بیجنگ (لاہورنامہ)جی 20 بالی سمٹ 15 تا16 نومبر کو انڈونیشیا کے شہر بالی میں منعقد ہوگا۔ چینی صدر شی جن پھنگ، امریکی صدر جو بائیڈن سمیت کئی دیگر ممالک کے رہنما سمٹ میں شرکت کریں گے۔ کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی 20ویں قومی کانگریس کے بعد صدر شی جن پھنگ کا یہ پہلا دورہ ہوگا۔
اس وقت بین الاقوامی صورتحال ہنگامہ خیزی اور عدم استحکام سے دوچار ہے اور جی 20 ممبران کو بھی مختلف مسائل کا سامنا ہے۔ جی 20 ممبران کی معیشت کی مجموعی مالیت دنیا کا تقریباً 80 فیصد بنتی ہے۔ اور وہ دنیا کی دو تہائی آبادی، اور دنیا کی مضبوط ترین فوج، خوشحال ترین معیشت اور جدید ترین سماج کے حامل ہیں۔
اس کے ساتھ ساتھ، یہ ممالک دنیا کے سنگین تنازعات سے بھی دوچار ہیں، جیسے چین-امریکہ تجارتی کشمکش، اور امریکہ، یورپ اور روس کے درمیان جغرافیائی سیاسی تعطل، جی 20 ممبران کے پاس ان مسائل کو حل کرنے کے لیے اتحاد کا انتخاب موجود ہے ، بصورت دیگر صورت حال مزید خراب ہو سکتی ہے۔
سی پی سی کی 20ویں قومی کانگریس کی رپورٹ میں شی جن پھنگ نے کہا کہ "تمام ممالک کی ترقی ہی اصل ترقی ہے، اور سب کی مشترکہ خوشحالی ہی اصل خوشحالی ہے”۔ کووڈ-۱۹ کی وبا کے پھیلاو کے بعد سے چین نے غریب ترین ممالک کے قرضوں کی ادائیگی کو معطل کرنے کے لیے جی 20 کے اقدام کی تشکیل میں حصہ لیا ہے۔چین غریب ممالک کو سب سے زیادہ مدد فراہم کرنے والے جی 20 کا رکن ملک ہے۔
رواں سال ستمبر میں انڈونیشیا میں منعقدہ جی 20 تجارت، سرمایہ کاری اور صنعت کے وزراء کے اجلاس میں چین نے واضح کیا کہ چین عالمی تجارتی تنظیم کی اصلاحات کو فروغ دینے اور اقوام متحدہ کے پائیدار ترقی کے اہداف کے حصول کے لیے جی 20 کے دیگر اراکین کے ساتھ تعاون کا خواہاں ہے۔