بیجنگ (لاہورنامہ) شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہان مملکت کی کونسل کا اجلاس ویڈیو لنک کے ذریعے منعقد ہوا۔ چین کے صدر شی جن پھنگ نے ایک ویڈیو تقریر میں کہا کہ شنگھائی تعاون تنظیم کو متحد ہونا چاہئے اور عالمی امن اور ترقی کے تحفظ میں مزید یقین اور مثبت توانائی پیدا کرنے کے لئے تعاون کرنا چاہئے۔
صدر شی جن پھنگ نے کہا آج کی دنیا افراتفری کا شکار ہے ،زبردست تبدیلیوں کے تناظر میں انسانی معاشرے کو بے مثال چیلنجز کا سامنا ہے۔ اتحاد یا تقسیم؟ امن یا تنازعہ؟ تعاون یا تصادم؟ وقت کے سوالوں کے سامنے ، "ایس سی او خاندان” کو کس سمت جانا چاہئے؟
شی جن پھنگ کا جواب یہ ہے کہ تمام ممالک کے عوام کی بہتر زندگی کی خواہش ہمارا تعاقب ہے اور امن، ترقی، تعاون اور جیت جیت کے نتائج اس دور کا اہم رجحان ہے۔ اس مقصد کے لیے شی جن پھنگ نے عملی اقدامات تجویز کیے جو وقت سے مطابقت رکھتے ہیں اور تنظیم میں مثبت توانائی پیدا کر رہے ہیں۔
امن کو اولیت دینا اور دنیا کو ایک خاندان سمجھنا ، یہ چینی سماجی نقطہ نظر ہے جس کی جڑیں 5000 سال کی تہذیب پر مبنی ہیں، اور یہ شی جن پھنگ کے عالمی سلامتی اقدام اور عالمی ترقیاتی اقدام کی نظریاتی بنیاد بھی ہے، جس کا بنیادی مقصد اختلافات کو ختم کرنے اور تعاون کے ذریعے مسابقت سے بالاتر ہونے کے لئے مکالمے کا استعمال کرنا ہے۔
اس مقصد کے لیے شی جن پھنگ نے خصوصی طور پر تجویز پیش کی کہ شنگھائی تعاون تنظیم کے خاندان کو اتحاد اور باہمی اعتماد کی روایت کو برقرار رکھنا چاہیے، رکن ممالک کے بنیادی مفادات اور اہم خدشات کا خلوص دل سے احترام کرنا چاہیے، ترقی اور بحالی کے حصول کے لیے ایک دوسرے کی بھرپور حمایت کرنی چاہیے اور اپنی ترقی اور تقدیر کو مضبوطی سے اپنے ہاتھوں میں رکھنا چاہیے۔
دنیا کی سب سے زیادہ آبادی والی علاقائی تنظیم ایس سی او کے رکن ممالک کو بیرونی قوتوں کی جانب سے ‘نئی سرد جنگ’ کو ہوا دینے اور ‘رنگین انقلاب’ کے خطرے کا سامنا ہے۔
ایک مضبوط علاقائی سلامتی باڑ قائم کرنے کے لئے ، شی جن پھنگ نے تنظیم کے سیکیورٹی تعاون کی سطح کو بلند کرنے ، انسداد دہشت گردی اور منشیات کی اسمگلنگ سے غیر روایتی سیکیورٹی شعبوں جیسے ڈیٹا سیکیورٹی ، حیاتیاتی سلامتی اور بیرونی خلائی سلامتی تک تعاون کو بڑھانے کی تجویز پیش کی۔
عملی تعاون پر توجہ مرکوز کریں۔ موجودہ عالمی ترقیاتی مسائل کے پیش نظر، توسیع پذیر شنگھائی تعاون تنظیم کے لئے، اقتصادی ترقی کو فروغ دینا رکن ممالک کا مشترکہ کام ہے۔اس حوالے سے شی جن پھنگ کی تجویز یہ ہے کہ شنگھائی تعاون تنظیم کے ممالک میں لین دین کے لئے مقامی کرنسی کے حصے کو بڑھانا، شنگھائی تعاون تنظیم کے ترقیاتی بینک کے قیام کو فروغ دینا اور علاقائی بین الاقوامی لاجسٹکس چینلز کی تعمیر میں تیزی لانا ضروری ہے۔
شی جن پھنگ نے کہا کہ ہمیں باہمی فائدہ مند تعاون کے "کیک” کو بڑا بنانے کی کوشش کرنی چاہیے تاکہ ترقی کے ثمرات تمام ممالک کے عوام کو زیادہ سے زیادہ مساوی طور پر حاصل ہو سکیں۔ یہ چینی صدر کے ترقیاتی فلسفے "عوام پر مرکوز اور ثمرات عوام کے لئے” کا ایک ٹھوس نمونہ ہے۔
عظیم نصب العین کبھی تنہا نہیں ہوتا، اور یکجہتی سے منزل کا حصول ممکن ہو سکتا ہے. شی جن پھنگ نے شنگھائی تعاون تنظیم پر زور دیا کہ وہ امن، ترقی، انصاف، جمہوریت اور تمام بنی نوع انسان کے لیے آزادی کی مشترکہ اقدار کو فروغ دے ،مساوی حقوق اور مواقع اور منصفانہ قوانین کو مسلسل فروغ دینے کی مشترکہ کوششوں میں انسانی معاشرے کی جدیدیت کو فروغ دے۔