لاہور(لاہورنامہ) امیر جماعت اسلامی پنجاب وسطی محمد جاوید قصوری نے کہا ہے کہ پاکستان میں حجاب ڈے کے حوالے سے جماعت اسلامی کے سابق امیر قاضی حسین احمد مرحوم کی سرپرستی میں اس تحریک کا آغاز ہوا، آج پاکستان سمیت پوری دنیا میں 4 ستمبر کو یوم حجاب کے طور پر منایا جاتا ہے۔
مغربی معاشرہ اسلام کی راغب ہوتی نوجوان نسل سے پریشان ہے یہی وجہ ہے کہ وہ مسلسل مسلمانوں کے مذہبی عقائد کو نشانہ بنائے ہوئے ہے۔عورت کی مادر پددر آزادی کو بہانہ بنا کر ہمارے مضبوط خاندانی نظام کو ختم کرنا چاہتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حجاب محض عورت سے منسوب نہیں بلکہ یہ مکمل نظام اخلاق اور نظام عفت و عصمت ہے جو کہ مردوں کو بھی اتنا ہی محفو ظ رکھتا ہے جتنا عورت کو۔ حجاب کے تقاضے مردوں کے لئے بھی ہیں اور عورتوں کے لئے بھی۔
اسلام جہاں عورت کیلئے خود کو ڈھا نپنے کا تقاضا کرتا ہے وہیں مردوں کو بھی نظریں نیچی رکھنے کا حکم دیتا ہے۔ دین اسلام میں حیا اور حجاب کا تصورمحض کسی انسانی ذہن کی اختراع نہیں بلکہ شرعی حکم ہے۔نئی صدی کے آغاز سے ہی اسلام دشمن قوتوں نے میڈیا کے زور پر حجاب کے خلاف متعصبانہ رویہ روا رکھا ہوا ہے۔
ستمبر 2003 ء میں فرانس نے جب حجاب پر پابندی کے لیے قانون سازی کی تو امت مسلمہ کے علمائے کرام نے علامہ یوسف القرضاوی کی قیادت میں پہلی مرتبہ 4 ستمبر 2004 کو عالمی یوم حجاب منانے کا اعلان کیا۔ محمد جاوید قصوری نے اس حوالے سے مزید کہا کہ کفار کو یہ با ت گوارا نہیں ہے کہ دین اسلام کے پیروکار اپنی مرضی سے زندگی گزار سکیں، اس لئے وہ فحاشی و عریانیت کو فروغ دیکر نوجوان نسل کو گمراہ کرنا چاہتے ہیں۔
اگر ہم نے اس کی روک تھام کے لئے بروقت اقدامات نہ کئے تو نتائج سنگین ہو نگے۔ علماء اکرام کی یہ بنیادی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اپنا قومی و مذہبی فریضہ انجام دیں۔