چین کے وزیر اعظم لی چھیانگ

چین کے وزیر اعظم لی چھیانگ کا یورپ کا چھ روزہ دورہ مکمل

بیجنگ (لاہورنامہ)چین کے وزیر اعظم لی چھیانگ یورپ کا چھ روزہ دورہ مکمل کرنے کے بعد بیجنگ واپس پہنچ گئے۔ کورونا وبا کے خاتمے کے بعد چین کے نئے وزیر اعظم کے پہلے غیر ملکی دورے کے لئے لی چھیانگ نے جرمنی اور فرانس کا انتخاب کیا ، جس سے ظاہر ہوا کہ یورپی یونین میں بڑی طاقتوں کے طور پر جرمنی اور فرانس انتہائی اہمیت کے حامل ہیں اور چین اپنی خارجہ پالیسی میں یورپ کو بہت اہمیت دیتا ہے۔

رواں سال چین اور یورپی یونین کے درمیان جامع اسٹریٹجک شراکت داری کے قیام کی 20 ویں سالگرہ ہے۔ چین کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے یورپی یونین میں شامل ممالک کی رائے یکساں نہیں ، اور سیاسی حلقوں اور عام عوام کے درمیان نمایاں تنازعات پائے جاتے ہیں۔

2019 میں یورپی یونین کی جانب سے چین کے ساتھ تعلقات میں پیش کردہ تجویز "ٹرپل پوزیشننگ” یعنی شراکت دار، معاشی حریف اور ادارہ جاتی حریف، چین-یورپی یونین تعلقات کی پیچیدگی کی عکاسی کرتی ہے۔ اس سال، یورپی یونین کے اعلی حکام نے "ڈی کپلنگ” کی جگہ "ڈی رسکنگ” کی اصطلاح ایجاد کی جو چین مخالف قوتوں کو یقیناً پسند آئی ہو گی کیوں کہ یہ قوتیں ” ڈی سینیسائیزیشن ” کے ارادوں میں جہاں تک ممکن ہو مختلف اصطلاحوں پر مبنی لفظی کھیل کھیلنا چاہتے ہیں۔

دوسری طرف، یورپی عوام چین کی اہمیت کے بارے میں بہت واضح ہیں. جون کے اوائل میں یورپی تھنک ٹینک یورپین کونسل آن فارن ریلیشنز نے جرمنی، فرانس، اسپین اور پولینڈ سمیت یورپی یونین کے 11 ممالک کے 16 ہزار افراد کا سروے کیا تھا۔ زیادہ تر جواب دہندگان کا خیال تھا کہ یورپ کو چین کے ساتھ اچھے اقتصادی اور تجارتی تعلقات برقرار رکھنے چاہئیں اور سیاسی معاملات پر چین اور امریکہ کے درمیان کسی ایک کا انتخاب نہیں کرنا چاہئے۔

موجودہ دورے کے ثمرات کے لحاظ سے دیکھا جائے تو چینی وزیر اعظم نے کامیابی کے ساتھ یورپی رہنماؤں اور کاروباری شخصیات کے ساتھ باہمی تعاون کے اتفاق رائے کو مضبوط بنایا اور یہ دونوں فریقوں کے مشترکہ مفادات میں ایک حقیقی "ڈی رسکنگ” سفر تھا۔

لی چھیانگ کو جرمنی اور فرانس دونوں ممالک میں نمایاں پزیرائی ملی ۔ جرمن صدر فرینک والٹر شٹائن مائر نے ان کا پرتپاک استقبال کیا۔ فرانسیسی صدارتی محل میں میکرون نے لی چھیانگ کا استقبال کرتے ہوئے تیزی سے سیڑھیوں سے نیچے اتر کر چینی وزیر اعظم کے لیے گاڑی کا دروازہ کھولنا چاہا۔ جرمن چانسلر شولز نے چینی وزیر اعظم کے ساتھ ملاقات میں اس بات پر زور دیا کہ جرمنی کسی بھی قسم کی ‘ڈی کپلنگ’ کی مخالفت کرتا ہے اور ‘ڈی رسکنگ’ کسی بھی طرح سے "ڈی سینیسائیزیشن” نہیں ہے۔

وزیر اعظم لی چھیانگ نے فرانس کے صدر اور وزیر اعظم کے ساتھ بات چیت کی اور ان کی دعوت پر نیو گلوبل فنانسنگ کمپیکٹ سمٹ میں شرکت کے دوران ایک اہم تقریر کی۔ فرانس نے کہا کہ یورپی یونین اسٹریٹجک خودمختاری کی پاسداری کرتی ہے اور "ڈی کپلنگ” کی حمایت نہیں کرتی ۔

