بیجنگ (لاہورنامہ) چین میں اقوام متحدہ کی تنظیم برائے خوراک و زراعت کے نمائندے کارلوس واٹسن نے چائنا ڈیلی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ چین ،ساری دنیا کی کل قابل کاشت زمین کےمحض 9 فیصد کے برابر زمین کے ذریعے دنیا کی بیس فیصد آبادی کو خوراک فراہم کرتا ہے ، جو کہ ایک غیر معمولی کامیابی ہےاور ایسی کامیابی کے حصول کی ایک اہم وجہ مضبوط سیاسی تدبر ہے۔
کارلوس واٹسن نے کہا کہ چین میں زراعت کو قومی معیشت کی ترقی کی بنیاد سمجھا جاتا ہے ۔مسلسل انیس سالوں سے مرکزی حکومت کی جانب سے زراعت کو اولین ترجیح دی گئی ہے اور چین میں زرعی و دیہی جدت کی رفتار کو تیز کیا گیا ہے۔
علاوہ ازیں چین اختراعی ٹیکنالوجی اور زراعت پر سرمایہ کاری کو اہمیت دیتا ہے، جس سے چین میں بنیادی زرعی تنصیبات کافی بہتر ہوگئی ہیں۔
دنیا بھر میں جاری خوراک کے بحران کے تناظر میں چین میں ذخیرہ شدہ خوراک کی بڑی مقدار خوراک کی عالمی مارکیٹ اور تجارت کو یقینی بنا سکتی ہے۔
کارلوس واٹسن نے کہا کہ چین میں ذخیرہ شدہ خوراک سے ملک میں خوراک کے تحفظ کو یقینی بنانے کے ساتھ مختلف چیلنجز سے بھی نمٹا جا سکتا ہے اور چین کی معاشی و معاشرتی ترقی کو بھی یقینی بنایا جاسکتا ہے۔