اسلام آباد /نتھیا گلی(لاہورنامہ)پاکستان اور سوئٹزر لینڈ کے درمیان قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے تعاون کی مفاہمتی یادداشت پر دستخط ہوگئے جبکہ وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ہم دنیا ،اِس خطے (جنوبی ایشیا) میں تناؤ نہیں چاہتے،نہ ہی جنگ لڑنے میں اپنے وسائل ضائع کرنا چاہتے ہیں کیونکہ ماضی میں اس کا کوئی فائدہ نہیں ہوا.
ہم اپنے وسائل کو پاکستان کو ترقی دینے کیلئے استعمال کرنے کے حوالے سے پْر عزم ہیں، اور دوسری جانب کی قیادت کو بھی اسی طرح سوچنا چاہیے،خطے میں پائیدار امن کے لیے ہمیں بغیر کسی الجھن کے واضح طور پر یہ سمجھنا ہوگا کہ اس کے لیے ہمیں اپنے مسائل بشمول مسئلہ کشمیر حل کرنا ہوگا، اس کے بغیر اس خطے میں امن نہیں ہوسکے گا،ہم آفات کے حوالے سے ایڈوانس وارننگ سسٹم، جدید ٹیکنالوجی اور دیگر چیزیں حاصل کرنے کے لیے سوئٹزر لینڈ کے تعاون کے منتظر ہے جس سے پاکستان کو موسمیاتی تبدیلیوں سے آنے والی آفات بڑی حد تک محفوظ بنایا جاسکے گا۔
نتھیا گلی میں سوئٹزر لینڈ کے وزیرخارجہ ساتھ قدرتی آفات سے نمٹنے میں تعاون کی مفاہمتی یادداشت پر دستخط کی تقریب منعقد ہوئی۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ہم اپنے وسائل کو پاکستان کو ترقی دینے کے لیے استعمال کرنے کے حوالے سے پْر عزم ہیں، اور دوسری جانب کی قیادت کو بھی اسی طرح سوچنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ دنیا کے اس خطے میں پائیدار امن کے لیے ہمیں بغیر کسی الجھن کے واضح طور پر یہ سمجھنا ہوگا کہ اس کے لیے ہمیں اپنے مسائل بشمول مسئلہ کشمیر حل کرنا ہوگا، اس کے بغیر اس خطے میں امن نہیں ہوسکے گا۔وزیراعظم نے سوئٹزر لینڈ کے وزیر خارجہ سے ملاقات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہماری انتہائی اہم اور ثمر آور گفتگو ہوئی اور ابھی ہم نے قدرتی ا?فات نمٹنے کے لیے مفاہتمی یادداشت پر دستخط کیے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس اقدام سے دونوں ممالک کے درمیان تعاون کو فروغ ملے گا کہ مستقبل میں ا?فات سے نمٹنے کے لیے مل کر نئے طریقوں اور ٹیکنالوجی کو کس طرح استعمال کیا جائے۔وزیراعظم نے کہا کہ ہم آفات کے حوالے سے ایڈوانس وارننگ سسٹم، جدید ٹیکنالوجی اور دیگر چیزیں حاصل کرنے کے لیے سوئٹزر لینڈ کے تعاون کے منتظر ہے جس سے پاکستان کو موسمیاتی تبدیلیوں سے آنے والی آفات بڑی حد تک محفوظ بنایا جاسکے گا۔
انہوں نے کہا کہ اس موسمیاتی تبدیلی میں ہمارا کوئی کردار نہیں ہماری کوئی غلطی نہیں ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ اس کے علاوہ ہماری اس حوالے سے بھی اچھی گفتگو ہوئی کے دونوں ممالک کے درمیان سیاحت کو کس طرح فروغ دیا جائے، پاکستان میں ہمارے پاس یقیناً انفرا اسٹرکچر اور سیاحت کو بڑھانے والی دیگر سہولیات کا فقدان ہے۔انہوںنے کہاکہ میں آپ کے ساتھ اس سلسلے میں اور تعلیم سمیت دیگر شعبوں میں بھی کام کرنے کا منتظر ہوں۔
انہوں نے کہا کہ میں اور میری حکومت سیاحت کے فروغ کے ساتھ ساتھ تعلیم اور دیگر شعبوں میں بھی آپ کے ساتھ مل کر کام کرنے کے منتظر ہیں۔انہوںنے کہاکہ میں شکر گزار ہوں کہ آپ نے ذکر کیا کہ دنیا کے اس خطے میں امن برقرار رکھنا کتنا اہم ہے اور مجھے آپ کے اس بیان سے بہت حوصلہ ملا کر سوئٹزر لینڈ پر امن گفتگو کو فروغ دینے میں کردار ادا کرے گا۔وزیراعظم نے کہا کہ میں چاہوں کہ گا کہ آپ پیداواری کردار ادا کریں کیوں کہ پاکستان اس خطے میں امن، خوشحالی اور ترقی کے فروغ کا خواہاں ہے.
اپنی آبادی میں سرمایہ کاری کرنا، غربت کا خاتمہ صنعت کاری، زراعت کا فروغ اور نوجوانوں اور خواتین کو باصلاحیت بنانا چاہتا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ تمام شعبے ہمارے لیے بہت اہم ہیں لیکن اس کام میں وقت لگے گا۔دریں اثناء پاکستان اور سوئٹزر لینڈ کے درمیان قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے تعاون کی مفاہمتی یادداشت پر دستخط ہوگئے۔
مفاہمتی یادداشت پر نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ کے چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر ملک اور سوئٹزر لینڈ کے وزیر خارجہ اگنازئیو کاسیس نے دستخط کیے۔نتھیا گلی میں منعقدہ دستخط کی تقریب میں وزیراعظم شہباز شریف، سوئٹرزلینڈ کی وزیر خارجہ اگنازئیو کاسیس، وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی شیری رحمٰن، وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے شرکت کی۔مزیدبرآں پاکستان میں سوئٹزرلینڈ کے سفارتخانے اور اعلیٰ پاکستانی حکام بھی تقریب میں شریک تھے۔
قبل ازیں دفتر وزیراعظم سے جاری بیان میں کہا گیا کہ وزیرِ اعظم شہباز شریف کے پاکستان میں ڈیزاسٹر مینجمنٹ کو بین الاقوامی معیار سے ہم آہنگ کرنے کے وژن کے تحت پاکستان اور سوئزرلینڈ کے مابین مفاہمتی یادداشت پر دستخط ایک اہم قدم ہے۔مفاہمتی یادداشت پر دستخط کے بعد پاکستان اور سوئٹزرلینڈ کے مابین قدرتی آفات و ان کے ممکنہ نقصانات کی پیش گوئی، فوری امدادی کاروائیوں اور بحالی کے اقدامات میں تعاون کو فروغ ملے گا۔