درحقیقت یورپی یونین اس بات سے بخوبی آگاہ ہے کہ چین اور یورپی یونین کے درمیان "علیحدگی” نہ تو حقیقت پسندانہ ہے اور نہ ہی دونوں فریقوں کے مفاد میں ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق سال 2022 کے اواخر تک چین اور یورپ کے مابین دو طرفہ سرمایہ کاری کا حجم 230 بلین امریکی ڈالر سے تجاوز کر گیا ہے۔

چینی کسٹمز کے اعداد و شمار کے مطابق رواں سال کے پہلے پانچ ماہ میں یورپی یونین چین کا دوسرا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار رہا جس کی کل تجارتی مالیت 2.28 ٹریلین یوآن رہی جو 3.6 فیصد کا اضافہ ہے۔ جہاں تک جرمنی کا تعلق ہے تو جرمن فیڈرل ٹریڈ اینڈ انویسمنٹ ایجنسی کی جاری کردہ ایک رپورٹ کے مطابق 2022 کے اختتام تک چین مسلسل سات سال تک جرمنی کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار رہا ہے۔

نام نہاد "ڈی رسکنگ” کےحوالے سے ہمیں سب سے پہلے یہ سوچنا ہوگا کہ خطرہ کیا ہے اور وہ کہاں ہے. آج دنیا کو درپیش سب سے بڑا خطرہ اپنی فوجی برتری کی بنیاد پر کمزور اور چھوٹے ممالک کے خلاف وحشیانہ جارحیت کا تسلط پسندانہ عمل، مارکیٹ اکانومی کے اصولوں اور بین الاقوامی معاشی و تجارتی قوانین کو پامال کرکے دوسرے ممالک کے کاروباری اداروں کو بلاجواز طور پر دبانے اور دنیا کو سرد جنگ کے زمانے میں واپس دھکیلنے کی کوشش کرنےکا عمل ہے۔ ان میں سے کوئی ایک بھی خطرہ چین سے نہیں بلکہ ان مٹھی بھر ممالک سے ہے جو چین پر مختلف طریقوں سے مختلف لیبل لگانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

چین کا اپنا منفرد نظام ہے جو اسے امن اور ترقی کی راہ پر گامزن کیے ہوئے ہے۔ چین دنیا کو چیلنجز نہیں مواقع فراہم کرتا ہے۔ چین افراتفری اور خطرات نہیں بلکہ سکون اور استحکام کی ضمانت دیتا ہے۔ گزشتہ دس برسوں کے دوران عالمی اقتصادی ترقی میں چین کی خدمات کا اوسط تناسب جی سیون ممالک کی مجموعی خدمات کے تناسب سے بھی زیادہ ہے۔

چینی وزیراعظم کے موجودہ دورہ یورپ کے دوران چین اور جرمنی کے وزرائے اعظم نے دونوں ممالک کی حکومتوں کے درمیان مشاورت کے ساتویں دور کی مشترکہ صدارت کی اور دونوں وزرائے اعظم کی موجودگی میں موسمیاتی تبدیلی، تخلیقات اور جدید مینوفیکچرنگ سے متعلق متعدد معاہدوں پر دستخط کیےگئے۔

چینی وزیر اعظم کے دورہ جرمنی نے جرمن اقتصادی برادری کے اعتماد میں اضافہ کیا ہے اور چین کے ساتھ تعاون کو مزید گہرا کرنے میں ان کے ارادوں کو پختگی دی ہے ۔ چین اور فرانس نے ایرو اسپیس، جوہری توانائی، زراعت اور خوراک کے شعبوں میں تعاون کو مضبوط بنانے پر اتفاق کیا اور جرمنی اور فرانس دونوں نے سرمایہ کاری کے لیے چینی کمپنیوں کے خیرمقدم کا اظہار بھی کیا۔

"ڈی رسکنگ” کے صحیح معنی بین الاقوامی تعاون کو مضبوط کرنا ہے کیوں کہ عدم تعاون ہی سب سے بڑا خطرہ ہے. خطرات پر قابو پانے کے لئے تعاون ہی واحد راستہ ہے. یہ کہا جا سکتا ہے کہ چین کے وزیر اعظم کے پہلے غیر ملکی دورے نے یورپ کے لئے صحیح معنوں میں "خطرے سے پاک” معاشرے کا ایک اچھا موقع فراہم کیا ہے۔