احسن اقبال

ہم نےایک سال کی قلیل مدت میں معیشت کو تباہی سے بچایا، پروفیسر احسن اقبال

اسلام آباد (لاہورنامہ)وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی پروفیسر احسن اقبال نے کہا ہے کہ بصارت، مشاہدہ اور عقل کے استعمال سے ہم اپنا کھویا ہوا مقام حاصل کر سکتے ہیں. بیت الحکمہ ایک ایسا ادارہ بنے گا جہاں عصری سائنسی و تکنیکی علوم کا قومی زبان میں ترجمہ کیا جائے گا۔

جمعہ کو نمل یونیورسٹی میں بیت الحکمہ کے سنگ بنیاد کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ بصارت، مشاہدہ اور عقل کے استعمال سے ہم اپنا کھویا ہوا مقام حاصل کر سکتے ہیں، بیت الحکمہ ایک ایسا ادارہ بنے گا جہاں عصری سائنسی و تکنیکی علوم کا قومی زبان میں ترجمہ کیا جائیگا.

مسلم دانشوروں اور سائنسدانوں کی کتب کے تراجم کروا کر یورپ نے ترقی حاصل کی۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ یونیورسٹیوں کو تحقیق اور کتب بینی کا ماحول فراہم کرنا ہوگا، لائبریری کلچر کو فروغ دینا ہوگا تاکہ ہم سائنسی و تکنیکی میدان میں دانشور اور سائنسدان پیدا کر سکیں، نوجوانوں کی فکری صلاحیت کی تعمیر کے لئے یونیورسٹیاں خصوصی اقدامات اٹھائیں.

ہم نے ایک سال کی قلیل مدت میں معیشت کو تباہی کے دہانے پر پہنچنے سے بچایا۔ پروفیسر احسن اقبال نے بیت الحکمہ انسٹیٹیوٹ کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ پاکستان اور امت مسلمہ کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ایک وسیع تر منصوبے کا ایک اہم حصہ ہے۔

انہوں نے ایک حالیہ واقعہ کی مثال پیش کی، سویڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی کی گئی اور اس بات پر روشنی ڈالی کہ دنیا بھر میں مسلمانوں کے مقدس عقیدے کی بے حرمتی کے ایسے واقعات باقاعدگی سے پیش آتے ہیں۔

وفاقی وزیر نے علم اور فکری قیادت کی اہمیت پر زور دیا جو ان کے خیال میں مسلم کمیونٹی کو درپیش چیلنجوں پر قابو پانے کی کلید ہے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ آج مسلمانوں کو جس زوال اور بدحالی کا سامنا ہے اس کی وجہ علمائے کرام یا مذہبی اداروں کی کمی نہیں ہے بلکہ سائنسدانوں، محققین اور علم دینے والوں کی کمی ہے جو معاشرے کو آگے لے جا سکیں۔

پروفیسر احسن اقبال نے مسلم دنیا کے اندر علمی دیوالیہ پن پر تشویش کا اظہار کیا اور مسلم تہذیب کی کھوئی ہوئی عظمت کو دوبارہ حاصل کرنے کیلئے تعلیم، تحقیق اور اختراع پر سرمایہ کاری کرنے کی ضرورت پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے یونیورسٹیوں کو جدت کا مرکز بننے کی اہمیت پر زور دیا جہاں طلباء اور محققین نئے آئیڈیاز اور ایجادات کے لیے انتھک محنت کر سکتے ہیں۔

بین الاقوامی یونیورسٹیوں کی مثال پیش کی جو اپنی لائبریریوں اور لیبارٹریوں کو 24/7 کھلا رکھتی ہیں، مسلسل تحقیق اور سیکھنے کے لیے ایک ماحولیاتی نظام کو فروغ دیتی ہیں۔ پروفیسر احسن اقبال نے پاکستان میں علم کا پاور ہائوس بنانے کے لیے مختلف زبانوں سے علم کا ترجمہ کرنے کی اہمیت کو اجاگر کیا۔

انہوں نے یونیورسٹیوں پر زور دیا کہ وہ تحقیق اور ترقی پر توجہ دیں تاکہ ملک کو حاصل کرنے والے کے بجائے علم دینے والا بن سکے۔ پاکستان کو درپیش معاشی چیلنجز پر بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے پالیسی میں تسلسل اور مقصد کے اتحاد کی ضرورت پر زور دیا۔

انہوں نے 2013 میں ملک کو درپیش معاشی مشکلات کو یاد کیا اور چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کے ذریعے چین کی طرف سے ملنے والی حمایت کا اعتراف کیا جس نے پاکستان کو توانائی کے بحران پر قابو پانے اور انفراسٹرکچر کو بہتر بنانے میں مدد کی۔

پروفیسر احسن اقبال نے زور دے کر کہا کہ 21 ویں صدی معاشی صدی ہے اور پاکستان کو ایک کامیاب قوم بننے کے لیے معاشی ترقی اور ترقی پر توجہ دینی چاہیے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ ملک کو ایک روشن مستقبل کو محفوظ بنانے کے لیے سخت فیصلے کرنے اور چیلنجوں کا سامنا کرنے کی ضرورت ہے۔ وفاقی وزیر نے سوشل میڈیا کے ذریعے غلط معلومات اور ہیرا پھیری سے بچائو کی اہمیت کو بھی اجاگر کیا.

تعلیمی نظام پر زور دیا کہ وہ نوجوانوں کو تنقیدی سوچ اور ڈیجیٹل خواندگی سکھائیں۔ اپنے خطاب کے اختتام پر پروفیسر احسن اقبال نے امید ظاہر کی کہ بیت الحکمہ انسٹیٹیوٹ پاکستان اور مسلم دنیا میں علم و تحقیق کو آگے بڑھانے میں اہم کردار ادا کرے گا۔ انہوں نے انسٹیٹیوٹ کی خودمختاری اور آزادی کو یقینی بنانے کے لیے 500 ملین کا انڈوومنٹ فنڈ بنانے کا وعدہ کیا۔