بیجنگ (لاہورنامہ)حالیہ دنوں مصر کے اخبار ریپبلک، قطر کے الجزیرہ ٹی وی نیٹ ورک اور مشرق وسطیٰ کے دیگر ذرائع ابلاغ نے فلسطین کے مسئلے پر چین کی پیش کردہ تین نکاتی تجویز کو بھرپور سراہا ہے۔
13تاریخ سے فلسطینی صدر محمود عباس نے چین کا چار روزہ سرکاری دورہ کیا۔ 14 تاریخ کو چینی صدر شی جن پھنگ نے صدر عباس سے بات چیت کی اور فلسطین کے امور کے حوالے سے تین نکاتی تجویز پیش کی جس نے ایک بار پھر فلسطینی عوام کے جائز قومی حقوق کی بحالی کے منصفانہ مقصد کے لئے چین کی پختہ حمایت کا اظہار کیا۔
رواں سال مارچ میں مشرق وسطیٰ کے مسئلے پر چینی حکومت کے خصوصی ایلچی کے فلسطین اور اسرائیل کے دورے ،اور اپریل میں چینی وزیر خارجہ اور فلسطینی ہم منصب کے درمیان ٹیلی فون پر ہونے والی بات چیت سے لے کر صدر شی جن پھنگ کی پیش کردہ تین نکاتی تجویز تک، چین ، فلسطین اسرائیل امن عمل کو فروغ دینے کے لیے انتھک کوششیں کر رہا ہے۔
چین سمجھتا ہے کہ مسئلہ فلسطین کے حل کا بنیادی راستہ 1967 کی سرحدوں کی بنیاد پر مکمل خودمختاری کے ساتھ ایک آزاد مملکت فلسطین کے قیام میں مضمر ہے جس کا دارالحکومت مشرقی یروشلم ہو۔ یہ دراصل عرب امن اقدام کا ایک اہم عنصر ہے، جسے بین الاقوامی برادری اکثر "دو ریاستی حل” کہتی ہے۔
اس کے ساتھ ہی چین اس بات پر زور دیتا ہے کہ فلسطینی معیشت کی ضروریات اور لوگوں کے ذریعہ معاش کی ضمانت دی جانی چاہیے اور بین الاقوامی برادری کو فلسطین کے لیے اپنی ترقیاتی امداد اور انسانی امداد میں اضافہ کرنا چاہیے۔
اس کے علاوہ چین نے نشاندہی کی کہ امن مذاکرات کی درست سمت پر عمل کرنا ضروری ہے جو فلسطین اسرائیل مسئلے کو حل کرنے کا واحد راستہ ہے۔ چین اس بات پر زور دیتا ہے کہ یروشلم کے مذہبی مقدس مقامات کی تاریخی حیثیت کا احترام کرنے اور اشتعال انگیز بیانات اور اقدامات کو مسترد کرنے سے صورتحال کو ٹھنڈا کرنے اور امن مذاکرات کی بحالی کے لئے حالات پیدا کرنے میں مدد ملے گی۔
امریکی جریدے "ڈپلومیٹ” نے تبصرہ کیا کہ چین "حقیقی طور پر غیر جانبدار فریق” ہے۔چین کی جانب سے فلسطین اور اسرائیل پر زور دیا جا رہا ہے کہ وہ مذاکرات کے ذریعے اختلافات کو حل کریں اور امید ہے کہ فلسطین اسرائیل ڈیڈ لاک کے "معمول” میں مثبت تبدیلیاں رونما ہوں گی۔
مسئلہ فلسطین پر چین کے کوئی ذاتی مفادات نہیں ہیں اور امید ہے کہ فلسطین اور اسرائیل چین کی جانب سے پیش کردہ تین نکاتی تجویز پر احتیاط سے غور کریں گے، سیاسی جرات کا مظاہرہ کریں گے، امن مذاکرات کی بحالی کے لیے اقدامات کریں گے تاکہ علاقائی امن و استحکام برقرار رکھا جا سکے۔ صحیح کام کرنے میں کبھی دیر نہیں ہوتی۔