۔اسی لیے چین نے حیاتیاتی تحفظ کے لیے عملی تجربات کیے ہیں اور اس ضمن میں نمایاں پیش رفت ہوئی ہے۔

حیاتیاتی نظام کی بحالی کے لیے چین نے بارہ اکتوبر دو ہزار اکیس میں پانچ نیشنل پارکس کے قیام کا اعلان کیا اور رواں سال اٹھارہ اپریل کو بیجنگ میں پہلے نیشنل بوٹینکل گارڈن کا افتتاح بھی ہوا ۔نیشنل پارکس اور نیشنل بوٹینکل گارڈن کا قیام، انسان کے تمدنی و قدرتی ماحول کی بہتری،حیاتیاتی نظام کی بحالی اور معاشرے کی جامع،متوازن اور پائیدار ترقی میں بڑی اہمیت کا حامل ہے۔

اس کے ساتھ ساتھ چین نے جنگلات،سبزہ زاروں اور ریگستانوں کے تحفظ و انتظام سے متعلق خصوصی قوانین بھی تیار کیے ہیں اور یکم جون سے دلدلی علاقے کے لیے پہلا قانون بھی نافذ العمل ہوگیا ہے۔اس عمل سے چین کے حیاتیاتی تحفظ کے نظام کی بتدریج تکمیل ہو رہی ہے۔

ناپائیدار کھپت اور پیداوار کے ذریعے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کی خاطر چین اعلی معیار کی پائیدار ترقی کو فروغ دے رہا ہےاور اس حوالے سے بین الاقوامی تعاون میں بھی بھرپور حصہ لے رہا ہے۔ چین نے زمین پر زندگی کے ہم نصیب معاشرے کی تشکیل کا انیشیٹو بھی پیش کیا ہے۔ملک کے اندر چین "سرسبز پہاڑ اور صاف شفاف پانی ہی سونے اور چاندی کے پہاڑ ہیں "کے تصور پر عمل پیرا ہوتے ہوئے معیشت،سماج اور ماحولیات کی ترقی کو متوازن طور پر بڑھا رہا ہے۔جب کہ بین الاقوامی سطح پر چین پائیدار ترقی کو عملی طور پر آگے بڑھانے کی کوشش کر رہا ہے نیز فطرت اور زمین کے تحفظ کے لیے اپنی خدمات سرانجام دے رہا ہے۔

بائیس اپریل دو ہزار اکیس کو چینی صدر شی جن پھنگ نےآب و ہوا کی سربراہی سمٹ میں”انسان اور قدرت کے ہم نصیب معاشرے کی مشترکہ تشکیل ” کے موضوع پر تقریر کی۔ بارہ اکتوبر کو شی جن پھنگ نے حیاتیاتی تنوع کنونشن کی پارٹیز کی پندرہویں سربراہی کانفرنس سے خطاب میں زمین پر زندگی کے ہم نصیب معاشرے کی تشکیل کی تجویز پیش کی۔کرہ ارض کے مستقبل اور خوبصورت ماحول کے لیےمختلف ممالک کے اقدامات و پالیسی کے ساتھ ساتھ ،ہر ایک شخص کی انفرادی کوشش بھی ضروری ہے ۔”پائیدار زندگی اور قدرت سے ہم آہنگ بقائے باہمی "کے تصور پر عمل درآمد کے ذریعے ہم آنے والی نسلوں کے لیے قیمتی سرمائے کی روانی جاری رکھ سکیں گے۔”اگر سب مل کر اٹھائیں تو ،تو سامان چاہے کتنا ہی بھاری کیوں نہ ہو اٹھایا جا سکتا ہے۔

"شی جن پھنگ نے آب و ہوا کی سربراہی سمٹ میں کہا تھا کہ "اگر ہم مل کر کوشش کرتے ہیں ،ایک دوسرے کی مدد کرتے ہیں ،تو انسان ضرور آب و ہوا اور ماحولیات کے چیلنج کا مقابلہ کر سکے گا اور آنے والی نسلوں کو ایک صاف شفاف اور خوبصورت دنیا دے گا۔”کرہ ارض صرف ایک ہے،اپنے اس واحد گھر کی حفاظت ہمیں ہی کرنی ہے۔