چائنا انٹرنیشنل کنزیومر گڈز ایکسپو

چائنا انٹرنیشنل کنزیومر گڈز ایکسپو صوبہ ہائی نان کے شہر ہائیکو میں شروع ہو گئی

بیجنگ (لاہورنامہ) تیسری چائنا انٹرنیشنل کنزیومر گڈز ایکسپو صوبہ ہائی نان کے شہر ہائیکو میں شروع ہو گئی ۔ چینی میڈ یا کے مطا بق ایکسپو میں 65 ممالک اور خطوں سے 3,100 سے زائد کنزیومر برانڈز شریک ہیں ، اور توقع ہے کہ 50ہزار سے زیادہ خریدار اور پیشہ ور وزیٹر نمائش میں شریک ہوں گے، اور 3 لاکھ سے زیادہ وزیٹر نمائش میں داخل ہوں گے.

شنگھائی میں کامیابی سے منعقد ہونے والی پانچویں چائنا انٹرنیشنل امپورٹ ایکسپو کی طرح ، کنزیومر گڈز ایکسپو بھی دنیا بھر کے کاروباری اداروں کو چینی مارکیٹ سے تیزی سے جڑنے ، تجارتی تعاون کو بڑھانے اور دنیا بھر کے کاروباری اداروں کو چینی مارکیٹ کے ساتھ اشتراک کے مواقع فراہم کرنے کے لئے ایک مؤثر اور بہتر پلیٹ فارم فراہم کر رہی ہے۔

چین کے پاس ایک سپر بڑی مارکیٹ ہے اور 400 ملین سے زائد افراد کا متوسط آمدنی والا گروپ ہے ۔ لچکدار اور متحرک صارف مارکیٹ نے چین کو بہت سے غیر ملکی کاروباری اداروں کے لیے انتہائی پرکشش منزل بنا دیا ہے.

اس کے ساتھ ہی چین کے اعلیٰ سطح کے کھلےپن کی رفتار میں تیزی آ رہی ہے اور کاروباری ماحول کو مسلسل بہتر بنایا جا رہا ہے جس سے چینی مارکیٹ میں غیر ملکی سرمایہ کاروں کے اعتماد میں مزید اضافہ ہوا ہے۔

حال ہی میں معروف غیر ملکی کمپنیوں کے کئی سی ای اوز نے یکے بعد دیگرے چین کے دورے کیے ہیں، اس حوالے سے اُن کے کیا عزائم ہو سکتے ہیں ؟ میرے خیال میں سب سے پہلی چیز جو وہ پسند کرتے ہیں وہ چینی مارکیٹ ہے۔

ایک مشہور لگژری برانڈ کے مالک بربیری گروپ کے سی ای او جوناتھن اکروئڈ نے دو ٹوک انداز میں کہا کہ چین بربیری کی سب سے اہم مارکیٹ ہے اور توقع ہے کہ چائنا انٹرنیشنل امپورٹ ایکسپو اور کنزیومر گڈز ایکسپو جیسے پلیٹ فارمز کے ذریعے چین میں اپنی کمپنی کو مزید فروغ دیا جائے گا ۔

چین میں، جیت جیت اور سود مند تعاون ایک اچھی کہانی بن چکی ہے. 2022 میں ، کاسمیٹکس کی بڑی کمپنی لوریل نے چین میں اپنی پہلی سرمایہ کاری کمپنی ، شنگھائی میچھیفانگ انویسٹمنٹ کمپنی لمیٹڈ قائم کی ، تاکہ چینی اسٹارٹ اپس کمپنیوں کو ترقی دینے میں مدد مل سکے ۔

چین میں ایسی بہت ساری مثالیں موجود ہیں۔ غیر ملکی کمپنیاں چین میں مزید شراکت داروں کو تلاش کرنے اور چین میں وسیع تر ترقیاتی اہداف کےحصول کی امید کرتی ہیں۔

اس کے علاوہ چین کے کاروباری ماحول کی مسلسل بہتری نے غیر ملکی مالی اعانت والے کاروباری اداروں کو چینی مارکیٹ میں ضم ہونے اور سرمایہ کاری کرنے پر مجبور کر دیا ہے. مثال کے طور پر ، ٹیسلا شنگھائی سپر فیکٹری نے اپنے صنعتی چین کی لوکلائزیشن کی شرح کا 95فیصد سے زیادہ حاصل کیا ہے.

لیکن پھر بھی سرمایہ کاری میں اضافہ جاری ہے ۔ ٹیسلا نے 9 اپریل کو اعلان کیا کہ وہ انتہائی بڑی کمرشل انرجی اسٹوریج بیٹریاں تیار کرنے کے لئے شنگھائی میں ایک نئی انرجی اسٹوریج سپر فیکٹری تعمیر کرے گی ، اور مصنوعات عالمی مارکیٹ کا احاطہ کریں گی۔

چینی مارکیٹ کی بنیاد پر ، ٹیسلا عالمی سطح پر "میڈ ان چائنا” کی مضبوط طاقت کی تشریح کے لئے چینی صنعتی شراکت داروں کے ساتھ کام کر رہی ہے ۔ چین کی کھلی اور اشتراکی مارکیٹ موسم بہار سے بھری ہوئی ہے ، بے شمار "سنہری مواقع” دنیا کو اپنی جانب راغب کرتے ہیں ، اور جیت جیت اور سود مند تعاون پر مبنی نتائج کا حصول ممکن ہے۔

صدر شی جن پھنگ نے ایک مرتبہ کہا تھا، "چینی مارکیٹ بہت وسیع ہے، اسے دیکھنے کے لیے ہر ایک کا خیر مقدم کیا جائے گا.” یہ صدر شی جن پھنگ کی جانب سے تمام ممالک کو مخلصانہ دعوت ہے اور ایسا لگتا ہے کہ سب نے اسے سنا بھی ہے۔

رواں سال کے اوائل میں چین کی وزارت تجارت کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق 2022 میں چین میں استعمال ہونے والے غیر ملکی فنڈز کی حقیقی مالیت 1232.68 ارب یوآن تک جا پہنچی جو ایک نیا ریکارڈ ہے۔

چند روز قبل فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون نے چین کا دورہ کیا تھا اور ان کے ہمراہ آنے والے بڑے کاروباری وفد نے بھی سب کی توجہ اپنی جانب مبذول کروائی تھی۔ درحقیقت ، یہ سمجھنا مشکل نہیں ہے کہ ایئربس ، ای ڈی ایف ، السٹم گروپ اور بہت سی دیگر فرانسیسی کمپنیوں کے 60 سے زیادہ ایگزیکٹوز ایک واضح مقصد کے ساتھ چین آئے تھے ۔ وہ چینی مارکیٹ میں تعاون کے نئے مواقع کی تلاش کر رہے ہیں ۔

کھلاپن ، اشتراک ، جیت جیت اور سود مند تعاون. حال ہی میں چائنا ڈیولپمنٹ فورم 2023 کا سالانہ اجلاس اور بوآو ایشیائِی فورم 2023 کاسالانہ اجلاس یکے بعد دیگرے منعقد ہوئے ہیں۔

آج تیسری چائنا انٹرنیشنل کنزیومر گڈز ایکسپو ، ایک بار پھر دنیا کو ایک مزید کھلا اور پراعتماد چین دکھا رہی ہے ۔ چین دنیا بھر سے مہمانوں کے خیرمقدم کے لئے اپنے دروازے کھول رہا ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ چین کی جانب سے اعلیٰ سطحی کھلے پن کو فروغ دینے سے دنیا کے تمام ممالک کے لیے ترقی کے نئے مواقع پیدا ہوں گے۔