بیجنگ (لاہورنامہ) چینی صدر شی جن پھنگ نےچین کے دورے پر تشریف لائے ہوئے انڈونیشیا کے صدر جوکو ویدودو کے ساتھ خوشگوار اور دوستانہ بات چیت کی۔
بات چیت کے بعد چین کے معاون وزیر خارجہ وو جیانگ ہاؤ نے میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے دونوں سربراہان مملکت کے درمیان ہونے والی ملاقات کے نتائج سے آگاہ کیا۔
وو جیانگ ہاؤ نے کہا کہ صدر جوکو بیجنگ سرمائی اولمپکس کے بعد چین کا دورہ کرنے والے پہلے غیر ملکی سربراہ ہیں اور چین ان کے مشرقی ایشیا کے دورے کا پہلا ملک ہے۔ صدر شی جن پھنگ اور صدر جوکو نے نئے دور میں چین اور انڈونیشیا کے تعلقات کی ترقی کے بارے میں گہرائی سے بات چیت کی اور کئی اہم اتفاق رائے حاصل کئے۔
فریقین نے دونوں سربراہان مملکت کے درمیان ہونے والی ملاقات پر ایک مشترکہ پریس بیان جاری کیا، جس سے دو طرفہ تعلقات کی ترقی میں سربراہان مملکت کی سفارت کاری کے ناگزیر اہم کردار کو اجاگر کیا گیا۔
دونوں سربراہان مملکت نے اس بات پر اتفاق کیا کہ چین اور انڈونیشیا دونوں بڑے ترقی پذیر ممالک اور اہم ابھرتی ہوئی معیشتیں ہیں جن کے وسیع مشترکہ مفادات ہیں، دونوں کے درمیان تعاون کی وسیع گنجائش موجود ہے اور دونوں ممالک مشترکہ مستقبل اور تقدیر سے جوڑے ہوئے ہیں۔ ملاقات کے دوران دونوں سربراہان مملکت نے چین-
انڈونیشیا ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کی عمومی سمت کو واضح کیا جو اس دورے کا سب سے اہم سیاسی نتیجہ ہے۔چین انڈونیشیا ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کے سلسلے میں، دونوں فریق سیاسی، اقتصادی، ثقافتی اور سمندری تعاون پر مشتمل دو طرفہ تعلقات کے نئے نمونے کو مزید گہرا کرتے رہیں گے۔
دورے کے دوران، دونوں فریقوں نے "دی بیلٹ اینڈ روڈ” اور "گلوبل میری ٹائم فلکرم” کے تصور کے تعاون پر مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کئے ، اور تعاون کی کئی دستاویزات پر اتفاق رائے کیا،جن میں معلومات، نیٹ ورک سیکیورٹی، ویکسین، سبز ترقی سمیت پہلووں کا احاطہ کیا گیا ہے۔
وو جیانگ ہاؤ نے آخر میں کہا کہ چین-انڈونیشیا تعاون مضبوط توانائی، لامحدود صلاحیت اور روشن مستقبل کا حامل ہے۔ یہ خیال کیا جاتا ہے کہ دونوں سربراہان مملکت کی اسٹریٹجک رہنمائی اور ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کی عمومی سمت کے تحت، چین-انڈونیشیا تعلقات نئی اور عظیم تر ترقی حاصل کرتے رہیں گے، اور باہمی فائدے اور جیت جیت کا نمونہ تشکیل دیتے رہیں گے۔
ہمیں دونوں ممالک کے لوگوں کی فلاح و بہبود کو بڑھانے، ایشیا پیسیفک میں طویل مدتی امن اور استحکام کو فروغ دینے، ترقی میں مدد کرنے اور یکجہتی اور تعاون، اور عالمی امن، استحکام اور خوشحالی کو برقرار رکھنے کے لیے زیادہ سے زیادہ تعاون کرنا ہوگا ۔