اسلام آباد (لاہورنامہ) سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے کہا ہے کہ پاکستان کا بیڑا غرق ہی ایمنسٹی نے کیا ہے، ہر ادارہ ایمنسٹی دے رہا ہے۔
پیر کوجعلی نمبر پلیٹ والی گاڑی کے خلاف کسٹمز کی اپیل پر سماعت سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں ہوئی۔سپریم کورٹ نے ریمارکس دیے کہ ایمنسٹی دینے کا اختیار پارلیمنٹ یا صوبائی اسمبلی کو حاصل ہے، صوبہ کہتا ہے کہ یہ گاڑی ہمارے دائرہ اختیار میں آتی ہے۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کسٹمز کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے پوچھا آپ سورہے ہیں یا اپنی پوسٹیں بیچ رہے ہیں؟ گاڑی کوئی جیب میں ڈال کر نہیں لاتا نہ ہی اڑ کر آتی ہے، جب گاڑی آجاتی ہے تو اس کے پیچھے پڑ جاتے ہیں،گاڑی آئی کیسے؟ اس کا کوئی جواب نہیں دے رہے، آپ ذرا چمن بارڈر پر جائیں اور دیکھیں گاڑی کیسے آتی ہے۔
جسٹس یحییٰ آفریدی نے وکیل کسٹمز سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا آپ اپنی ڈیوٹیز لیں اور معاملہ ختم کریں، جس پر وکیل کسٹمز نے کہا اس حوالے سے پشاور ہائیکورٹ کا ایک فیصلہ موجود ہے۔جسٹس فائزعیسیٰ نے ریمارکس دئیے کہ آپ قانون بتائیں، عدالت قانون نہیں بناتی بلکہ اس کی تشریح کرتی ہے، جس پر وکیل نے کہا جو گاڑی غیرقانونی طریقے سے آتی ہے وہ کسٹمز کے دائرہ اختیارمیں آتی ہے.
جسٹس فائز عیسیٰ نے کہا لیکن آپ یہ جواب نہیں دیتے کہ گاڑی آئی کیسے؟ آپ کی استدعا اپنے ٹیکس وصولی ہونی چاہیے، آپ گاڑی کے پیچھے پڑ گئے۔دوران سماعت کسٹمز ایمنسٹی اسکیمز کے حوالے سے جسٹس قاضی عیسیٰ نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کا بیڑا غرق ہی ایمنسٹی نے کیا ہے، ون ٹائم ایمنسٹی کوئی 100 بار ہو چکی ہے، ہر ادارہ ایمنسٹی دے رہا ہے.
ہم نالائق ہیں،گاڑیاں نہیں روک سکتے اس لیے ایمنسٹی دے رہے ہیں، ہم ایف بی آر سے ڈیٹا منگوا لیتے ہیں کہ آج تک کتنی گاڑیوں پر ایمنسٹی دی گئی۔جسٹس یحییٰ آفریدی نے استفسار کیا کسٹمزکے قانون کے تحت ایمنسٹی کیسے دی جاسکتی ہے؟