سیرت النبی صلی اللہ الیہ وآل وسلم کانفرنس

لاہور چیمبر میں دوسری سیرت النبی صلی اللہ الیہ وآل وسلم کانفرنس کا انعقاد

لاہور(لاہورنامہ)‌ لاہورچیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے عشرہ شان رحمت اللعالمین صلی اللہ الیہ وآل وسلم کی تقریبات کے سلسلے میں لاہور چیمبر میں سیرت النبی صلی اللہ الیہ وآل وسلم کا انعقاد کیا جس میں مقررین نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زندگی کے مختلف پہلوو ں پر روشنی ڈالی۔

لاہور چیمبر کے صدر کاشف انورسینئر نائب صدرظفر محمود چودھری، ،معروف سیرت سکالر ڈاکٹر طارق محمود شریف زادہ اورنے اس موقع پر خطاب کیا جبکہ مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کی بڑی تعداد کانفرنس میں شریک تھی۔ نعت خوانوں نے آنحضور صلی اللہ الیہ وآل وسلم کو نذرانہ عقیدت پیش کیا۔

لاہور چیمبر کے صدر کاشف انور نے کہا کہ آپ صلی اللہ الیہ وآل وسلم رہتی دنیا تک انسانیت کے لیے سراپارحمت اور محسن ہیں۔ آپ صلی اللہ الیہ وآل وسلم نے لاعلمی، بے اصولی اور جہالت کے اندھیروں میں بھٹکنے والے انسانوں کو جینے کا ڈھنگ اور زندگی بسر کرنے کا سلیقہ دیا،رشتوں کو محترم بنایا اور اخوت کے جذبوں کو جگایا،اپنی عملی زندگی کے تابندہ نقوش اور وحی الہیٰ کے ذریعے ہر دور کے انسان کو رہنمائی فراہمی کی۔

یہ رہنمائی زندگی کے کسی ایک شعبے کے لیے نہیں بلکہ آپ صلی اللہ الیہ وآل وسلم کا اسوہ حسنہ اور تعلیمات پوری حیات کو متوازن، خوبصورت اور منور کرتے ہیں۔ حضور صلی اللہ الیہ وآل وسلم کا بچپن، جوانی ، خانگی زندگی، باپ اور خاوند، تاجر، سیاستدان یا حکمران جس بھی حیثیت سے بھی دیکھا اور پرکھا جائے ، علم اور دل پکار اٹھتا ہے کہ حضور صلی اللہ الیہ وآل وسلم واقعی انسان کامل اور بہترین ماڈل ہیں۔

تجارت کی تو ناجائزنفع خوری کے تمام ہتھکنڈدوں کی جڑ کاٹ دی۔ سیاست میں آئے تو انتقام و غلبہ کے جذبوں کو عفو و درگزر میں بدلا۔ کاشف انور نے کہا کہ سب کو سبق سیکھنا چاہیے اور سیاست کرنی چاہیے منافقت نہیں۔ آپ صلی اللہ الیہ وآل وسلم کی شخصیت اس قدر مکمل اور جامع ہے کہ اس کا اعتراف مسلمان تو ایک طرف دوسرے مذاہب سے تعلق رکھنے والے افراد بھی کرتے ہیں ۔

لاہور چیمبر کے صدر نے کہا کہ تجارت انسانی زندگی کا اہم ترین شعبہ ہے۔ دیگر پیشوں کی نسبت تجارت میں رزق حاصل کرنے کے زیادہ امکانات موجودہیں اور فرمان ہے کہ دس حصوں میں سے 9 حصّے رزق، تجارت میں ہے۔،جب حضرت خدیجہ الکبریٰ ؓ کا تجارتی مال لے کر شام گئے تو پہلے ہی اپنی فیس یا معاوضہ مقرر کرلیا جو مضاربہ کا آغاز تھا۔

ڈاکٹر طارق محمود شریف زادہ نے کہا کہ آپ صلی اللہ الیہ وآل وسلم نے خود بھی تجارت کے پیشے کو بے حد پسند فرمایا ہے جس کی ثبوت اس واقعہ سے ملتا ہے کہ ایک شخص نے آپ صلی اللہ الیہ وآل وسلم کی خدمت میں حاضر ہوکر مفلسی اور ناداری کی شکایت کی۔آپ صلی اللہ الیہ وآل وسلم نے اُس کا مختصر اثاثہ فروخت کرکے اُسے ایک کلہاڑا اور رسّہ خرید کردیا اور کہا کہ جاﺅ لکڑیاں کاٹ کر بیچو۔

اُس شخص نے یہ پیشہ اختیار کیا اور چند ہی دنوں میں خوشحال ہوگیا،چاہتے تو کسی متمول صحابی سے اُس شخص کی مدد کرواسکتے تھے یا پھر کسی کے پاس ملازمت کی غرض سے بھجواسکتے تھے لیکن اِس کے بجائے اُس شخص کو تجارت کی جانب راغب کیا جو تجارتی شعبے کی پسندیدگی کا ثبوت ہے۔