بیجنگ (لاہورنامہ) چین کے وزیر خارجہ وانگ ای نے امریکی ہم منصب اینٹنی بلنکن کی دعوت پر ان کے ساتھ ٹیلی فونک بات چیت کی جس میں دونوں ممالک کے موجودہ اور مستقبل کے تعلقات کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا۔
امریکی وزیرِخارجہ نے کہا کہ سی پی سی کی 20 ویں قومی کانگریس اور اس کی رپورٹ پرامریکہ کی توجہ رہی ہے۔ وانگ ای نے کہا کہ اگر امریکہ واقعی چین کو سمجھنا چاہتا ہے تو وہ سی پی سی کی 20 ویں قومی کانگریس کی رپورٹ کا بغور مطالعہ کرے۔
چین کی داخلی و خارجہ پالیسیز کھلی اور شفاف ہیں اور اس کے سٹریٹیجک ارادے واضح ہیں۔ امریکہ کو ایک مخصوص عینک لگا کر قیاس آرائیاں نہیں کرنی چاہئیں اور نظریاتی تعصب پر اپنی آنکھیں بند نہیں کرنی چاہئیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ چین اور امریکہ کے تعلقات کو مستحکم ترقی کی راہ پر واپس لانا نہ صرف چین اور امریکہ کے مشترکہ مفاد میں ہے بلکہ بین الاقوامی برادری کی مشترکہ خواہش بھی ہے۔
دوطرفہ تعلقات میں نئی رکاوٹیں پیدا نہ ہوں .اس کے لیے امریکہ کو چین پر دباو ڈالنے سے باز رہنا چاہیئے ۔ امریکہ نے چین کو ایکسپورٹ کنٹرول کے نئے ضوابط جاری کر دیے ہیں اور چین میں سرمایہ کاری کو محدود کر دیا ہے ۔ یہ آزاد تجارتی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہے اور اس سے چین کے جائز حقوق اور مفادات کو شدید نقصان پہنچا ہے ، امریکہ کو اس عمل کو درست کرنا چاہیے۔
اینٹنی بلنکن نے کہا کہ دنیا ، امریکہ اور چین کے درمیان تعاون کی منتظر ہے۔ امریکہ ، باہمی تعلقات کے اگلے مرحلے میں چین کے ساتھ رابطے برقرار رکھنے، تعاون کرنے اور دوطرفہ تعلقات کی بنیاد تلاش کرنے کا خواہاں ہے۔