لاہور(لاہورنامہ) سیکرٹری زراعت پنجاب افتخار علی سہو نے کہا ہے کہ رواں ماہ کاٹن مینجمنٹ کے لئے نہایت اہم ہے جس میں کپاس کی پیسٹ سکاؤٹنگ،سرویلنس اور ضرررساں کیڑوں کے حملہ کا بروقت کنٹرول کے علاوہ پودوں کی غذائی ضروریات کو ملحوظ ِ خاطر رکھنا اور کپاس کے پیداواری ریکارڈ کا مرتب کرناشامل ہے۔
اس ضمن میں تمام ڈائریکٹرزفیلڈ انسپکشن کو بڑھائیں اور ڈویژنل ایکسپرٹ گروپس کے ہمراہ فیلڈ میں جاکر کاشتکاروں کی فنی راہنمائی کریں۔اس کے علاوہ جیننگ فیکٹریوں میں کپاس کی آمدو ترسیل کا مکمل ریکارڈ مرتب کیا جائے تاکہ ان نتائج کی روشنی میں آئندہ فصل کے لئے بہترحکمت عملی تیار کی جا سکے۔
وہ آج کمشنر آفس بہاولپور اورملتان میں ڈویژنل کاٹن مینجمنٹ سے متعلق جائزہ اجلاس کی صدارت کررہے تھے۔اجلاس میں کمشنر بہاولپور ڈویژن ڈاکٹر احتشام انور، ڈپٹی کمشنر بہاولپور ظہیر انور جپہ،ڈائریکٹر جنرل زراعت(توسیع) ڈاکٹر انجم علی،ڈائریکٹر جنرل زراعت(پیسٹ وارننگ) پنجاب رانا فقیر احمد، ڈائریکٹر زراعت توسیع بہاولپورجمیل غوری، ڈاکٹر اقبال بندیشہ و دیگر افسران نے شرکت کی۔
اس موقع پر بریفنگ دیتے ہوئے سیکرٹری زراعت پنجاب کو بتایا گیاکہ امسال بہاولپور ڈویژن میں 21 لاکھ32 ہزار ایکڑ رقبہ پر کاشتہ کپاس کی مجموعی صورتحال اچھی ہے۔کپاس کی اگیتی فصل کی چنائی کا عمل جاری ہے اور امسال گزشتہ سال کی نسبت بہتر پیداوار حاصل ہو رہی ہے۔
بہاولپور ڈویژن میں 15جیننگ فیکٹریاں کام کر رہی ہیں اور اب تک ریکارڈ پھٹی جیننگ فیکٹریوں میں پہنچی ہے۔اس موقع پر ڈائریکٹر جنرل زراعت (پیسٹ وارننگ) ڈاکٹر انجم علی نے بتایا کہ بہاولپورڈویژن میں سفید مکھی اور گلابی سنڈی کا حملہ کہیں کہیں مشاہدہ میں آیا ہے لیکن وہ نقصان کی معاشی حد تک نہیں آیا ہے اور رپورٹ ملنے پر زراعت توسیع و پیسٹ وارننگ کی ٹیمیں اس کا فوری تدارک کر رہی ہیں۔
اس موقع پر سیکرٹری زراعت پنجاب نے ہدایت کی انھوں نے مزید کہا کہ کپاس کے جن علاقوں میں ہاٹ ائیریا رپورٹ ہوئے ہیں وہاں ڈویژنل ڈائریکٹرزاپنی نگرانی میں سپرے کروائیں۔موسم برسات میں کپاس کے تحفظ کے لئے کاشتکاروں کی فنی راہنمائی کی جائے اور گلابی سنڈی کے کنٹرول کے لئے جنسی پھندوں کا استعمال کیا جائے۔
بعد ازاں سیکرٹری زراعت پنجاب نے ملتان ڈویژن میں کپاس کی موجودہ صورتحال کیلئے کمشنر آفس ملتان میں منعقدہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے میاں چنوں اور جہانیاں میں سفید مکھی اور گلابی سنڈی کی ہاٹ سپارٹ بڑھنے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان دونوں علاقوں میں قریباً150ایکڑ رقبہ پر کپاس کی بڑھوتری کا عمل جاری ہے۔
ضرررساں کیڑوں کے کنٹرول کے لئے فوری اقدامات کئے جائیں اور اس ضمن میں کوئی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی۔ ایک سوال کے جواب میں سیکرٹری زراعت کو بتایا گیا کہ ملتان ڈویژن میں 47 جیننگ فیکٹریاں کام کررہی ہیں انھوں نے مزید کہا کہ مارکیٹ کمیٹی کے پاس کپاس کی آمد کا مکمل ریکارڈ ہونا چاہیے اور جیننگ فیکٹریوں میں کپاس کے ریکارڈ کی جانچ پڑتال کی جائے۔
انھوں نے اس ضمن میں ڈائریکٹر جنرل زراعت توسیع کو پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن اور ڈائریکٹر جنرل پامرا کو آن بورڈ لینے کی ہدایت کی۔اجلاس میں کمشنر ملتان ڈویژن انجنئیرعامر خٹک و ڈائریکٹر زرعی اطلاعات پنجاب رائے مدثر عباس سمیت دیگر افسران نے شرکت کی جبکہ ڈپٹی کمشنر لودھراں، وہاڑی اورخانیوال نے ویڈیو لنک کے ذریعے شریک ہوئے۔