بیجنگ (لاہورنامہ) زرعی ماہرین کے لئے کھاری الکلی زمین کو قابل کاشت بنانا اور نمکیات کا تدارک ہمیشہ سے ایک مشکل موضوع رہا ہے۔
حال ہی میں کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کے جنرل سیکرٹری شی جن پھنگ نے چین کے صوبہ حہ بے کا دورہ کیا اور وہاں نمکین الکلی زمین کی بہتری، خشک الکلی گندم کی کاشت کے فروغ اور صنعت کاری کےحوالے سے کاموں کا معائنہ کیا۔
2021 میں صوبہ شان ڈونگ کے اپنے دورے کے دوران شی جن پھنگ نے مقامی نمکین الکلی زمینوں کے حیاحیاتی تحفظ اور جامع استعمال سے متعلق دریافت کیا تھا ۔ دونوں دوروں کی توجہ نمکین الکلی زمین پر تھی بلکہ اس دفعہ شی جن پھنگ نے نمکین الکلی زمین کے جامع استعمال کو قومی حکمت عملی میں نمایاں ترجیح دینے پر زور دیا۔
ایک بڑی آبادی والے ملک کی حیثیت سے، تحفظ خوراک کا مسئلہ حل کرنا ہمیشہ چین کی حکمرانی میں اولین ترجیح رہا ہے. اندازے کے مطابق 2030 تک چین کی آبادی 1.45 ارب تک پہنچ جائے گی اور تب اناج کی سالانہ پیداوار میں 70 ملین ٹن کے اضافے کی ضرورت ہوگی.
"کم قابل کاشت زمین اور ناکافی ریزرو وسائل”کے قومی حالات کے پیش نظرنمکین الکلی زمین کا جامع استعمال چین کے قومی غذائی تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے بڑی اسٹریٹجک اہمیت کا حامل ہے۔ ایک طویل عرصے سے چین نے دنیا کی 7 فیصد قابل کاشت زمینوں کے ذریعے دنیا کی 21 فیصد آبادی کی خوراک ضروریات کو پورا کیا ہے.
جس کا انحصار 1.8 ارب مو قابل کاشت زمین کی حفاظت اور زرعی ٹیکنالوجی کی ترقی پر رہاہے۔ ان 1.8 ارب مو کی قابل کاشت زمینوں کے علاوہ ، چین کے پاس تقریباً 1.5 ارب مو کی نمکین الکلی زمینیں ہیں ، جن میں سے تقریباً 500 ملین مو میں کاشت کاری کی پوشیدہ صلاحیت ہے۔ اگر ہم کامیابی کے ساتھ ” اناج کے اس خوابیدہ گودام” کو بیدار کر سکتے ہیں، تو بلا شبہ قابل کاشت زمینی وسائل میں اضافہ اور مزید پیداوار ممکن ہو گی.
نمکین الکلی زمین کے جامع استعمال کی کلید سائنسی تخلیقات کو فروغ دینا ہوگی۔ اس وقت چین کی زرعی سائنس اور تخلیقات کا معیار دنیا میں پیش پیش ہے۔ 2022 میں چین میں زرعی تکنیکی ترقی کی شراکت کی شرح 62.4فیصد تک جا پہنچی.
نمکین الکلی زمین کے حوالے سے دنیا میں تیسرے سب سے بڑے ملک کے طور پر چین نے حالیہ برسوں میں نمکین الکلی زمین کے انتظامات کے شعبے میں آٹھ نظاموں میں 40 سے زیادہ عملی ٹیکنالوجیز تشکیل دی ہیں ، جن میں مٹی میں نمک کا معیار کم کرنے کی ٹیکنالوجی اور مٹی کی بائیو نامیاتی نمک کنٹرول ٹیکنالوجی وغیرہ شامل ہے۔
فصلوں کی نئی اقسام کے حوالے سے چین نے نمکیات برداشت کرنے والی فصلوں کی 50 سے زائد اقسام کو فروغ دیا ہے۔ مسلسل کوششوں کی بدولت چین میں نمکین الکلی زمین کے کل رقبے بلکہ شدید نمکین الکلی زمین کے رقبے کا تناسب سال بہ سال کم ہونے کا رجحان دیکھنے میں آیا ہے۔
سائنس اور ٹیکنالوجی کی ترقی کا دارومدار ٹیلنٹ پر ہوتا ہے۔ 2011 سے ، چین کی وزارت زراعت اور دیہی امور نے "زرعی تحقیق کے نمایاں ٹیلنٹ پروگرام” کا آغاز کیا ۔ دس سال سے زائد کی تربیت کے بعد اب چین کی زرعی سائنسی تحقیق کے شعبے میں 6،000 سے زیادہ ٹاپ لیول کےٹیلنٹس موجود ہیں.
