قومی احتساب بیورو کے چیئرمین جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے کہا ہے کہ 28 سال قبل سواری نہ رکھنے والے آج دبئی اور دیگر ممالک میں جائیدادوں اور ٹاورز کے مالک ہیں، پوچھیں کہ یہ سب کہاں سے آیا تو یہ جرم ہے؟
قومی احتساب بیورو (نیب) کے چئیرمین جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کا وفاقی سیکرٹریز سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ بیوروکریسی ملک کیلئے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے، اس کا ملکی ترقی میں اہم کردار ہے۔ اعلیٰ عدلیہ سمیت مختلف اداروں میں اہم ذمہ داریاں سر انجام دیں، اس لئے بیوروکریسی کے مسائل سے آگاہ ہوں۔ ملکی ادارے مضبوط ہوں گے تو ملک مضبوط ہوگا۔
چئیرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کا کہنا تھا کہ ہزاروں مقدمات میں سے بیوروکریسی کے خلاف مقدمات نہ ہونے کے برابر تھے لیکن پروپیگنڈہ کیا گیا کہ نیب کی وجہ سے بیوروکریسی نے کام کرنا چھوڑ دیا۔ ان مذموم پروپیگنڈہ کا مقصد نیب پر الزام تراشی اور بیوروکریسی کی حوصلہ شکنی کرنا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ نیب آپ کا اپنا اور انسان دوست ادارہ ہے، ہمیں ملک کی ترقی اور بدعنوانی کے خاتمہ کیلئے مل کر کام کرنا ہے۔ ہم پاکستان کی وجہ سے آج ان اہم عہدوں پر فائز ہیں، ہم سب کو ملک نے جو کچھ دیا ہے وہ ہم پر قرض ہے اور ہمیں یہ قرض اتارنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ نیب اور بیوروکریسی کا تعلق کسی گروپ، گروہ، طبقہ، حکومت اور کسی سیاسی جماعت سے نہیں، بیوروکریسی کو کوئی بھی غلط قدم اٹھانے سے پہلے دس بار سوچنا چاہیے، ہمیشہ ملک کے مفاد میں فیصلے کریں، حکومتیں بدلتی رہتی ہیں لیکن ریاست پاکستان ہمیشہ قائم ودائم رہے گی۔
چیئرمین نیب نے کہا کہ 95 ارب ڈالر کا قرضہ کہاں خرچ کیا گیا، کیا یہ پوچھنا کیا جرم ہے؟ 28 سال قبل سواری نہ رکھنے والے آج دبئی اور دیگر ممالک میں جائیدادوں اور ٹاورز کے مالک ہیں، پوچھیں کہ یہ سب کہاں سے آیا تو یہ جرم ہے؟