لاہور (لاہور نامہ) امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ عام صارفین پر بوجھ ڈالنے کی بجائے بجلی کی مفت خوری، چوری روکی جائے، مراعات یافتہ طبقہ اپنی مراعات کم کرنے کو بالکل تیار نہیں، سارا زور عوام کا خون نچوڑنے پر لگایا جا رہا ہے۔
سالانہ 590ارب کی بجلی چوری ہوتی ہے، سرکاری ملازمین اربوں روپے کی مفت بجلی استعمال کرتے ہیں، لگ بھگ 500ارب کے لائن لاسز ہیں، حکومت آئی پی پیز سے مہنگے داموں بجلی خریدتی ہے، جماعت اسلامی کا مطالبہ ہے کہ آئی پی پیز معاہدوں پر فوری نظرثانی کی جائے، ڈسٹری بیوشن کمپنیاں اربوں کی ریکوری پر توجہ دیں.
سابقہ حکومتوں نے پن بجلی اور دیگر سستے منصوبے لگانے کی بجائے کک بیکس لے کر درآمدی فیول سے بجلی پیدا کرنے کے کارخانے لگائے، یہ ملک اور عوام دشمنی تھی، معاہدوں کے ذمہ داران کا احتساب کیا جائے۔ گزشتہ پانچ برس عوام پر قیامت گزری، مہنگائی، بے روزگاری اور بدامنی میں بے تحاشا اضافہ ہوا.
پی ڈی ایم، پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی کی سابقہ حکومتیں مسائل میں برابر کی شریک ہیں۔ آئی ایم ایف سے اس کی مرضی کی شرائط پر قرضے لیے گئے، جنھوں نے قرضے ہڑپ کیے ان کی جائدادیں نیلام کر کے ادائیگی کی جائے، عوام نے قرضے لیے نہ وہ ادا کریں گے۔
نگران حکومت آئی ایم ایف اور سابقہ حکومتوں کی پالیسیوں پر عمل درآمد کی بجائے عوام کے حق میں فیصلے کرے۔ بجلی، گیس ٹیرف میں اضافہ نگران حکومت کا مینڈیٹ نہیں، یہ صاف و شفاف الیکشن کرا کے اقتدار منتخب نمائندوں کے سپرد کر دیں تو قوم پر احسان ہو گا۔
جماعت اسلامی مہنگائی اور مہنگی بجلی کے خلاف پرامن احتجاجی تحریک بھرپور طریقے سے جاری رکھے گی، جنوبی پنجاب سے عوامی تحریک کے دوسرے مرحلے کا آغاز کر دیا، آیندہ دنوں میں چاروں گورنر ہاؤسز کے سامنے دھرنے دیں گے۔