واشنگٹن (لاہورنامہ) امریکی ایوان نمائندگان میں کیپٹل ہل فسادات پر دو سماعتیں منعقد ہوئی ہیں جن میں بڑی تعداد میں ویڈیوز اور گواہیاں پیش کی گئیں جنہوں نےامریکی جمہوریت کے”زخم ” کو دوبارہ تازہ کر دیا ہے اور سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال ہونے والی "امریکی جمہوریت” کا حقیقی چہرہ بے نقاب ہوگیا ہے۔
گزشتہ ایک سال سے کیپٹل ہل کی تحقیقات سے لے کر سماعت کے انعقاد تک ،سیاسی جماعتوں کا عمل تعصب سے بھرا ہوا ہے ۔ظاہر ہے اس سے امریکہ میں سیاسی پولرائزیشن کی شدت بڑھی ہے اور امریکی عوام کی رائے بھی تقسیم ہوئی ہے۔
جمہوریت کو ایک نعرے کی بجائے حقیقی مسائل کاحل ہونا چاہیئے۔اگر "جمہوریت ” سے وبا کے انسداد ،افراط زر اور گن وائلنس کے مسائل کا حل نہیں مل سکا تو پھر تو یہی کہا جائے گا کہ اس قسم کی جمہوریت روگ ہے اور بہت سنگین روگ ہے۔
اگر ابھی بھی سیاسی تعصب ختم نہیں ہوتا اور داخلی مسائل کو حل کرنے میں بے حسی برقرار رہتی ہے تو پھر کتنی بھی”سماعتیں” ہوجائیں ، کوئی حل نہیں ملے گا اور "بھیانک امریکی خواب "جاری رہے گا۔