2021 کے اختتام تک چین میں زرعی سائنسی تحقیقی اداروں میں 72,300 ملازمین، زرعی شعبے میں 46 اکیڈمیشنز،قومی ایوارڈز کے حامل 234 تحقیقی کارنامے، اور ملک بھر میں زرعی ٹیکنالوجی کو مقبول عام بنانے کے 50،000 سے زیادہ ادارے موجود تھے۔
ٹیلنٹس کی صلاحیتوں کو بروئےکار لانے میں موثر پلیٹ فارم میکانزم لازمی ہے. اس حوالے سے چین نے بیجوں کی موثر افزائش اورمصنوعی ذہانت کے آلات سمیت شعبوں میں 34 ڈسپلن گروپس اور 469 اہم لیبارٹریوں پر مشتمل ایک ڈسپلن گروپ لیبارٹری سسٹم قائم کیا ہے اور 60 قومی زرعی ٹیکنالوجی کی تخلیقات کا اتحاد قائم کرکے پیشہ ورانہ، صنعتی اور علاقائی کلیدی ٹیکنالوجیز کو حل کرنے کے لئے تخلیقات کا ایک مشترکہ ماڈل تشکیل دیا ہے.
حال ہی میں چین کے نیشنل ٹیکنالوجی انوویشن سینٹر برائے نمکین الکلی زمین کے جامع استعمال کا باضابطہ افتتاح کیا گیا۔ یہ مرکز چائنیز اکیڈمی آف سائنسز اور چائنیز اکیڈمی آف ایگریکلچرل سائنسز جیسی 48 یونیورسٹیوں اور اداروں کے 98 ماہر ٹیموں کو اکٹھا کرتا ہے ، جو نمکین الکلی زمین میں سائنسی اور تکنیکی تخلیقات کے تمام شعبوں کا احاطہ کرتا ہے۔
منصوبے کے مطابق، اس مرکز میں آنے والے دو سالوں میں نمکین الکلی زمین میں حیاتیاتی افزائش کی متعدد اہم بنیادی ٹیکنالوجیز کے حصول اور نمکین الکلی زمین کی پوری صنعتی چین کی تعمیر میں اہم پیش رفت کی پوری کوشش کی جارہی ہے۔
2030 تک، بنیادی طور پر اُن کلیدی مسائل کو حل کیا جائےگا جو نمکین الکلی زمین کے تحفظ اور استعمال کو محدود کرتے ہیں ۔ 2031 کے بعد، نمکین الکلی زمین کے جامع استعمال کا ایک موثر، مستحکم اور پائیدار ماڈل تشکیل دیا جائے گا. یہ اندازہ لگایا گیا ہے کہ تب چین کی 500 ملین مو سے زیادہ نمکین الکلی زمین میں سے 100 ملین مو سے زیادہ اناج، تیل اور خوراک کی فراہمی کے لئے کارآمد ہوں گے.
24 مارچ کو، ٹاپ بین الاقوامی تعلیمی جریدے "سائنس” نے انسداد نمکیات کے تازہ ترین نتائج شائع کیے. چینی محققین کی جانب سے دریافت کردہ نمکیات برداشت کرنے والے ریگولیٹری جین اے ٹی 1 نمکین الکلی زمین پر چاول، باجرا اور مکئی سمیت مختلف فصلوں کی پیداوار میں بہت زیادہ اضافہ کرسکتے ہیں۔
تحقیقی نتائج کی اشاعت کے بعد اسے بہت سے ملکی اور غیر ملکی زرعی ماہرین نے بے حد سراہا ہے اور اسے "زرعی پیداوار اور سائنس میں ایک بڑی پیش رفت” قرار دیا۔ محققین نے پیش گوئی کی ہے کہ اگر اس جین ٹیکنالوجی کو دنیا کی20 فیصد نمکین الکلی زمینوں میں استعمال کیا جائے تو اناج کی عالمی پیداوار میں کم از کم سالانہ 250 ملین ٹن کا اضافہ ہوسکتا ہے۔
سائنس اور ٹیکنالوجی کی ترقی نمکین الکلی زمین کو ” اناج کے نئے گودام” میں تبدیل کر رہی ہے۔ نمکین الکلی زمین کی "فضلے سے جوہر میں تبدیلی” نہ صرف چین کی غذائی سلامتی کو یقینی بنا سکتی ہے، بلکہ یہ یقیناً اناج کی عالمی فراہمی کے لئے بھی بڑی امید پیدا کر سکے گی۔