بیجنگ (لاہورنامہ)امریکی صدر جو بائیڈن اس ہفتے اسرائیل، فلسطین کے مغربی کنارے اور سعودی عرب کا دورہ کریں گے۔ یہ امریکی صدر کا عہدہ سنبھالنے کے بعد ان کا مشرق وسطیٰ کا پہلا دورہ ہے۔
امریکی نشریاتی ادارےسی این این نے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ روس- یوکرین تنازع کی وجہ سے تیل کی عالمی منڈی میں ہنگامہ آرائی کے بغیر امریکی صدر مشرق وسطیٰ بالکل نہیں جا سکتے تھے۔
اس وقت وسط مدتی انتخابات کا سامنا کرنے والی بائیڈن انتظامیہ پر تیل کی بڑھتی ہوئی قیمتوں، شدید افراط زر اور امریکہ میں معاشی کساد بازاری کے خدشات کا "شدید دباؤ” ہے ایسے میں تیل پیدا کرنے والا ملک سعودی عرب، اس صورتحال کو بدلنے کی کنجی ہے۔
مشرق وسطیٰ کے دورے پر اپنے مضمون میں،جو بائیڈن نے اس دورے کی اہمیت پر زور دیا اور مزید کہا کہ "چین کے ساتھ مقابلہ جیتنا ہے”۔یہ توجہ ہٹانے اور سعودی عرب کے دورے کو جواز فراہم کرنے کا ایک طریقہ ہے۔
بائیڈن انتظامیہ کے اقتدار سنبھالنے کے ایک سال سے زیادہ عرصے میں، ایسے اشارے مل رہے ہیں کہ امریکہ کی عالمی حکمت عملی میں مشرق وسطیٰ کا مقام کم ہو گیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ مشرق وسطیٰ کا خطہ "دی بیلٹ اینڈ روڈ” کی تعمیر کے مرکز کے طور پر، چین کے ساتھ تعاون میں مسلسل نئے نتائج حاصل کر رہا ہےجس سے امریکی سیاستدانوں کو یہ خدشہ لاحق ہو گیا ہے کہ مشرق وسطیٰ میں ان کے اثر و رسوخ پر اثر پڑے گا۔
عام طور پر بیرونی دنیا کا یہ ماننا ہے کہ امریکہ چین کا مقابلہ کرنے کے لیے نئے علاقائی اتحاد بنانے کی کوشش کر رہا ہے، یا یہاں تک کہ "نیٹو کا مشرق وسطیٰ ورژن” تشکیل دے رہا ہے۔ تاہم کوئی بھی ملک امریکی تسلط کے لیے اپنے مفادات سے دستبردار ہونے کو تیار نہیں ہے۔