لاہور(لاہورنامہ)پاکستان تحریک انصاف نے عمران خان پر حملے ، متاثرہ فریق کی درخواست کے مطابق ایف آئی آر کا اندراج نہ ہونے،اعظم سواتی پر مبینہ تشدد اور تضحیک آمیز ویڈیو اہل خانہ کو بھجوانے اور ارشد شریف کے قتل کے حقائق سامنے لانے کے نکات پر جوڈیشل کمیشن کے قیام کیلئے درخواستیں ملک بھر میں قائم سپریم کورٹ کی رجسٹریز میں جمع کر ادیں، تحریک انصاف کے رہنمائوں ،اراکین اسمبلی اور سینیٹرز نے درخواستیں جمع کرائیں ۔
لاہور میں تحریک انصاف کے پنجاب اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر عثمان بزدار نے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی، مرکزی نائب صدر فواد چوہدری اور اراکین اسمبلی کے ہمراہ سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں درخواست جمع کرائی ۔
اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پنجاب اسمبلی کے اراکین نے اجلاس میں درخواست کی توثیق کی ہے جس کے بعد پارلیمانی لیڈر ہیں عثمان بزدار نے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں آئین کے آرٹیکل 184تھری کے تحت درخواست جمع کرائی ہے ۔
اسی طرح اسلام آباد ، کراچی ، پشاور اورکوئٹہ میں میں بھی درخواستیں جمع کرائی گئی ہیں۔ ہم جو مطالبہ کر رہے ہیں اس میںیہ مطالبہ کیا گیا ہے کہ جوڈیشل کمیشن تین نکات پر توجہ دے جس میں عمران خان پرقاتلانہ حملے کے منصوبے اور پھر حملے کرنے کے حقائق اور ذمہ داران قوم کے سامنے آنے چاہئیں، جب یہ واقعہ ہو جاتا ہے تو ہم ایک ایف آئی آر رجسٹر کرانے کی کوشش کرتے ہیں لیکن اسے زیر غور نہیں لایا جاتا ہے جو کہ شکایت کنندہ کا بنیادی حق ہے ۔
درخواست میں نشاندہی کی گئی کہ تین افراد سے تحقیقات ہونی چاہیے اور انہیں ملزم ٹھہرایا گیا ۔ ہمارے سینیٹر اعظم سواتی اور ان کی اہلیہ کی تضحیک اور دردناک کہانی ہے جس کا ذکر کرتے ہوئے بھی تکلیف ہوتی ہے اس کی تحقیقات کی جائیں کہ اس کا ذمہ دار کون ہے ، ہماری درخواست ہے جوڈیشل کمیشن کینیا میں ارشد شریف کے قتل پر غورو فکر کرے اور جو مختلف قسم کی قیاس آرائیاں اور کہانیاں سامنے آئی ہیں اور اس میں حقیقت بتائی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے ڈپٹی رجسٹرار سپریم کورٹ کے پاس درخواست جمع کر اکے ڈائری نمبر حاصل کر لیا ہے اور امید ہے کہ چیف جسٹس پاکستان پہلی فرصت میں اس پر کارروائی کا حکم فرمائیں گے۔اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ ہماری درخواست میں تین بنیادی نکات ہیں ،مطالبہ ہے کہ مہربانی کریں اس کا نوٹس لیں جو عمران خان پر قاتلانہ حملہ ہوا اس کی ایف آئی آر درج نہیں ہو رہی .
1867میں قانون آیا تھا لیکن آج انہوں نے قانون ہی بدل دیا ہے ،یہ قانون ہے اگر قتل ہونے والا بھی آ کر کہے کہ میرا قتل ہو گیا ہے اس کو بھی مسترد نہیں کر سکتے اور ایف آئی آر درج کرنا ہوتی ہے، اعظم سواتی کے ساتھ اور ارشد شریف کے ساتھ جو ہوا اس کی تحقیقات کرائی جائیں۔ انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس سے گزارش کروں گا سپریم کورٹ کے ادارے کو اتنا کمزور نہ کریں کہ لوگ اس کی طرف دیکھنا ہی چھوڑ دیں ۔
لندن کی عدالت نے التواء مانگنے پر شہباز شریف کو جرمانہ کیا ہے ، آج وہاں کی عدالتوں اور پاکستان کے نظام عدل کا موازنہ ہو رہا ہے ۔اعلیٰ عدلیہ کے ججز صاحبان سے کہنا چاہتا ہوں کہ آج آپ کا دنیا کے ساتھ موازنہ ہو رہا ہے ،پاکستان کے عدالتی نظام کاتاثر اچھا نہیں جارہا کہ یہ بنانا ریپبلک بن گیا ہے اورجو چاہے مرضی کرا لے ۔
پاکستان میں بند کمروں میں فیصلے نہیںہو سکتے ،آج جو بحران ہے اس کی بھی ایک وجہ ہے ، سپریم کورٹ نے آرٹیکل کی 69کی نئی تشریح کر کے سپیکر کے اختیارات سے تجاوز نہ کیا ہوتا آج ملک میں انتخابات ہو چکے ہوتے اورپاکستان میں بہتر صورتحال ہوتی ،سیاسی فیصلے سیاستدانوں نے کرنے ہوتے ہیں ، پارلیمنٹ نے کرنے ہوتے ہیں۔ عدالتی نظام کا بھی بحران کھڑا ہو گیا ہے اور یہی حالات پاکستان کے باقی اداروں کے ہیں.
تحریک اداروں کااحترام بحال کرنے کے لئے جنگ لڑ رہی ہے، ہماری لڑائی آئین کی بحالی جمہوریت کی بحالی اور اداروںکے وقار کی بحالی کے لئے ہے ، اداروںنے غلط فیصلوں سے خود کو بڑا نقصان پہنچایا ہے ،ہم نے اداروں کو اپنے پائوں پرکھڑا کرنا ہے ، ہم نے متنازعہ نہیں کیا ، بلکہ ہم تو کہتے ہیں تنازعوں سے بچیں آگے معاملات کو لے کر چلیں ۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں اتفاق رائے ہے کہ جو رجیم چینچ آپریشن کیا گیا وہ غلط تھا اس کے نتیجے میں پاکستان میں عدم استحکام پیدا ہوا ہے ، اب دوراستے ہیں کہ غلطی کو درست کیا جائے یا سارے لوگ اس غلط فیصلے کو مان کر چلیں ،لیکن لوگ بھیڑبکریاں نہیں، اپنے فیصلے کو درست کریں ،ہم ہر ممکن تعاون کر رہے ہیں اور کریں گے۔ معاملات اس وقت تک ٹھیک نہیں ہو سکتے جب تک لوگوں کے فیصلوں کو نہ مانا جائے،لوگوں کا فیصلہ ہی اصل فیصلہ ہے اورسب کو اس کے سامنے سر تسلیم خم کرناپڑے گا ۔