چینی صدر کی سفارتی سوچ

ہم نصیب معاشرہ چینی صدر کی سفارتی سوچ کا نظریاتی اور عملی محور ہے، رپورٹ

بیجنگ (لاہورنامہ)2023 چین کے سپریم لیڈر شی جن پھنگ کے پیش کردہ انسانیت کے ہم نصیب معاشرےکے انیشئٹیو کی 10 ویں سالگرہ ہے۔ اس حوالے سے چائنیز پپلز یونیورسٹی کے چونگ یانگ انسٹیٹیوٹ فار فنائنشل اسٹڈیز نے بیجنگ میں انسانیت کے ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کے انیشئٹیو کی 10 ویں سالگرہ پر ایک خصوصی رپورٹ جاری کی۔

یہ اندرون اور بیرون ملک تھنک ٹینکس کی پہلی رپورٹ ہے جس میں انسانیت کے ہم نصیب معاشرے کے انیشئٹیو پر گزشتہ دس سالوں میں عمل درآمد کا جائزہ لیا گیا ہے۔رپورٹ کے مطابق انسانیت کا ہم نصیب معاشرہ ، شی جن پھنگ کی سفارتی سوچ کا نظریاتی اور عملی محور ہے اور یہ چین کا "عالمی خواب” بھی ہے جو عالمی نظم و نسق کو بہتر بنانے کے لئے ہے۔

انسانیت کے ہم نصیب معاشرےکا تصور چینی قوم کی ثقافتی روایات اور ہم آہنگی کے تصور کو آگے بڑھاتا ہے اور دنیا کے دیگر ممالک کی ترقی کے لئے مزید مواقع پیدا کرتا ہے۔

یہ بین الاقوامی ترقی، اقتصادی اور تجارتی انفراسٹرکچر، غیر ملکی امداد، سیاسی تبادلوں میں امن کے راستے، فوجی سلامتی اور عالمی حکمرانی میں چین کے عملی اقدامات کی رہنمائی اور علاقائی تعاون، عالمی سطح پر عوام کے ذریعہ معاش اور انسانی حقوق کے تحفظ میں دوسرے ممالک کو فائدہ پہنچانے کے لیے چین کا عملی تصور بھی ہے۔

رپورٹ میں اس بیانیے کی تردید کی گئی ہے جس میں بعض یورپی اور امریکی سیاست دانوں، تھنک ٹینکس اور میڈیا کی جانب سے انسانیت کے ہم نصیب معاشرےکو غلط سمجھا گیا ہے،اس کی روح کو مسخ کیا گیا ہے اور اسے بدنام کیا گیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق انسانیت کا ہم نصیب معاشرہ دنیا کی مختلف تہذیبوں کے لئے ساتھ رہنے کا ایک نیا نمونہ ، عالمی حکمرانی کے لئے ایک نیا خیال، بین الاقوامی تبادلوں کے لئے ایک نیا تصور، علاقائی تعاون کے لئے ایک نیا منصوبہ، اور چین کی دانشمندی میں ایک نیا حصہ ہے.

اگر دنیا مشاورت اور مکالمے، مشترکہ تعمیر اور اشتراک، باہمی تعاون، تبادلوں اور باہم سیکھنے اور سبز اور کم کاربن کے بنیادی اصولوں اور اقدار پر عمل پیرا رہے تو چین کے نزدیک انسانیت کے ہم نصیب معاشرے کو یقینی طور پر حقیقی معنوں میں عملی جامہ پہنایا جا سکتا ہے ۔