سان فرا نسسکو(لاہورنامہ) چینی صدر شی جن پھنگ نے سان فرانسسکو میں امریکی صدر جو بائیڈن سے ملاقات کی۔یہ گزشتہ سال چودہ نومبر کو بالی میں ہونے والی ملاقات کے بعد چین اور امریکہ کے سربراہان کے درمیان ایک اور اہم ملاقات تھی۔
دونوں صدور کے درمیان ہونے والی اس ملاقات کی اہمیت نہ صرف "بالی تک واپسی” اور باہمی تعلقات میں سرد مہری کی غیر معمولی صورتحال کو حل کرنا ہے بلکہ یہ چین امریکہ تعلقات کو دوبارہ معمول پر لانے کے لیے ایک تزویراتی، تاریخی اور اہم اقدام ہے ۔
جمعہ کے روز چینی نشریاتی ادارے نے ایک رپورٹ میں کہا کہ چین کو امید ہے کہ فریقین شراکت دار بن سکتے ہیں، ایک دوسرے کا احترام کر سکتے ہیں اور ہم آہنگ بقائے باہمی سے رہ سکتے ہیں۔موجودہ سربراہ ملاقات چین کی جانب سے مجموعی صورتحال کے پیش نظر چین امریکہ تعلقات اور عالمی صورتحال میں استحکام کے لیے ایک بڑا اسٹریٹجک انتخاب ہے۔
معروف امریکی ماہر اقتصادیات جیفری سیکس نے کہا کہ "میں باہمی احترام، پرامن بقائے باہمی اور جیت جیت تعاون کے تین اصولوں کی روشنی میں امریکہ چین تعلقات کو سنبھالنے سے اتفاق کرتا ہوں۔ میں جغرافیائی سیاسی کشیدگی کے حل، عالمی تحفظ امن، انسداد غربت اور پائیدار ترقی کے حصول کے لیے چین امریکہ کی مشترکہ کوششوں کا منتظر ہوں۔”
یہ بات ناقابل تردید ہے کہ چین اور امریکہ کے درمیان اب بھی بعض تزویراتی امور پر اختلافات ہیں۔ تاہم، جیسا کہ صدر شی جن پھنگ نے ملاقات کے دوران کہا کہ چین اور امریکہ کو اختلافات کو مؤثر طریقے سے سنبھالنے کے لیے مل کر کام کرنا چاہیے اور اختلافات کو دونوں ملکوں کے درمیان خلیج نہیں بننے دینا چاہیے۔ دونوں فریقوں کو مناسب طریقے سے اختلافات کو کنٹرول کرنا چاہیے اور پرخلوص دو طرفہ تعلقات استوار کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔
سان فرانسسکو میں چینی اور امریکی صدور کی ملاقات میں اتفاق رائے اور نتائج نے پوری طرح سے ظاہر کیا کہ دونوں ممالک کے وسیع مشترکہ مفادات ہیں اور جیت جیت کے امکانات ہیں۔ تاہم، مستحکم چین۔امریکہ تعلقات کے لیے دونوں فریقوں کو ایک ہی سمت میں کام کرنے کی ضرورت ہے۔ بات چیت اور رابطے اعتماد، احترام اور تعاون کی جانب بڑھنے کی بنیاد ہیں۔