بیجنگ (لاہورنامہ) بہت سے ممالک کے لوگوں کا خیال ہے کہ گزشتہ دس برسوں کے دوران، ماحولیاتی تہذیب کے بارے میں صدر شی جن پھنگ کے نظریات کی رہنمائی میں، چین نے عالمی ماحولیاتی نظم و نسق میں ایک شراکت دار اور رہنما کے طور پر، ماحولیاتی تہذیب کی تعمیر میں نمایاں کامیابیاں حاصل کی ہیں۔
عالمی برادری کی طرف سے ان کامیابیوں کی بڑے پیمانے پرتحسین کی گئی ہے۔ ماحولیات کے عالمی دن کے موقع پر کئی ممالک کےماہرین نے کہا کہ ماحولیاتی تہذیب کے بارے میں شی جن پھنگ کی سوچ نے بنی نوع انسان کی پائیدار ترقی کے لئےقوت حیات فراہم کی ہے اور سمت کی نشاندہی کی ہے۔
جنوبی افریقہ کی یونیورسٹی کے سینئر محقق پال ٹمبے طویل عرصے سے چین کی ترقی پر توجہ دے رہے ہیں۔ وہ کئی سالوں سے چین میں مقیم ہیں اور انہوں نے حالیہ برسوں میں چین کے حیاتیاتی ماحول میں مسلسل بہتری کا مشاہدہ کیا ہے۔ ان کا خیال ہے کہ شی جن پھنگ کی ماحولیاتی تہذیب کے بارے میں فکر چین کے قومی حالات پر مبنی ہے اور اس سے پوری دنیا کو فائدہ ہوگا۔
گزشتہ سال اکتوبر میں، صدر شی جن پھنگ نے حیاتیاتی تنوع کے کنونشن کے 15ویں پارٹیز لیڈرز سمٹ میں اپنی کلیدی تقریر میں تجویز پیش کی تھی کہ چین ایک بائیو ڈائیورسٹی فنڈ قائم کرنے کے لیے 1.5 بلین یوآن کی رقم مختص کرےگا ۔
اس سلسلے میں، روس کی قدرتی وسائل اور ماحولیات کی وزارت کے بین الاقوامی تعاون اور موسمیاتی تبدیلی کے شعبے کے ڈائریکٹر کوشی کا خیال ہے کہ اس فنڈ کے قیام سے ترقی پذیر ممالک میں حیاتیاتی تنوع کے تحفظ کے لیے مضبوط مدد ملے گی۔