بیجنگ (لاہورنامہ) چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے شنگریلا ڈائیلاگ میں بحیرہ جنوبی چین کے بارے میں فلپائن کے صدر فرڈینینڈ مارکوس کی تقریر پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ فلپائن کی جانب سے متعلقہ بیان میں تاریخ اور حقائق کو نظر انداز کیا گیا اور سمندر ی صورتحال کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیاہے۔
پیر کے روز ترجمان نے کہا کہ چین کو بحیرہ جنوبی چین میں متعلقہ جزائر پر ناقابل تردید خودمختاری اور متعلقہ سمندری علاقوں پر خودمختاری کے حقوق اور دائرہ اختیار حاصل ہے۔
فلپائن کے علاقائی دائرہ کار میں بحیرہ جنوبی چین کے جزائر شامل نہیں ہیں۔ فلپائن نے چین کے نانشا کے کچھ جزائر اور ریفس پر زبردستی حملہ کر کے ان پر قبضہ کر لیا ہے اور اپنی ملکی قانون سازی کے ذریعے چین کے کچھ جزائر اورریفس پر غیر قانونی علاقائی دعوے کیے ہیں جس سے چین کی خودمختاری کے حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہوئی ہے اور اقوام متحدہ کے منشور سمیت بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہوئی ہے۔
بحیرہ جنوبی چین کے ثالثی کیس میں نام نہاد فیصلہ غیر قانونی اور کالعدم ہے۔ فلپائن کی جانب سے بین الاقوامی ثالثی کا یکطرفہ آغاز سمندر کے قانون سے متعلق اقوام متحدہ کے کنونشن سمیت بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے اور بحیرہ جنوبی چین میں فریقین کے طرز عمل سے متعلق اعلامیہ کی بھی خلاف ورزی ہے۔
بحیرہ جنوبی چین کے ثالثی کیس میں ثالثی ٹربیونل نے اپنے اختیار سے تجاوز کرکے ایک ایسا فیصلہ سنایا جو غیر قانونی اور کالعدم تھا۔ چین اور فلپائن کے درمیان بحیرہ جنوبی چین کے مسئلے کی بدولت حالیہ کشیدگی کی ذمہ داری مکمل طور پر فلپائن پر عائد ہوتی ہے۔
فلپائن نے اپنے وعدوں، چین فلپائن اتفاق رائے اور بحیرہ جنوبی چین میں فریقین کے طرز عمل سے متعلق اعلامیے کی خلاف ورزی کی ہے اور بین الاقوامی برادری کو گمراہ کیا ہے۔
چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ اس وقت چین اور آسیان ممالک کی مشترکہ کوششوں سے بحیرہ جنوبی چین کی صورتحال مجموعی طور پر مستحکم ہے۔ چین اپنی علاقائی خودمختاری اور بحری حقوق اور مفادات کی مضبوطی سے حفاظت جاری رکھے گا اور بات چیت اور مشاورت کے ذریعے سمندری تنازعات اور اختلافات سے مناسب طریقے سے نمٹے گا۔