بیجنگ (لاہورنامہ) میری ٹائم امور پر چین جاپان اعلی سطحی مشاورتی میکانزم کا پندرہواں دور جاپان کے دار الحکومت ٹوکیو میں منعقد ہوا۔
فریقین نے بحری دفاع، سمندری قانون کے نفاذ اور سلامتی ،اور سمندری معیشت پر تین ورکنگ گروپس کانفرنس کا انعقاد کیا تاکہ دونوں ممالک کے درمیان سمندر سے متعلق امور پر جامع رائے کا تبادلہ کیا جاسکے۔
فریقین نے اس بات پر اتفاق کیا کہ بات چیت کے ذریعے سمندر سے متعلق تضادات اور اختلافات کو مناسب طریقے سے حل کرنا چاہئے اور سمندری امور کے سلسلے میں عملی تعاون کو مستحکم کرنا چاہئے ۔
اس مشاورتی دور میں چین نے مشرقی بحیرہ چین، جزائر دیایو، جنوبی بحیرہ چین اور آبنائے تائیوان کے امور میں جاپان کی حالیہ منفی حرکات و سکنات پر اپنے سنجیدہ موقف کی وضاحت کی اور جاپان سے مطالبہ کیا کہ وہ چین کی علاقائی سالمیت کی خلاف ورزی کرنے، چین کے بحری حقوق اور مفادات کو نقصان پہنچانے ،صورتحال کو پیچیدہ بنانے اور تائیوان کے معاملے میں مداخلت سے گریز کرے۔ چین نے جاپان کی جانب سے سمندر میں جوہری آلودہ پانی چھوڑنے کے منصوبے پر اپنی تشویش کا بھی اعادہ کیا ۔
مشاورت کے دوران، فریقین نے آٹھ نکات پر اتفاق کیا جن میں چینی اور جاپانی دفاعی محکموں کے درمیان براہ راست ٹیلی فون رابطہ میکانزم کے قیام کے لئے کوشش کرنا ، چین اور جاپان کے کوسٹ گارڈز کے مابین بات چیت اور تعاون کو مضبوط بنانا ،اور چین جاپان ماہی گیری معاہدے پر مکمل طور پر عمل درآمد وغیرہ شامل ہیں۔