سائیکلوں پر سواررواں دواں

چین میں 100 ملین سے زائد افراد سائیکلوں پر سواررواں دواں

بیجنگ (لاہورنامہ) پچھلی صدی کی نوے کی دہائی سے، چین کی معیشت کی ترقی، شہروں کی خوشحالی اور لوگوں کی آمدنی میں اضافے کی وجہ سے ، بہت سے لوگ گاڑیوں کو آمدورفت کے اہم ذرائع کے طور پر استعمال کرتے چلے آ رہے ہیں۔

لیکن 30 سال سے زائد عرصے کے بعد آج ، چین کے چھوٹے بڑے شہروں کی سڑکیں ہوں یا قصبوں کی گلیاں یا خوبصورت مناظر والے مقامات کی پکڈنڈیاں، ہر جگہ آپ کو بڑی تعداد میں لوگ سائیکلوں پر سوار رواں دواں نظر آتے ہیں۔

سائیکل ، آمدورفت کے دیگر عوامی ذرائع سے مختلف، ایک ذاتی ذریعہ نقل و حمل ہے۔ وبا کے دوران اپنے منفرد سفری فوائد کے باعث سائیکل سے سفر کرنا زیادہ سے زیادہ لوگوں کا انتخاب بن گیا ہے۔ چائنا سائیکلنگ ایسوسی ایشن کے اعداد و شمار کے مطابق اس وقت چین میں 100 ملین سے زائد افراد اکثر سائیکل کو نقل و حمل کے ذریعے کے طور پر استعمال کررہے ہیں اور تقریباً 10 ملین افراد سائیکلنگ سے منسلک سرگرمیوں میں حصہ لے رہے ہیں ۔

موجودہ وبا نے لوگوں کو سفر کے لیے محفوظ طریقے کے انتخاب اور اپنی صحت پر زیادہ توجہ دینے پر مجبور کر دیا ہے، جب لوگوں نے جانا کہ سائیکل چلانے سے نہ صرف سفری مسائل کو حل کیا جا سکتا ہے، بلکہ یہ جسمانی صحت کے لیے بھی فائدہ مند ہے ، اور سائیکل چلانا ایک کم مشکل ورزش بھی ہے تو زیادہ سے زیادہ لوگ سائیکلنگ کو پسند کرنے لگے ہیں۔

یہ مثبت تبدیلی نہایت ٘مختصر وقت میں وقوع پذیر ہوئی ہے۔ آج چین کی سرزمین پر سائیکل سے سفر کرنا ایک فیشن بن گیا ہے اور یہ رجحان تیزی سے مقبول ہو رہا ہے۔سائیکل سواری کے تیزی سے مقبول ہوتے رجحان کی وجہ سے سائیکلنگ کی مارکیٹ میں بھی کاروباری تیزی دیکھی جا رہی ہے۔

چونکہ صارفین کی سائیکلوں کی مانگ ایک سفری ذریعے کی بجائے اب ایک تفریحی اور کھیلوں کے سامان میں تبدیل ہوگئی ہے، اس لیے سائیکلوں کے ڈیزائن میں بھی نئی تبدیلیاں متعارف کروائی گئی ہیں۔ سپورٹس سائیکلیں جیسے ماؤنٹین بائیکس اور روڈ سائیکلیں نہ صرف بڑے شہروں میں بلکہ چھوٹے شہروں میں بھی مقبول ہو رہی ہیں۔

صارفین کی بڑھتی ہوئی مانگ سے سائیکلوں کی فروخت میں زبردست اضافہ ہوا ہے ۔مارکیٹ میں 10,000 یوآن سے زیادہ قیمت والی کچھ اعلیٰ درجے کی اسپورٹس سائیکلیں "آؤ ٹ آف اسٹاک "ہو چکی ہیں ۔ سی سی ٹی وی فنانس چینل کی ایک رپورٹ کے مطابق صوبہ شان دونگ کے شہر ڈہ جو میں قائم ایک سائیکل ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ کمپنی میں آٹھ سو کارکن اپنی پوری صلاحیت کے ساتھ کام کر رہے ہیں، اور انہیں آئندہ برس جون تک کے آرڈرز موصول ہو چکےہیں ۔

سائیکل مینوفیکچرنگ ادارے کے ایک انچارج نے بتایا کہ پچھلے سال کے مقابلے میں سائیکلوں کی غیر ملکی تجارت میں 68.5 فیصد اور داخلی تجارت میں 218 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ ایک نظر میں ہم پوری کہانی کو دیکھ سکتے ہیں۔ یہ دو اعداد و شمار یہ بتانے کے لیے کافی ہیں کہ مارکیٹ میں سائیکلوں کی مانگ میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔

سائیکلوں کی مانگ کو پورا کرنے میں شدید مشکلات کی بڑی وجہ یہ ہے کہ غیر ملکی مینوفیکچررز کی جانب سے سائیکل کے اہم پرزہ جات کی فراہمی میں تاخیر ہور رہی ہے اور یہ تاخیر سائیکلوں کی پیداوار پر بہت زیادہ اثر انداز ہو رہی ہے۔ تیزی سے ترقی کرتی ہوئی سائیکل مارکیٹ کو سپلائی چین کی رکاوٹوں کی وجہ سے شدید چیلنجز کا سامنا ہے لیکن یہ ترقی کے لیے ایک بہترین نیا موقع بھی ہے۔ اس وقت ضرورت اس امر کی ہے کہ سائیکل کے کلیدی پرزہ جات کی تحقیق اور ترقی کو بڑھایا جائے اور پیداواری لائنز کو اپ گریڈ کیا جائے تاکہ سائیکل کی صنعت اعلیٰ معیار کی ترقی کر سکے ۔

چائنا بائیسکل ایسوسی ایشن کے اعدادوشمار کے مطابق 2021 میں چین کی سائیکل کی پیداوار 76.397 ملین تک جا پہنچی ، جبکہ برآمدات کا حجم سال بہ سال 14.8 فیصد بڑھ گیا ہے ، اور برآمدی مالیت میں سال بہ سال 40.2 فیصد اضافہ ہو ا ہے ۔ ان میں "ریس میں استعمال ہونے والی سائیکلوں” اور ” ماؤنٹین سائیکلوں” کی مانگ میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ سازگار وقت ، جغرافیائی فوائد اور لوگوں کی مقبول حمایت کے تحت چین میں سائیکل کی صنعت یقیناً موسم بہار کا خیر مقدم کرے گی اور سبز اور اعلیٰ معیار کی پائیدار ترقی حاصل کرے گی۔