بیجنگ (لاہورنامہ) چین کے صدر شی جن پھنگ نے بیجنگ کے عظیم عوامی ہال میں سورینام کے صدر چندریکا پرساد سنتوکھی کے ساتھ مذاکرات کئے ، جو چین کے سرکاری دورے پر ہیں۔
جمعہ کے روز شی جن پھنگ نے نشاندہی کی کہ سورینام عوامی جمہوریہ چین کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کرنے، چین کے ساتھ اسٹریٹجک شراکت داری قائم کرنے اور چین کے ساتھ "بیلٹ اینڈ روڈ” کی مشترکہ تعمیر کے لیے تعاون کے منصوبے پر دستخط کرنے والے پہلے کیریبین ممالک میں سے ایک ہے۔
دونوں ممالک نے ہمیشہ ایک دوسرے کا احترام کیا ہے اور ایک دوسرے کے ساتھ مساوی سلوک کیا ہے۔ دونوں ممالک کے تعلقات جنوب جنوب تعاون کا نمونہ بن گئے ہیں۔ چین سورینام کے ساتھ سیاسی باہمی اعتماد کو مزید مستحکم کرنے، اقتصادی اور تجارتی تعاون کو مضبوط بنانے، افرادی اور ثقافتی تبادلوں کو وسعت دینے، بین الاقوامی تعاون کو تیز کرنے اور بہتر فائدے کے لیے قریبی چین- سورینام اسٹریٹجک تعاون پر مبنی شراکت داری کے قیام کو فروغ دینے کے لیے تیار ہے۔
شی جن پھنگ نے اس بات پر زور دیا کہ چین سورینام کی چین کے ساتھ غیر متزلزل دوستی اور چین کے بنیادی مفادات اور اہم خدشات سے متعلق امور پر چین کی مضبوط حمایت کو سراہتا ہے۔ چین قومی خودمختاری اور آزادی کے تحفظ اور آزادانہ طور پر اپنے قومی حالات کے مطابق ترقی کے راستے کا انتخاب کرنے میں سورینام کی بھرپور حمایت کرتا ہے۔
چین چینی مارکیٹ میں داخل ہونے کے لیے سورینام سے مزید اعلیٰ معیار کی خصوصی مصنوعات کا خیرمقدم کرتا ہے، اور "بیلٹ اینڈ روڈ” کی مشترکہ تعمیر میں سورینام کے ساتھ تعاون کو مزید گہرا کرنے اور دونوں ممالک کے عوام کو مزید ٹھوس فوائد پہنچانے کے لیے تیار ہے۔
صدر چندریکا پرساد سنتوکھی نے کہا کہ 48 سال قبل سورینام اور چین کے درمیان سفارتی تعلقات کے قیام کے بعد سے، سورینام نے ہمیشہ ایک چین کے اصول پر سختی سے عمل کیا ہے اور قومی وحدت ے حصول کے لیے چین کی غیرمتزلزل حمایت جاری رکھے گا۔
ہم اس دورے کو دونوں ممالک کی سیاسی جماعتوں کے درمیان تبادلوں کو مزید مضبوط بنانے، معیشت، تجارت، سرمایہ کاری، سبز ترقی اور موسمیاتی تبدیلیوں کے ردعمل کے شعبوں میں تعاون کو وسعت دینے اور اسٹرٹیجک تعاون کو مزید گہرا کرنے کے لیے پر امید ہیں۔
چین اور سورینام کے درمیان اسٹرٹیجک بات چیت کے بعد دونوں سربراہان مملکت نے مشترکہ طور پر اقتصادی اور تجارتی سرمایہ کاری، سبز ترقی، ڈیجیٹل معیشت، تعلیم اور دیگر شعبوں میں دوطرفہ تعاون کی متعدد دستاویزات پر دستخط کا مشاہدہ کیا ۔